کیا اسلام آباد کو بھی مصنوعی بارش کی ضرورت ہے؟

جمعہ 5 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بارش نہ ہونے اور اسموگ کی بگڑتی صورتحال کے پش نظر لاہور میں گزشتہ ماہ پہلی مرتبہ مصنوعی بارش برسانے کا تجربہ کیا جاچکا ہے، جس کے باعث مجموعی طور پر اسموگ کی خطرناک صورتحال بہتر ہوگئی ہے، تاہم گزشتہ چند روز سے اسلام آباد میں بھی دھند کی صورتحال لاہور اور دیگر شہروں جیسی ہو کر رہ گئی ہے۔

رات گئے صبح تک اسلام آباد بھی کچھ دنوں سے شدید دھند کی زد پہ ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو خاص طور پر سفر کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اسلام آباد میں ابھی تک موسمِ سرما کی بارش نہ ہونے کی وجہ سے جڑواں شہروں میں موسم مزید بگڑنے کا خدشہ ہے، ایسے میں کیا ’کلاؤڈ سیڈنگ‘ کے ذریعے اسلام آباد میں بھی مصنوعی بارش کا تجربہ نفع بخش ثابت ہوسکتا ہے؟

مصنوعی یا قدرتی بارش؟

ڈائریکٹر جنرل میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ صاحبزاد خان کہتے ہیں کہ مصنوعی بارش کروانا اتنا آسان نہیں ہوتا، یہ ایک بہت مہنگا عمل ہے، جو وقتی طور پر بہت سے مسائل کا حل تو ہے لیکن یہ تجربہ بجٹ کو مد نظر رکھ کر ہی کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس کے لیے جہاز درکار ہوتا ہے۔

اسلام آباد میں دھند کافی زیادہ ہے لیکن ایسی کوئی خشک سالی کی صورتحال نہیں ہے کہ ایمرجنسی بنیادوں پر مصنوعی بارش کی جانب بڑھا جائے، دوسرے جنوری کے دوسرے ہفتے میں بارشوں کا ایک اچھا سلسلہ متوقع ہے۔‘

’مصنوعی بارش ایسی ہے جیسے کینسر کے لیے پیناڈول‘

کلائیمٹ ایکسپرٹ علی توقیر شیخ بھی دارالحکومت میں مصنوعی بارش کے حامی نہیں، ان کے مطابق یہ صرف وقتی دھند اور دیگر چیزوں کو بہتر کر سکتی ہے، یہاں ضرورت ہے کہ چیزوں کو ان کی بنیاد میں جاکر جانچا جائے۔

’اسلام آباد میں کبھی اس نہج کی دھند دیکھنے کو نہیں ملی تھی لیکن ان سردیوں میں اب تک بارشوں کا نہ ہونا اور دھند کے بادل چھا جانا لمحہ فکریہ ہے، اس سلسلے میں مصنوعی بارشیں برسانے سے بہتر ہے کہ اصل مسئلے پر دھیان دیا جائے۔‘

علی توقیر شیخ اس مسئلے کا حل 3 اقدامات میں مضمر سمجھتے ہیں، ایک تو یہ کہ پیٹرول کے معیار کو بہتر کیا جائے، حکومت کو چاہیے کہ اچھے معیار کا پیٹرول برآمد کرے کیونکہ اس پیٹرول کی وجہ سے ہوا میں ٹھوس ذرات جنم لیتے ہیں جو ماحول کو تباہ کر رہے ہیں۔

’دوسرا تمام گاڑیوں کے کوالٹی ٹیسٹ کروائے جائیں اور اس کام کے لیے ادارے بنائے جائیں جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ چلنے والی تمام گاڑیوں کی کوالٹی ٹھیک ہے اور غیر معیاری گاڑیاں رکھنے پر جرمانہ کیا جائے، سب سے اہم قدم ماس ٹرانسپورٹ منصوبوں پر پیش رفت ہے، زیادہ سے زیادہ پبلک ٹرانسپورٹ کو فروغ دیا جائے تاکہ سڑکوں پر گاڑیوں کا رش کم ہو۔‘

ماحولیاتی ماہر علی توقیر شیخ کا خیال ہے کہ حکومت کو جلد از جلد موٹرسائیکل سمیت سوزوکی اور شہزور، جیسی مال بردار گاڑیوں کو الیکٹرک توانائی پر منتقل کردینا چاہیے تاکہ آلودگی پر قابو پایا جائے۔

’بصورت دیگر اسلام آباد بھی لاہور بن جائے گا اور لاہور دہلی، جس کے بعد ہر شخص کو سانس کی بیماریاں لاحق ہوں گی اور فضائی آلودگی پر قابو پانا مشکل ترین مرحلہ بن جائے گا۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp