اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں طلبا سے جنسی ہراسانی کے اسکینڈل کے معاملے پر پنجاب حکومت کی ہدایت پر قائم ایک رکنی ٹریبونل نے تحقیقات مکمل کرلیں۔ ٹریبونل نے واقعہ کی ذمہ داری ڈی پی او بہاولپور، ڈی ایس پی، سب انسپکٹر سمیت معروف اینکر پرسن اقرار الحسن کو بھی واقعہ کا ذمہ دار قرار دے دیا۔
ٹریبونل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں واقعہ کی ذمہ داری ڈی پی او بہاولپور سید محمد عباس پرعائد کردی گئی، ڈی ایس پی جمیشد، سب انسپکٹر رمضان کو بھی واقعہ کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔ ٹریبونل نے اینکر پرسن اقرار الحسن پر بھی واقعہ کی ذمہ داری عائد کی۔
مزید پڑھیں
رپورٹ کے مطابق ٹریبونل نے پولیس ٹاؤٹ عبد اللہ کو بھی واقعے کا زمہ دار قرار دیا، ٹریبونل کے سربراہ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر نے 3 ہزار صفحات پر مشتمل رپورٹ پنجاب حکومت کو بھجوا دی، ج کے مطابق اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں طلبا سے جنسی ہراسانی کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
رپورٹ میں لکھا گیا کہ یونیورسٹی میں منشیات کے استعمال اور خریدوفروخت کے بھی کوئی شواہد نہیں ملے، پولیس نے بغیر تحقیق اور بغیر شواہد کے جنسی ہراسانی اور منشیات کے استعمال کے الزامات عائد کیے۔ پولیس کے عمل سے یونیورسٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی۔
رپورٹ میں مزید لکھا گیا کہ سوشل میڈیا پر بھی غیر مصدقہ خبروں سے یونیورسٹی کی ساکھ کو نقصان پہنچایا گیا، الزامات سے یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلباء کی عزت و تکریم کو داؤ پر لگایا گیا۔
واضح رہے کچھ ماہ قبل اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں طلبا سے جنسی ہراسانی کا اسکینڈل سامنے آیا تھا، جس پر پنجاب حکومت نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کی۔ کمیٹی نے تحقیقات مکمل کرکے 3 ہزار صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کر دی۔