نگراں وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) و ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹیلی کمیونیکیشن اپیلٹ ٹربیونل قائم ہو چکا ہے جس کا گزٹ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
ٹربیونل کے قیام کے لیے ٹیلی کام ایکٹ میں ترامیم کی منظوری صدر مملکت نے دے دی ہے۔
مزید پڑھیں
ڈاکٹر عمر سیف کے مطابق پارلیمنٹ کی عدم موجودگی میں صدارتی آرڈیننس کے تحت ٹیلی کام ٹربیونل کام کرے گا، ان کا کہنا تھا کہ ٹربیونل کا قیام ٹیلی کام سیکٹر کا دیرینہ مطالبہ تھا اس اقدام سے انڈسٹری کو بڑا ریلیف ملے گا اور التوا کا شکار متعدد کیسز فوری نمٹائے جاسکیں گے۔
نگراں وزیر آئی ٹی نے مزید کہا کہ وزارت قانون آرڈیننس کے مطابق ٹریبونل کے چیئرپرسن و اراکین کی نامزدگی کرے گی، ٹریبونل کا چیئرپرسن صرف ہائیکورٹ کے جج یا 15 سال کے تجربہ کے حامل وکیل کو بنایا جاسکتا ہے۔
اسی طرح ٹرببونل میں 2 ارکان ٹیکنوکریٹس ہوں گے، جن کی تعداد میں وقت کے لحاظ سے کمی یا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر عمر سیف نے مزید کہا کہ پی ٹی اے کے فیصلے کے خلاف ٹیلی کام آپریٹرز کی منظور شدہ اپیلوں پرٹیلی کام ٹربیونل 90 روز میں فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پی ٹی اے اور ٹیلی کام آپریٹرز میں کسی بھی قسم کے آپریشنل یا سروسز تنازع پر کوئی بھی فریق ہائی کورٹ سے رجوع کیا کرتا تھا جس سے معاملات غیر ضروری طوالت کا شکار ہوجاتے تھے۔
ٹیلی کام ٹریبونل کا قیام ایسے معاملات و تنازعات کو فوری طور پر خوش اسلوبی سے نمٹانے میں بڑی معاونت فراہم کرے گا۔