عدالتی حکم نامہ بھی آپ خود ہی لکھوا لیں، چیف جسٹس کا لطیف کھوسہ سے دلچسپ مکالمہ

پیر 8 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ کے بار بار بولنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ ہمیں سوال ہی نہیں کرنے دے رہے، ہمیں پوچھنے سے روک دیتے ہیں، اس طرح کریں عدالتی حکم نامہ بھی آپ خود ہی لکھوا لیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں لیول پلیئنگ فیلڈ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور وکیل لطیف کھوسہ کے مابین دلچسپ مکالمہ کے بعد کیس کی مزید سماعت 15 جنوی تک ملتوی کردی گئی۔

سماعت شروع ہوئی تو جسٹس محمد علی مظہر نے لطیف کھوسہ سے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آٸی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کی شرح 76.18 فیصد ہے، آپ یہ بھی کہہ رہے کہ ٹربیونل نے آپ کے امیدواروں کی اپیلیں بھی منظور کی ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ پھر آپ چاہتے کیا ہیں؟ کیا آپ کے 100 فیصد کاغذات نامزدگی منظور ہونے چاہیئں، یہ کورٹ آف لا ہے۔ الیکشن کمیشن قانون کے مطابق جو نہیں کر رہا وہ عدالت کو بتاٸیں، یا آپ کو پاکستان کے کسی ادارے پر اعتبار نہیں؟ یا پھر وجوہات بتائیں؟

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور وکیل لطیف کھوسہ کے مابین دلچسپ مکالمہ ہوا، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ عدالت سے کوٸی حکم چاہتے ہیں تو وہ بتاٸیں جو ہم کر دیں، آپ اپنے دکھڑے نہ روئیں بلکہ بتائیں کہ کیا ریلیف چاہیے؟ آپ کس جماعت کے امیدوار ہیں؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کا امیدوار ہوں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے پیپلز پارٹی چھوڑ دی؟ لطیف کھوسہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی چھوڑے کافی دیر ہوگئی ہے۔

اپنے دلائل میں لطیف کھوسہ نے کہا کہ تحریک انصاف کے علاوہ کسی اور جماعت کے رہنما پر ایم پی او نہیں لگا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے مطابق پیپلزپارٹی، مسلم لیگ (ن) سمیت سب جماعتیں آپ کے خلاف سازش کر رہی ہیں؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp