سنہ 1943 میں امریکی ریاست الی نوئے کے ایک جوڑے کو بھیجے گئے ایک خط کو آخر کار 80 سال بعد پوسٹ آفس نے خاندان کے ایک فرد کو پہنچادیا۔
امریکی جوڑے لوئس اور لیوینا جارج کو مخاطب کیا گیا خط حال ہی میں ڈیکلب پوسٹ آفس میں دوبارہ سامنے آیا جس پر ایک کارکن نے خاندان کے افراد کا پتا لگانے کا فیصلہ کیا۔
یہ خط آخر کار گریس سالزار کو پہنچا دیا گیا جنہوں نے اسے جینیٹ جارج کو پہنچایا جو لوئس اور لیوینا جارج کی بیٹی ہیں۔
جینیٹ جارج نے میڈیا کو بتایا کہ وہ خط جو سنہ 1943 میں پوسٹ کیا گیا تھا ان کے والد کے ایک کزن نے لکھا تھا جس میں انہوں نے ان کے والدین سے ان کی پہلی اولاد ایولین کی وفات پر تعزیت کی تھی۔
خاتون نے کہا کہ ’میں وہ خط پڑھ کر جذباتی ہوگئی اور مجھے احساس ہوا کہ اولاد کو کھونا کتنے بڑے صدمے کا باعث ہوتا ہے‘۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی پیدائش سے قبل ان کی بڑی بہن بیماری کے باعث چل بسی تھی جس پر بلاشبہ والدین بہت دکھی ہوئے ہوں گے۔
خط تاخیر سے پہنچنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے جارج کے خاندان کا سراغ لگانے والے پوسٹ مین نے کہا کہ ممکنہ طور پر وہ خط اس لیے پوسٹ آفس میں ہی پڑا رہ گیا ہوگا کہ اس پر گلی نمبر تو درج تھا لیکن مکان نمبر نہیں لکھا تھا۔