دی لانسیٹ ہیلتھی لونگیوٹی جریدے میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق سماعت متاثر ہونے کی صورت میں سماعت کو ممکن بنانیوالے آلات کا جلد استعمال آپ کو جلد موت سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کے کیک اسکول آف میڈیسن میں کلینکل اوٹولرینگولوجی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر جینیٹ چوائے کا کہنا ہے کہ ہم نے جو پایا وہ یہ تھا کہ سماعت کے آلات استعمال کرنے والے افراد میں اموات کا خطرہ 24 فیصد کم ہے۔
اس تحقیق میں 10 ہزار لوگوں کا ڈیٹا اکٹھا کرکے ان کا مطالعہ کیا گیا جن میں سے 18 سو سے زائد افراد سماعت کی کمی کے شکار پائے گئے، اسی طرح 1999 اور 2012 کے درمیان ان کی اموات کی پیروی کی گئی۔
تحقیق کے مطابق، سماعت سے محروم ہونے والوں میں سے 2 سو 37 نے ہفتے میں کم از کم ایک بار سماعت کے آلات استعمال کرنے کی اطلاع دی تھی جب کہ 14 سو 83 نے کبھی بھی سماعت کے آلات کا استعمال نہیں کیا تھا۔
اور اس حالیہ تحقیق کے مطابق عمر، نسل، آمدنی، تعلیم، طبی تاریخ اور سماعت سے محرومی کے مدارج جیسے عناصر سے قطع نظر آلہ سماعت کے صارفین کے لیے موت کا خطرہ کم تھا۔
ڈیف نیس، یعنی بہرا پن، اور دیگر ابلاغی بیماریوں کے لیے قائم نیشنل انسٹی ٹیوٹ کے مطابق ریاست ہائے متحدہ امریکا میں 12 سال اور اس سے زیادہ عمر کے تقریباً 3 کروڑ افراد دونوں کانوں کی سماعت سے محروم ہیں، لیکن اپریل کی ایک تحقیق کے مطابق صرف 15 فیصد لوگ ہی سماعت کے آلات سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
رش انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھی ایجنگ کے طبیب اور سائنسدان ڈاکٹر تھامس ہالینڈ کے مطابق نئی تحقیق نہ صرف فوری طبی فوائد بلکہ مجموعی طور پر لمبی صحت مند عمر اور اچھی حیات میں اضافے کے لیے ایک طاقتور حکمت عملی کے طور پر خطرے والے عوامل سے نمٹنے کے اہم کردار کی نشاندہی کرتی ہے۔
خوش قسمتی سے خود کو فٹ کرنے والے سماعت کے آلات اب باآسانی دستیاب ہیں اور اپریل کی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ وہ اتنے ہی موثر ہو سکتے ہیں جتنا کہ ایک آڈیولوجسٹ کے ذریعے نصب کیے گئے آلات۔
آلہ سماعت اتنے مددگار کیوں ہیں؟
ڈاکٹر جینیٹ چوائے کا کہنا تھا کہ تازہ ترین تحقیق اس سوچ کو تقویت فراہم کرتی ہے کہ سماعت کی کمی اور لمبی عمر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، لیکن اب بھی سوالات موجود ہیں کہ ایسا کیوں ہے۔
’یہ ایک تعلقات کا مطالعہ ہے، ہم نے خاص طور پر ان تعلقات کے پیچھے کارفرما عوامل کو نہیں دیکھا، لیکن کچھ مفروضے ہیں کہ آلہ سماعت اور لمبی عمر کے درمیان تعلق کیوں موجود ہے۔‘
ڈاکٹر چوائے کے مطابق پچھلی تحقیقات نے سماعت کے نقصان اور کمزوری کے درمیان تعلق کو اجاگر کیا تھا، اور ایسے شواہد موجود ہیں کہ سماعت کا علاج نہ ہونے سے سماجی تنہائی اور جسمانی سرگرمی اور علمی افعال میں کمی متاثرکن ہو سکتی ہے۔
’بعض تحقیقات سے سامنے آیا ہے کہ سمعی محرومی بذاتِ خود، جیسے مناسب آواز نہ سننا، دماغی ساخت پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے۔‘
ڈیمنشیا کے ساتھ ممکنہ تعلق
جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی ایک حالیہ تحقیق کے مطابق، آلہ سماعت کا مطلب ڈیمنشیا کا خطرہ کم ہونا بھی ہو سکتا ہے، اس تحقیق میں جنوبی ڈنمارک میں 50 سال یا اس سے زیادہ عمر کے 5 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے ڈیٹا کو دیکھا گیا اور 2003 اور 2017 کے درمیان ان کی صحت کا جائزہ لیا گیا۔
اس تحقیق کے مطابق، سماعت سے محروم افراد کے ڈیمنشیا سے متاثر ہونے کا 7 فیصد زیادہ خطرہ تھا اور یہ خطرہ ان لوگوں میں بھی زیادہ (14 فیصد) تھا جو سماعت سے محرومی کے باوجود آلہ سماعت استعمال نہیں کررہے تھے ان لوگوں کے مقابلے میں جو آلہ سماعت استعمال کررہے تھے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے کوئین اسکوائر انسٹی ٹیوٹ آف نیورولوجی سے وابستہ ڈاکٹر جیسن وارن سمجھتے ہیں کہ بڑے پیمانے پر اچھی طرح سے کی گئی تحقیق اس پھیلتے ہوئے ثبوت کا صرف ایک حصہ ہے کہ سماعت کی کمی اور ڈیمنشیا ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، لیکن اس بارے میں سوالات اب بھی موجود ہیں کہ آیا یہ وجہ ہے یا باہمی تعلق۔
ڈاکٹر جیسن وارن کا خیال ہے کہ اس نوعیت کی تحقیقات کی تشریح کرتے ہوئے احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے، ابتدائی ڈیمنشیا سے منسلک دماغی تبدیلیاں ڈیمنشیا کی تشخیص سے کچھ سال قبل ممکنہ طور پر سماعت کو متاثر کر سکتی ہیں۔
’۔۔۔لہذا ہمیں یہ اندازہ لگانے کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے کہ سماعت کی کمی ڈیمنشیا کا سبب بنتی ہے یا آلہ سماعت پہن کر ڈیمنشیا کا تدارک ممکن بنایا جاسکتا ہے۔‘
سماعت کا طبی معائنہ
یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا سے وابستہ ڈاکٹر جینیٹ چوائے سمجھتی ہیں کہ بڑھتی ہوئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ اگر آپ اپنی سماعت میں فرق محسوس کر رہے ہیں، تو آپ کو اپنا طبی معائنہ کروانا چاہیے، تاہم سماعت کے نقصان کو عمر میں اضافے سے متعلق کسی چیز کے طور پر شمار نہیں کیا جانا چاہیے، جس کے بارے میں کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔
’ابھی اور تحقیقات بھی سامنے آئیں گی جو یہ ظاہر کریں گی کہ سماعت کے آلات مددگار ہیں اور ان کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔۔۔کچھ بھی ہو یہ ہم سب جانتے ہیں کہ آلہ سماعت واقعی مریضوں کے رابطے اور معیار زندگی کو بہتر رکھنے میں معاون ومددگار ثابت ہوتا ہے۔‘