قومی ائیرلائن پی آئی اے کے پائلٹس نے تنخواہوں پر 35 سے 40 فیصد تک ٹیکس کے خلاف استعفے دینا شروع کر دیے ہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن میں انکشاف ہوا ہے کہ پی آئی اے نے پائلٹس کی تنخواہوں پر 35 سے 40 فیصد تک ٹیکس عائد کردیا ہے جس پر بڑی تعداد میں پائلٹس نے مستعفی ہونا شروع کردیا ہے۔
پی آئی اے کی نئی ٹیکس پالیسی کے نفاذ کے بعد 8 لاکھ تنخواہ لینے والے پائلٹ کو ساڑھے 3 لاکھ روپے اضافی ٹیکس ادا کرنا پڑ رہا ہے جس پر پائلٹس نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن کی سائرہ بانو نے اجلاس میں بتایا کہ دو درجن سے زائد پائلٹس نے استعفے دے رکھے ہیں جنہیں منظور نہیں کیا جارہا، پی آئی اے کی پروازوں میں تاخیر کا مسئلہ بھی پائلٹس کی کمی کے باعث ہوا ہے۔
پی آئی اے حکام نے قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن میں استعفوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پائلٹس کے استعفے موصول ہوئے ہیں جس پر حکومت نے پی آئی اے میں 250 نئے پائلٹ بھرتی کرنے کے لیے خط لکھا ہے۔
قائمہ کمیٹی نے اس معاملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ یہ ٹیکس کس طرح لگایا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے کہا ہے کہ ایک طرف پی آئی اے نئے جہاز لینے کے لیے معاہدے کر رہی ہے ، دوسری طرف یہ بھاری ٹیکس لگائے جارہے ہیں۔ اگر پائلٹس نہیں ہوں گے تو یہ اتنے جہاز اڑائے گا کون؟
قائمہ کمیٹی کے اراکین کا کہنا تھا کہ پہلے ایوی ایشن نے پی آئی اے پائلٹس کو پوری دنیا میں بدنام کیا ، اب ان کی تنخواہوں پر ٹیکس لگا کر انہیں استعفی دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
قائمہ کمیٹی نے معاملے کی رپورٹ طلب کر لی ہے اور آئندہ اجلاس میں پی آئی اے حکام کو طلب کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پی آئی اے میں نئی بھرتیوں پر پابندی عائد کررکھی ہے۔