گزشتہ برس 14 نومبر کو پاکستان مسلم لیگ ن بلوچستان کی سیاسی بساط میں اس وقت ہلچل پیدا کردی تھی جب صوبے میں 30 سے زائد سیاسی، قبائلی و سماجی رہنما و الیکٹیبلز نے ن لیگ میں شامل ہوئے۔
نواز شریف کی سدا پر لبیک کہنے والے
نواز لیگ کا دام تھامنے والوں میں بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر اور سابق وزیرِاعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، سابق وفاقی وزیر سردار فتح محمد حسنی، مجیب الرحمن محمد حسنی، میر عاصم کرد، میر دوستین ڈومکی، سابق وزیر خان محمد جمالی، فائق جمالی، غفور لہڑی، محمد خان لہڑی، سلیم کھوسہ، شعیب نوشیروانی، ذین مگسی، سردار عبدالرحمن کیتھرانی، سردار مسعود لونی، محمد خان طور عثمان خیل، نور محمد دمڑ، شیر گل خلجی، حاجی برکت رند، شوکت بنگلزئی، عطااللہ، ربابہ بلیدی، میر انور شاہوانی، سردار علی حیدر ایم حسنی، جعفر کریم بنگار، سردار زادہ ادریس تاج، آغا فیصل احمد زئی، ملک شہریار، رامین ایم حسنی اور حاجی نور اللہ لہڑی، سعید الحسن عاطف سنجرانی، ڈاکٹر اشوک کمار، ڈاکٹر محمد ایوب بلوچ، میر اسماعیل بلوچ میر طارق بگٹی بسنت لال گلشن، محمد کاشف سمیت کئی اہم رہنماوں نے میان نواز شریف کی صدا پر لبیک کہا۔
ٹکٹ حاصل کرنے والے
حال ہی میں مسلم لیگ ن کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ن لیگ کے آفیشل اکاؤنٹ سے بلوچستان کی قومی اسمبلی کی 16 اور صوبائی اسمبلی کی 51 جنرل نشستوں پر ٹکٹ جاری کردیے۔
قومی اسمبلی کی نشست پر ٹکٹ حاصل کرنے والوں میں نواب زادہ طور گل جوگیزئی، سردار یعقوب خان ناصر، میر دوستین ڈومکی، عبدالغفار، میر خان محمد جمالی، عبدالخالق، جام کمال سمیت کئی رہنما پارٹی ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔
ٹکٹ کے حصول میں ناکام رہنے والے
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ کون سے ایسے رہنما ہیں جو ن لیگ کے لیے اپنی وفاداری ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ سابق مشیر برائے صحت ربابہ بلیدی، سابق وزیر خان محمد لہڑی، عاطف سنجرانی، زین مگسی، انور شاہوانی، طارق بگٹی، رامین حسنی سمیت متعدد رہنما ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔
مزید پڑھیں
الیکٹیبلز
مسلم لیگ ن نے بہت سے الیکٹیبلز کو صوبائی اور قومی نشستوں کے لیے ٹکٹ جاری کیا ہے، جن میں جام کمال کو این اے 257، بی پی 21 اور 22، سلمان خلجی کو این اے 262 اور پی بی 39، عطاء اللہ لانگو کو این اے 261 اور پی بی 36، سردار فتح محمد حسنی کو این اے 260 اور پی بی 34، حاجی عرض محمد بڑیچ کو این اے 264 اور پی بی 45، حاجی عبدلمنان درانی کو این اے 266 اور پی 51 سے پارٹی ٹکٹ جاری کیے گیے، جو اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ ن لیگ کی نظر میں یہ امیدوار متعلقہ حلقوں سے زیادہ مضبوط ہیں۔
خواتین کو جنرل نشستوں پر موقع فراہم نہیں کیا گیا
سیاسی تجریہ نگاروں کے مطابق مسلم لیگ ن نے ایک درجن سے زائد ایسے امیدواروں کو ٹکٹ جاری نہیں کیے جو اپنے حلقے میں بہتر اثرورسوخ رکھتے ہیں اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کے ایکٹ پر بھی عملدرآمد نہ کرتے ہوئے خواتین کو جنرل نشستوں پر موقع فراہم نہیں کیا گیا۔ تاہم اس بات میں دو رائے نہیں کہ پارٹی ٹکٹ جن شخصیات کو جاری ہوئے ہیں وہ اپنے حلقے کے مضبوط امیدوار ہیں تاہم انتخابات سے قبل حتمی طور پر کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا۔