خیبرپختونخوا: قیمتی پتھروں کے تاجر کے قتل کا معمہ حل، چوتھی شادی کی کوشش جان لے گئی

جمعہ 5 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان کے علاقے داسو کے رہائشی مولانا صبرجمیل قیمتی پتھروں کے تاجر تھے اور اسی سلسلے میں ان کا پشاور آنا جانا ایک معمول تھا۔ 18 جولائی 2023 کو ان کی لاش پشاور کے علاقے  داودزئی سے ملی تاہم اس کے 5 ماہ 20 دن بعد پولیس نے بالآخر ان کی موت کی گتھی سلجھالی۔ معاملہ قتل کا نکلا جس کے پیچھے چھپی دھوکہ دہی کی ایک طویل داستان بھی سامنے آئی۔

ایس پی رورل نے مولانا کے مبینہ قاتلوں کی گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ طویل تفتیش کے بعد پولیس قاتلوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئی۔

انہوں نے بتایا کہ 45 سالہ مولانا صبر جمیل کاروبار کے سلسلے میں پشاور میں تھے اور 18 جولائی کو ان کو قتل کیا گیا تھا۔

چوتھی شادی کی خواہش اور صبر آزما کوششوں کا اغاز

پولیس کے مطابق مولانا صبر اکثر پشاور میں کئی ماہ تک قیام کیا کرتے تھے۔ پولیس نے بتایا کہ تفتیش کے دوران پتا چلا کہ مقتول کی 3 شادیاں ہو چکی تھیں جبکہ وہ چوتھی کے خواہش مند تھے اور اسی سلسلے میں پشاور میں ان کی تبسم (فرضی نام) سے ملاقات ہوئی جو شادیاں کرواتی تھیں۔

مقتول کی فائل فوٹو

پولیس کا کہنا ہے کہ تبسم نے مقتول سے اپنی ہی چھوٹی بیٹی سے شادی کرانے کا وعدہ کیا اور ان سے 3 لاکھ روپے لے لیے لیکن کچھ عرصے بعد لڑکی نے شادی سے انکار کردیا۔ پولیس نے بتایا کی اس کے بعد خاتون نے مولانا کا پیسہ تھوڑا تھوڑا کرکے لوٹانا شروع کیا اور مقتول بھی جب بھی پشاور آتے تو ہوٹل کی بجائے تبسم کے گھر پر ہی قیام کرنے لگے۔

دوسری کوشش

پولیس نے مزید بتایا کہ تبسم کے گھر پر ہی مقتول کی ملاقات تبسم کی شادی شدہ دوسری بیٹی سے ہوئی اور اب اس سے شادی کرانے کا وعدہ کرلیا گیا اور 2 لاکھ روپے لے لیے گئے لیکن اس معاملے میں بھی وہی ہوا اور تبسم اپنے وعدے کے مطابق وہ شادی بھی نہ کرا سکیں۔

تیسری کوشش

اس کے بعد مقتول تبسم کی بیٹی کو پیسے واپس کرنے کے لیے تنگ کرنے لگے اور اس دوران تبسم کی بیٹی نے ان کی ملاقات چارسدہ سے تعلق رکھنے والے 2 افراد سے کرا دی جنہوں نے جلد شادی کرانے کا وعدہ کیا اور ان لوگوں نے بھی مولانا سے 2 لاکھ روپے وصول کرلیے۔

اس کے بعد مولانا کے چارسدہ کے چکر لگنے شروع ہوگئے لیکن اس بار بھی نہ ان کی شادی ہوئی اور نہ ہی پیسے واپس ملے۔

چوتھی کوشش بھی ناکام

لیکن شادی کی کوششیں یہیں نہیں رکیں۔ پولیس کا کہنا تھا کہ چارسدہ میں مولانا کو ایک مستری مل گیا جو شادی کے لیے لڑکی دکھانے انہیں اکوڑہ خٹک لے گیا لیکن مولانا کی چوتھی شادی کی وہ چوتھی کوشش بھی رائیگاں گئی کیوں کہ لڑکی نے انکار کی وجہ مولانا کی ’بڑی عمر‘ بتائی۔

معاملات بگڑ گئے

اب یہاں سے جھگڑے کا آغاز ہوا کیوں کہ مولانا نے ملزمان پر پیسے کی واپسی کے لیے دباؤ بڑھادیا اور تقاضا کرنے لگے کہ انہیں پیسے جلد لوٹا دیے جائیں۔ اس صورتحال کے پیش نظر ملزمان (چارسدہ والے) نے مولانا کو لڑکی دکھانے کے لیے اپنے پاس بلایا اور انہیں قتل کردیا۔

پولیس نے بتایا کہ لاش ملنے کے بعد پولیس کو شواہد نہیں مل رہے تھے تاہم مولانا کا موبائل فون ڈیٹا نکلوا کر تحقیقات شروع کر دی گئیں جس کے ذریعے پولیس ٹیم پہلے تبسم تک اور پھر ان کی بیٹی تک پہنچی۔ پھر ایک طویل تفتیش کے بعد ٹیم اصل قاتلوں تک پہنچ گئی جنہوں نے مولانا کو لڑکی دکھانے کے بہانے بلا کر قتل کرکے ان کی لاش کو پھینک دی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان مقتول سے تنگ ا گئے تھے اور اسی وجہ سے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ مقتول کو ملزمان کے ساتھی موٹر سائیکل پر پشاور شہر سے داودزئی کے علاقے میں لے گئے جہاں انہیں کو قتل کردیا گیا۔

پولیس نے قتل کے الزام میں 3 افراد کو گرفتار کیا ہے جن کا  تعلق چارسدہ سے ہے۔ پولیس نے بتایا کہ شک کی بنیاد پر تبسم نامی خاتون اور ان کی بیٹی کو بھی حراست میں لیا گیا تھا تاہم عدم ثبوت کی بنیاد پر دونوں کو چھوڑ دیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ گرفتار ملزمان نے ابتدائی بیان میں قتل کا اعتراف کرلیا ہے جبکہ ان سے مزید تفتیش جاری ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp