نیب نے کون سے 6 بڑے کرپشن کیسز بند کرنے کی منظوری دیدی؟

منگل 9 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی احتساب بیورو(نیب) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف 23 سال اور 25 سال پرانے 2 کیسز کی تحقیقات بند کر دی ہیں، نیب ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں مجموعی طور پر 6 کرپشن کیسز بند کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

یکم جنوری 2024 کو چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ نذیر احمد بٹ کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اہم اجلاس ہوا جس میں 6 مختلف کرپشن کیسز بند کرنے کی منظوری دی گئی، ان میں سب سے اہم سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف شریف ٹرسٹ کیس تھا جس کی تحقیقات بند کرنے کی منظوری دی گئی۔

شریف ٹرسٹ کیس کی تحقیقات کا آغاز مارچ 2000 میں ہوا تھا۔ اس وقت نیب کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ شریف فیملی نے خفیہ طور پر کروڑوں روپے شریف ٹرسٹ کے نام پر وصول کیے ہیں، جبکہ ٹرسٹ کا کبھی آڈٹ بھی نہیں کرایا گیا اور ٹرسٹ میں جمع کرائی گئی رقم میں خرد برد بھی کی گئی، درخواست میں مزید الزام عائد کیا گیا کہ نواز شریف نے ٹرسٹ کے نام پر بےنامی جائدادیں بنا رکھی ہیں۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے بھی اپنی رپورٹ میں اس شریف ٹرسٹ کیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیب نے اس تحقیقات میں تاخیر کی ہوئی ہے، نیب کو ہدایت کی جائے کہ وہ اس تحقیقات کو مکمل کرنے کے لیے اقدامات کرے تاہم اب نیب نے نئے نیب قوانین کے سیکشن 31 بی کے تحت اس تحقیقات کو بند ہی کر دیا ہے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کے 1998 دور میں جاپان اور حکومت پاکستان کے درمیان سوشل ایکشن پروگرام کے تحت کاؤنٹر فنڈ کے قیام کے لیے معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے کے تحت حکومت پاکستان کو 25 کروڑ ڈالرز کا فنڈ ملنا تھا۔ نیب نے نواز شریف اور اس وقت کے سرکاری افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا کہ 25 کروڑ ڈالر کا فنڈ کہاں گیا؟

نیب نے پنجاب سیف سٹی اتھارٹی کے سابق سربراہ و موجودہ آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خان اور دیگر افسران کے خلاف جاری تحقیقات بھی بند کر دی ہیں۔ واضح رہے کہ  اینٹی کرپشن پنجاب نے ڈاکٹر اکبر ناصر اور دیگر کے خلاف اکتوبر 2022 میں مقدمہ درج کیا تھا جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے بطور سی ای او پنجاب سیف اتھارٹی، سیف سٹی عمارت کی تیسری منزل کے تعمیراتی کام میں کرپشن کی ہے، ٹھیکہ دینے کے لیے کاغذات کو ٹمپر کیا ہے جس سے سرکار کو 3 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے۔

نیب ایگزیکٹو بورڈ نے شاہد ملک اور شہباز یاسین ملک، صائمہ شہباز ملک اور ہلٹن فارما لمیٹڈ کمپنی کے مالکان کے خلاف جنوری 2019 کو شروع کی گئی تحقیقات بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ اسلام آباد کے سرکاری ادارے سی ڈی اے کے رہائشی منصوبے پارک انکلیو ہاؤسنگ سوسائٹی سے متعلقہ سی ڈی اے افسران کے خلاف تحقیقات بھی بند کر دی گئی ہیں۔ یاد رہے کہ  جون 2018 میں چیئرمین نیب نے پارک انکلیو اسلام آباد کا ڈیزائن بحال کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

نیب ایگزیکٹو بورڈ نے سرکاری افسران کے خلاف ایک اور تحقیقات بند کرنے کی منظوری دی ہے جس میں افسران پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود پبلک لمیٹڈ کمپنیوں میں من پسند افراد کو غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے اور قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اربوں روپوں کے فنڈز جاری کرنے کا الزام تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp