مارچ 2011 سے دسمبر 2023 تک 261 لاپتا افراد کی لاشیں ملیں جبکہ 4413 گھر واپس پہنچے: لاپتا افراد کمیشن

منگل 9 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاپتا افراد کمیشن نے کہا ہے کہ ملک سے لاپتا ہونے والے 994 افراد مختلف حراستی مراکز میں قید ہیں۔ لاپتا 644 افراد ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ مارچ 2011 سے دسمبر 2023 تک 261 لاپتا افراد کی لاشیں ملی ہیں۔ اس دوران 4413 لاپتا افراد گھروں کو واپس پہنچ چکے ہیں۔

لاپتا افراد کمیشن نے عدالتی حکم پر لاپتا افراد اور کمیشن کے افسران اور ملازمین سے متعلق تمام تفصیلات اٹارنی جنرل کو جمع کرا دی ہیں۔

کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاپتا افراد کے سب سے زیادہ 3485 کیسز خیبرپختونخوا سے رپورٹ ہوئے۔ بلوچستان سے 2752 شہریوں کی جبری گمشدگی کے کیسز موصول ہوئے۔ کے پی سے شہریوں کے لاپتا ہونے کی وجہ شرپسندی، حالت جنگ اور ڈرون حملوں میں ہلاکتیں ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگی صورتحال کے باعث اہلخانہ کو بتائے بغیر دیگر ممالک منتقل ہونا بھی جبری گمشدگی کیسز کی وجہ ہے، لاپتا افراد کو پیش کرنے کے لیے 744 پروڈکشن آرڈر جاری کیے صرف 52 پر عمل ہوا جبکہ کمیشن کے جاری کردہ 692 پروڈکشن آرڈرز پر متعلقہ حکام نے عمل نہیں کیا۔ پولیس اور حساس اداروں نے پروڈکشن آرڈرز پر نظرثانی کے لیے 182 درخواستیں بھی دیں۔

رپورٹ کے مطابق عملدرآمد نہ ہونے والے پروڈکشن آرڈرز میں سے 503 کے پی سے ہیں۔ کمیشن نے 1477 کیسز کو جبری گمشدگی قرار نہ دیتے ہوئے خارج کیا، خارج کیے گئے کیسز میں اغواء برائے تاوان، ذاتی عناد یا ازخود روپوش ہونے کے تھے۔

کمیشن میں پنجاب کے 260، سندھ کے 163،کے پی کے 1336 کیسز زیر التوا ہیں، لاپتا افراد کمیشن میں بلوچستان کے 468، اسلام آباد کے 55 کیسز زیرالتوا ہیں۔ لاپتا افراد کمیشن میں آزاد کشمیر کے 15 کیسز زیرالتوا ہیں۔

لاپتا افراد کمیشن کے 4 افسران کی ماہانہ تنخواہیں 29 لاکھ سے زائد

لاپتا افراد کمیشن میں مجموعی طور پر 35 افسران و ملازمین تعینات ہیں۔ تاہم صرف چار افسران کی ماہانہ تنخواہیں 29 لاکھ سے زائد ہیں۔ کمیشن کے سربراہ جسٹس (ر) جاوید اقبال 6 لاکھ 74 ہزار، ممبر ضیا پرویز 8 لاکھ 29 ہزار ماہانہ تنخواہ لیتے ہیں۔

کمیشن ارکان جسٹس (ر) امان اللہ خان 11 لاکھ 39 ہزار، شریف ورک 2 لاکھ 63 ہزار ماہانہ وصول کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے تفصیلات موصول ہونے کے 20 دن میں جواب طلب کر رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp