نیویارک: یہودیوں نے اپنی عبادت گاہ کے نیچے سرنگیں کیوں بنائیں؟

بدھ 10 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیویارک شہر کے علاقے بروکلین میں ایک قدیم یہودی عبادت گاہ کے نیچے غیر قانونی سرنگیں پکڑی گئی ہیں۔ ان سرنگوں کو بند کرنے کی کوشش کے دوران رکاوٹ ڈالنے اور ہنگامہ آرائی کرنے پر سرنگیں کھودنے والے حسیدی یہودیوں کے گروہ کے 10 نوجوان ارکان کو گرفتار کر لیا گیا۔

خبد لوباویچ ہیڈکوارٹرز، بروکلین، نیویارک

 

پیر کی رات کو پیش آئے اس واقعہ کو سازشوں سے جوڑا گیا اور سوشل میڈیا پر اس حوالے سے متضاد دعوے بھی کیے گئے۔ مغربی میڈیا کے مطابق یہ سرنگیں بروکلین میں ایک یہودی مذہبی گروہ خبد لوباویچ کے ہیڈکوارٹرز (عبادت گاہ) کے نیچے بنائی گئی تھیں۔ جب عبادت گاہ کے منتظمین کو ان سرنگوں کو علم ہوا تو انہوں نے انجینئرز کے مشورے سے سرنگوں کو بند کرنے کے لیے سیمنٹ سے بھرے ٹرک اپنے ہیڈکوارٹرز بلوائے۔

پیر کو تعمیراتی کارکنوں نے جب ان سرنگوں کو بند کرنے کی کوشش کی تو نوجوان یہودیوں کے گروہ نے احتجاج شروع کر دیا۔ پولیس کے روکنے پر ان نوجوانوں نے ہنگامہ آرائی کی جس کے بعد پولیس نے 10 نوجوانوں کو گرفتار کرلیا۔ علاقے میں گزشتہ روز بھی صورتحال کشیدہ رہی جبکہ پولیس اور یہودی مذہبی رہنماؤں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

سرنگیں تعمیر کرنے والے کون، ان کا مقصد کیا ہے؟

خبد لوباویچ کے ایک ترجمان ربی موٹی سیلیگسن نے ان یہودی نوجوانوں کے گروپ کو ’شدت پسند طلبا کا گروہ‘ قرار دیا ہے۔ اس واقعہ کی وجوہات سے متعلق بیشتر میڈیا نے یہی بیان کیا کہ یہ نوجوان کئی ماہ سے سرنگیں کھود رہے تھے۔ کچھ لوگوں کے خیال میں ان سرنگوں کے ذریعے عبادت گاہ کو ایک تاریخی مقام سے جوڑا جا رہا تھا جب کہ دیگر کے خیال میں یہ سرنگیں عبادت گاہ کو توسیع دینے کے لیے بنائی گئی تھیں۔

تاہم، اب مغربی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ان سرنگوں کی تعمیر کی وجہ خبد لوباویچ کمیونٹی اور اس کے باغی گروہ کے درمیان عشروں سے جاری تنازعہ ہے۔ آرتھوڈوکس یہودیوں کی تحریک کے رہنما ربی میناشم مینڈیل اس قدیم یہودی عبادت گاہ میں رہتے تھے۔ 1994ء میں 92 سال کی عمر میں ان کی وفات کے بعد ہولوکاسٹ سے متاثرہ حسیدی یہودی کمیونٹی اس عبادت گاہ کو اپنے قبضہ میں کرنے کے لیے متحرک ہوگئی۔

ربی موٹی سیلیگسن کے مطابق، اس تحریک کے باغی نوجوانوں ربی میناشم مینڈیل کو ’مسیحا‘ سمجھتے ہیں جبکہ مرکزی خبد کمیونٹی ان کے اس دعوے کو مسترد کرتی ہے۔ ربی موٹی سیلیگسن کا کہنا ہے کہ باغی نوجوانوں کا یہی گروہ ایک قریبی خالی عمارت میں خفیہ طریقے سے داخل ہوا اور زیر زمین راستہ تعمیر کرتے ہوئے مرکزی عبادت گاہ تک پہنچ گیا۔

2006ء میں، ایک امریکی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ یہ عمارت خبد لوباویچ کمیونٹی کی ہے لیکن اس کے باوجود دونوں یہودی گروہوں میں تنازعہ ابھی تک چل رہا ہے۔ ’جیوش کرونیکل‘ کے مطابق’مسیحائی تحریک‘ کے ایک چھوٹے سے گروہ نے عبادت گاہ کی عمارت کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے 6 ماہ پہلے ہی زیرزمین سرنگوں کی تعمیر شروع کردی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp