کرکٹ میں ریورس سوئنگ کی تکنیک ایک زبردست ہتھیار ثابت ہوئی ہے، پاکستان کے تیز گیند بازوں نے بھی ریورس سوئنگ کے فن میں مہارت حاصل کی، سابق کرکٹرعمران خان، وسیم اکرم اور وقار یونس جیسی ریورس سوئنگ شاید ہی موجودہ فاسٹ بولروں میں سے کوئی کرپاتا ہو۔ خاص طور پر وسیم اکرم اور وقار یونس نے ریورس سوئنگ میں خود کو ممتاز کیا۔
سابق ہندوستانی تیز گیند باز پراوین کمار نے حال ہی میں ریورس سوئنگ کے حوالے سے(خاص طور پر سابق پاکستانی باؤلرز کے تناظر میں) دعویٰ کیا ہے کہ بال سے چھیڑ چھاڑ ایک عام عمل ہے جو ریورس سوئنگ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ عمل کرکٹ کے حلقوں میں ماضی میں وسیع تھا۔
’میں نے یہی سنا ہے کہ ہرکوئی گیند کے ساتھ تھوڑا چھیڑچھاڑ کرتا تھا لیکن پاکستانی فاسٹ بولر کچھ زیادہ ہی کرتے تھے۔‘
پراوین کمہار نے کہا کہ ایک نئی گیند اپنی چمک کی وجہ سے قدرتی طور پر دونوں طرف سوئنگ کرتی ہے۔ تاہم جیسے جیسے گیند پرانی ہوتی جاتی ہے تو اس کی چمک ختم ہوتی جاتی ہے اور اس کی جھولنے کی صلاحیت کم ہوتی جاتی ہے۔
’اس سے نمٹنے کے لیے کھلاڑی ایک ایسا حربہ استعمال کرتے ہیں جہاں گیند کی ایک سائیڈ چمکدار ہوتی ہے وہاں دوسری سائیڈ کو جان بوجھ کر کھردرا یا خراب کر دیا جاتا ہے۔ تاکہ گیند ریورس سوئنگ ہو۔ کیونکہ چمکدار سائیڈ کی طرف جانے والی پرانی گیند پر جھولنے والی حرکت ہوتی ہے۔ یہ روایتی سوئنگ سے ہٹ کر ان سوئنگ اور آؤٹ سوئنگ ہوتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ اب ریورس سوئنگ کا فن(خاص طور پر سفید گیند کے فارمیٹس میں)ختم ہو گیا ہے کیوں کہ اب بال کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں ہے، اب ہر جگہ کیمرے لگے ہوئے ہیں۔ پہلے سب ایسا کرتے تھے اور سب جانتے ہیں کہ ماضی میں بولرز گیند کو کھرچتے تھے۔
پراوین نے کہا کہ بولروں کو ریورس سوئنگ کرنا سیکھنا ہوگی۔’ کسی کو اس مہارت کو استعمال کرنے کا طریقہ بھی معلوم ہونا چاہیے، اگر میں گیند کو کھرچ کر کسی کو دیتا بھی ہوں تو اس کے پاس بھی اسے ریورس سوئنگ کرنے کا ہنر ہونا چاہیے۔‘
واضح رہے کہ پاکستان کے سابق فاسٹ بولر سرفراز نواز بین الاقوامی کرکٹ میں ریورس سوئنگ کا استعمال کرنے والے پہلے کھلاڑیوں میں شامل تھے۔ جبکہ پاکستان کے سابق کپتان عمران خان نے بھی یہ حربہ استعمال کیا۔ بعدازاں وسیم اور وقار کی جوڑی نے 90 کی دہائی میں بلے بازوں کو اذیت دینے کے فن (ریورس سوئنگ) میں مہارت حاصل کی۔