9 مئی واقعات کی سزا پوری پارٹی نہیں صرف ذمے داروں کو ملنی چاہیے، نگراں وزیراعظم

اتوار 7 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کی سزا پوری پارٹی کو نہیں صرف ذمے داروں کو ملنی چاہیے، ہو سکتا ہے فوجی ٹرائل کے نتائج آنے والی حکومت کے دورانیے میں سامنے آئیں۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 9 مئی واقعات کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، نگراں حکومت کے دور میں بھی ملزمان کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو سکتا ہے۔ ایسا ارادہ نہیں کہ پوری پی ٹی آئی کو دشمن سمجھ کر نشانہ بنایا جائے۔

’الیکشن کے نتائج آتے ہی بے یقینی ختم ہو جائے گی، میں ملک میں حقیقی جمہوری نظام کا حامی ہوں‘۔

ایک سوال کے جواب میں انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ انٹیلی جینس رپورٹس مختلف ہوتی ہیں ان کی بنیاد پر کسی کے خلاف سزا یا جزا کا تعین نہیں کر سکتے۔

کیا عمران خان 9 مئی کے واقعات میں بروقت ملوث ہیں؟ کے جواب میں نگراں وزیراعظم نے کہاکہ ابھی تک میرے پاس ایسے کوئی ثبوت نہیں کہ کوئی رائے قائم کر سکوں۔

نگراں وزیراعظم نے کہاکہ 9 مئی کے واقعات کے بعد کچھ لوگ روپوش ہیں، جب تک وہ قانون کا سامنا نہیں کرتے انہیں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھے نگراں وزیراعظم بنانے کے لیے قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر نے اتفاق کیا تھا جس کے بعد مجھے وزیراعظم ہاؤس سے فون کر کے بتایا گیا، راجا ریاض نے فون نہیں کیا تھا۔

ریاست کا تقدس اشخاص سے بہت بڑا ہے

بلوچستان کی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ریاست کا تقدس اشخاص سے بہت بڑا ہے، اکبر بگٹی مسلح ہو کر ریاست کے سامنے آگئے تھے، جب ان کی ہلاکت ہوئی تو اس وقت ایک لیفٹیننٹ کرنل اور صوبیدار میجر سمیت دیگر لوگ بھی مارے گئے تھے، اب ہم ان کے لواحقین کو کیا جواب دے سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ میں یہاں کیا رائے قائم کر سکتا ہوں کہ کون ٹھیک مرا اور کون ظلطی پہ تھا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں کسی پر غداری کا فتویٰ تو نہیں لگاتا مگر براہمداغ بگٹی کا نظریہ سب کے سامنے ہے کہ وہ کیا چاہتے ہیں، ان کی مسلح تنظیم ہے اور وہ تشدد پر یقین رکھتے ہیں، کوئی بھی ریاست اس کی اجازت نہیں دے سکتی۔

شازین بگٹی کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور اپنے علاقے کے مسائل حل کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

پاکستان کا آئین کسی کو ملیشیا رکھنے کی اجازت نہیں دیتا

انہوں نے کہاکہ لاپتا افراد کے حوالے سے الزامات پہلے بھی لگتے رہے ہیں اور اب بھی لگ رہے ہیں، ہمیں مسئلے کو بنیاد سے پکڑنا ہو گا۔ ’کسی نے بھی کسی کو ہیلی کاپٹر سے نیچے نہیں پھینکا یہ صرف پروپیگنڈا ہے‘۔

انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ بلوچستان میں چند مسلح تنظیمیں ہیں جو تشدد کو جائز سمجھتی ہیں جبکہ پاکستان کا آئین کوئی ملیشیا رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔

انہوں نے کہاکہ 2013 اور 2018 میں پی ٹی آئی کوووٹ دیا تھا مگر اب نہیں دوں گا کیوں کہ خیالات بدل گئے ہیں، پہلے ہم نے سوچا تھا کہ پی ٹی آئی گورننس کے مسائل پر قابو پا لے گی مگر ایسا نہیں ہو سکا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp