ایک نئے سروے کے مطابق نواز شریف پنجاب میں مقبول ترین لیڈر بن کر ابھرے ہیں جبکہ قومی سطح پر عمران خان ان پر معمولی برتری رکھتے ہیں، تاہم نواز شریف کے مقابلے میں ان کا گراف نیچے گیا ہے۔
عام انتخابات 2024 سے ایک ماہ قبل گیلپ پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ’پولیٹیکل ویدر رپورٹ‘ میں بتایا ہے کہ متوقع انتخابی مقابلہ مسابقتی لگتا ہے جس میں مقبول ووٹنگ کے رجحان کے لحاظ سے عمران خان اپنے سیاسی حریف نواز شریف پر معمولی برتری رکھتے ہیں۔
رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلم لیگ ن خاص طور پر پنجاب میں اپنی کھوئی ہوئی جگہ حاصل کر رہی ہے، سروے کے شرکاء سے ان کی پسندیدہ شخصیات کے بارے میں بھی پوچھا گیا تھا، پہلے جون اور پھر گزشتہ برس دسمبر میں کیے گئے سروے کے دوران سیاسی موڈ کی تبدیلی سے ظاہر ہوتا ہے کہ نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے۔
’قومی سطح پر جون 2023 میں نواز شریف کی مقبولیت 36 فیصد سے بڑھ کر دسمبر 2023 میں 52 فیصد ہو گئی جبکہ اسی عرصے کے دوران عمران خان کی مقبولیت 60 فیصد سے کم ہو کر 57 فیصد ہوگئی ہے۔‘
گیلپ پولیٹیکل ویدر رپورٹ 2024 کے مطابق پنجاب میں انتخابات سے ایک ماہ قبل انتخابی مقابلہ مسابقتی لگتا ہے اور موجودہ سیاسی رجحان 2018 کے عام انتخابات سے قریب تر ہے، جس میں پی ٹی آئی شمالی پنجاب میں مسلم لیگ ن کے مقابلے میں معقول مارجن سے برتری رکھتی ہے لیکن مغربی اور وسطی پنجاب میں اسے مقابلے کا سامنا ہے۔
دسمبر 2023 میں سروے کیے گئے ووٹرز میں سے 34 اور 32 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ بالترتیب پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کو ووٹ دیں گے، دونوں پارٹیوں کے درمیان فرق 2 فیصد ہے جو اس سروے کے غلطی کے مارجن کے اندر ہونے کے باعث اور شماریاتی اعتبار سے اہمیت کا حامل نہیں۔
رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے درمیان فاصلہ پچھلے 8 ماہ کے دوران آہستہ آہستہ لیکن مسلسل کم ہوتا جا رہا ہے جیسا کہ مارچ، جون، نومبر اور دسمبر 2023 میں کیے گئے سروے سے ظاہر ہوا ہے۔
’مارچ 2023 میں پنجاب میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے درمیان فرق 21 فیصد تھا جس میں پی ٹی آئی برتری رکھتی تھی تاہم دسمبر 2023 کے سروے میں اب یہ فرق تقریباً 2 فیصد رہ گیا ہے، فروری 2024 میں ہونے والے انتخابات تک کے اہم 30 دنوں میں، یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ آیا یہ رجحان جاری رہتا ہے یا الٹ جاتا ہے۔‘
گیلپ پولیٹیکل ویدر رپورٹ کے مطابق پنجاب کے اندر مختلف علاقے دو اہم جماعتوں کے لیے مختلف حمایت ظاہر کرتے ہیں، پی ٹی آئی شمالی پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے مقابلے میں معقول مارجن کے ساتھ آگے ہے لیکن مغربی اور وسطی پنجاب میں ان کا مقابلہ ہے۔
’جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ ن کو برتری حاصل نظر آتی ہے اور پیپلز پارٹی کو بھی یہاں معقول حمایت حاصل ہے، وسطی پنجاب میں ٹی ایل پی کا ووٹ اسپائلر ہے چونکہ شمالی پنجاب صوبے کی مجموعی نشستوں کا 10 فیصد ہے، اس لیے یہ کہنا قریں ازقیاس ہے کہ انتخابی دوڑ کافی مسابقت پر مبنی ہے۔‘
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ میں پی پی پی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے جس کے ساتھ پی ٹی آئی دوسرے نمبر پر ہے، سندھ میں پیپلز پارٹی کو دیگر جماعتوں پر برتری حاصل ہے، تاہم اندرون اور دیہی سندھ کے مقابلے میں کراچی کے میں اس کی حمایت غیر مستحکم ہے۔
گیلپ پولیٹیکل ویدر رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کو برتری حاصل ہے لیکن اتحاد کے ابھرنے کے بعد اسے کافی چیلنجز کا سامنا کرنا ہو گا، دسمبر 2023 میں کے پی میں سروے کیے گئے 45 فیصد ووٹرز کا دعویٰ ہے کہ وہ پی ٹی آئی کو ووٹ دینا چاہیں گے۔
’ 2018 کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کا ووٹ شیئر 37 فیصد تھا اس لیے پی ٹی آئی کی مقبولیت میں اضافہ تو ہوا ہے، لیکن یہ اتنا زیادہ اہم نہیں، پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر جماعتوں کا ووٹ مختلف انتخابی علاقوں میں مرکوز ہے جو خیبر پختونخوا کے وسیع مقبول ووٹ کے لحاظ سے پیچھے رہنے کے باوجود انہیں سیٹیں جیتنے میں مدد فراہم کر سکتا ہے۔‘
اس ضمن میں گیلپ رپورٹ میں جمعیت علماء اسلام ف کی مثال پیش کی ہے، جس کا جنوبی خیبر پختونخوا میں اہم ووٹ شیئر ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا ہزارہ میں اہم ووٹ شیئر ہے، ان دونوں صوبائی ریجن قومی اسمبلی کی نصف نشستوں کی نمائندگی کرتے ہیں، اس لیے جماعتوں کے درمیان اتحاد مختلف علاقوں میں پی ٹی آئی کو معقول مقابلہ دینےکی صلاحیت کا مظاہرہ کرسکتا ہے۔
گیلپ پولیٹیکل ویدر رپورٹ کے مطابق رہنماؤں کی منظوری کی درجہ بندی کے لحاظ سے عمران خان قومی سطح پر نواز شریف پر معمولی برتری رکھتے ہیں، لیکن نواز شریف پنجاب میں عمران خان سے آگے ہیں۔
’جون 2023 سے دسمبر 2023 کے درمیان عمران خان اور نواز شریف کے درمیان اپروول ریٹنگ کے لحاظ سے فرق کافی حد تک کم ہو گیا ہے، نواز شریف کی ریٹنگ میں بہتری آئی ہے اور عمران خان کی ریٹنگ کم و بیش مستقل رہی ہے۔‘