سابق وزیراعظم عمران خان نے سیکیورٹی خدشات کے باعث کل توشہ خانہ کیس میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سیکیورٹی ٹیم نے عمران خان کو گزشتہ سماعت کے دوران عدم سیکیورٹی جبکہ لیگل ٹیم نے قانونی پہلوؤں سے متعلق بریف کیا جس کے بعد سابق وزیر اعظم نے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔
عمران خان کی لیگل ٹیم کل اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرے گی جس میں عمران خان کو ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت کی استدعا بھی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کے لیے کل لاہور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا جائے گا۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کیخلاف مقدمات کا سلسلہ تھمنے میں نہیں آرہا۔
ایک ایسے وقت میں جب کہ وہ اپنے خلاف قائم درجنوں مقدمات میں سے کسی میں ضمانت پر ہیں اور کسی میں انہیں ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا سامنا ہے۔ان کیخلاف کوئٹہ اور لاہور میں دو نئے مقدمات درج ہوگئے ہیں۔
وی نیوز کے مطابق عمران خان کے خلاف کوئٹہ میں بجلی روڈ تھانے میں مقدمہ عبدالخلیل کاکڑ نامی شہری کی درخواست پر درج کیا گیا ہے۔
درخواست گزار کے مطابق عمران خان نے ریاستی اداروں کے خلاف بے بنیاد الزامات عائد کیے۔ عمران خان نے ریاستی اداروں کے افسران کے خلاف بلا جواز اشتعال انگیز تقاریر کرکے نفرت پھیلائی۔
واضح رہے کہ کوئٹہ میں درج ہونے والی یہ ایف آئی آر الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کی گئی ہے۔
دوسری جانب لاہور میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سمیت 150 افراد کے خلاف تھانہ ریس کورس میں بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان سمیت 150 افراد کیخلاف مقدمہ ایس ایچ او تھانہ سیکریٹریٹ اسلام آباد ندیم طاہر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
پولیس کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں:
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزم عمران خان کی گرفتاری کے لیے پہنچے تو ڈنڈا بردار افراد نے گھیراؤ کرلیا اور ہجوم کی جانب سے پولیس کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔
واضح رہے کہ عدالت نے 28 فروری کو توشہ خانہ کیس میں عدم حاضری پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔
عمران خان کو عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا: رانا ثنا اللہ
اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو عدالتوں میں پیش ہونا پڑے گا ورنہ انہیں پیش کر دیا جائے گا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا اگر وہ عدالت میں پیش ہو جاتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ طریقہ کار مختلف بھی ہو سکتا ہے، جس دن عمران خان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنا ہوا تو پیش کر دیں گے۔
رانا ثنا اللہ کے مطابق میں اپنے قتل کا الزام عمران خان پر نہیں لگا رہا لیکن قتل ہونے سے پہلے ایف آئی آر درج ہو جائے تو قتل آسان ہو جاتا ہے، ایسی الزام تراشی خطرناک ہو سکتی ہے، عمران خان سے کہا ہے آپ کا طریقہ کار آپ کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔