گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی سمٹ 10 جنوری کو پاکستان میں شروع ہوگی

منگل 9 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی سمٹ 10 جنوری کو پاکستان میں شروع ہوگی، سمٹ میں 70 سے زائد ممالک کے مندوبین شرکت کریں گے، سمٹ میں صحت کے حوالے سے معاشی وسائل کا پلان مرتب کیا جائے گا اور اور آئندہ نسلوں کو محفوظ بنانے کے لیے متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

بدھ کے روز اسلام آباد میں نگراں وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نگراں وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان میں صحت کے حوالے سے عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے، جنوری کو پاکستان میں گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی سمٹ شروع ہورہی ہے، پاکستان پہلا ملک ہے جو گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی سمٹ کا انعقاد کر رہا ہے، عالمی سمٹ میں 70 سے زائد ممالک کے مندوبین شرکت کریں گے جو پاکستان کے لیے اعزاز ہوگا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ کورونا کی عالمی وبا کے نتیجے میں دنیا بھر میں صحت کا نظام شدید متاثر ہوا، اس وبا میں مالی اور جان نقصان ہوا کیونکہ وبا سے نمٹنے کے لیے تیاری نہ تھی، اس تجربہ کے پیش نظر پاکستان اقوام عالم سے مل کر مربوط حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے تحت دنیا بھر کے صحت کے نظام کو مضبوط کرنا چاہتا ہے۔

ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ ہیلتھ سیکیورٹی سمٹ کے انعقاد کے ذریعے دنیا کے مفاد کی بنیاد رکھ رہے ہیں، ہم دنیا کے سامنے ثابت کر رہے ہیں کہ پاکستان لیڈ کر سکتا ہے، سمٹ کا بنیادی مقصد وباؤں اور قدرتی آفات سے صحت کو محفوظ بنانا ہے، سمٹ میں دنیا اور آئندہ نسلوں کو محفوظ بنانے کے لیے متفقہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سمٹ میں غریب اور ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک جامع میکنزم تشکیل دیا جائے گا، یہ سمٹ پاکستان کے شعبہ صحت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا، عالمی کانفرنس کے انعقاد سے پاکستان کی آواز دنیا میں سنی جائے گی اور کسی وبا کی صورت میں پاکستان کا شمار خطرناک ممالک میں نہیں کیا جائے گا، انشااللہ ہماری منزل سبز پاسپورٹ کی عزت بحال کروانا ہے۔

وزیر صحت نے کہا کہ کسی بھی وبا یا بیماری کو روکنے کے لیے ویکسین سب سے اہم ضرورت ہوتی ہے۔ گلوبل ہیلتھ سیکیورٹی سمٹ کے ایجنڈے میں یہ شامل ہے کہ دنیا میں ویکسین بقدرِ ضرورت تقسیم ہو نہ کہ بقدرِ دولت۔ جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ کورونا کی ویکسین کی وجہ سے پاکستان اور دنیا کو بہت زیادہ سے نقصان سے بچا لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ وائرس کے پاس کوئی پاسپورٹ نہیں ہوتا، اگر ہوتا ہے تو اس کے پاس سارے ملکوں کے ویزے بھی ہوتے ہیں، دنیا نے یہ کووڈ میں دیکھ بھی لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ غریب ممالک جو وباؤں سے نمٹنے کی سکت نہیں رکھتے، امیر ممالک کا اس میں کیا کردار ہوگا اس پر سیر حاصل بحث ہوگی اور ایک لائحہ عمل تشکیل دیا جائے گا، پاکستان میں پہلی بار صحت کے نظام کو مضبوط رکھنے کی بنیاد رکھ دی ہے، انٹر نیشنل ڈونرز کا پاکتسان پر اعتماد بڑھے گا، پاکستان کو صحت کے نظام کی مضبوطی کے لیے ڈونرز کے پیچھے نہیں بھاگنا پڑے گا۔

ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ پاکستان قوم میں بہت پوٹینشل ہے ایک سیاسی پختہ عزم اور لیڈر شپ کی ضرورت ہے، محدود وسائل کے باوجود پاکستان نے کورونا کی وبا کا بھر پور مقابلہ کیا اور بہترین جامع حکمت عملی کی وجہ سے شاندار کامیابیاں حاصل کیں، دنیا نے پاکستان کی کامیابیوں کا اعتراف کیا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم نے غزہ کے تناظر میں بھی کہا تھا کہ صحت کو سیاست سے دور رکھنا چاہیے، ہر مریض اور ہر زخمی کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا بنیادی حق ہے، میرے پاس 500 ڈاکٹر موجود ہیں جو غزہ میں سروسز دینے کو تیار ہیں، وہ کہتے ہیں بے شک شہید ہو جائیں لیکن ہمیں بھجوا دیں۔

انہوں نے کہا کہ نگراں وزیراعظم نے بھی غزہ  پر بھرپور آواز اٹھائی ہے، غزہ متاثرین کی پاکستان بھرپور مدد کرے گا، گلوبل سمٹ میں غزہ پر بات کریں گے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp