احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا منظور کرتے انہیں مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ہے۔
پنڈ دادن خان تا جہلم ترقیاتی منصوبے میں مبینہ مالی فراڈ کیس میں گرفتار سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش کیا گیا، جہاں جج محمد بشیر کی اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ کیس کی سماعت میں مصروفیت کے باعث ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند نے کی۔
فواد چوہدری کے وکیل عامر عباس نے موقف اختیار کیا کہ اس منصوبے میں ٹینڈر ہی نہیں ہوا تو الزام کیسا، میری 31 سالہ پریکٹس میں ایسا کوئی کیس کبھی آیا ہی نہیں، اگر کسی کو ذاتی حیثیت میں کوئی پیسے دیے گئے ہوں تو گواہ لے آئیں، اگر کسی کا ذاتی معاملہ ہے تو 420 کا کیس کریں نیب کیسے کسی کو گرفتار کر سکتا ہے۔
عامر عباس کا کہنا تھا کہ پچھلی حکومت میں ایک ترمیم کے ذریعے جسمانی ریمانڈ کو 14 دن سے بڑھا کر 30 دن کردیا گیا، یہ کون سی تفتیش میں ہوتا ہے کہ ابتدائی مراحل میں کنفرنٹ کیا جائے، آج کہتے ہیں کوئی ہاؤسنگ سوسائٹی بنی ہے کیا اس کی کوئی این او سی ہے تو دکھا دیں۔
عامر عباس کا موقف تھا کہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی کوئی فائل ہی دکھا دیں، فواد چوہدری کو انتخابی عمل سے باہر کرنے کے لیے 30 دن ریمانڈ پورا کیا جا رہا ہے،ایک روپے کا سرکاری خزانے کو نقصان ثابت نہیں کر سکے، اگر کنٹریکٹرز نے 18 لاکھ روپے دیے تو اسے بدلے میں کیا ملا، الزام تو کوئی بھی لگا سکتا ہے۔
Related Posts
عامر عباس نے نیب کو ایک ’ہومیوپیتھیک ٹائپ پروپوزیشن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مقدمے کا بنیادی مقصد صرف فواد چوہدری کو اندر رکھنا ہے تاکہ 30 دن بعد فواد جانے ضمانت جانے۔
عامر عباس نے عدالت کو بتایا کہ جسمانی ریمانڈ کی توسیع ہوتی ہے نیا ریمانڈ نہیں لیا جاتا، توسیع کے لیے ٹھوس وجوہات ہونی چاہییں، پہلے کال اپ نوٹس میں صرف اثر و رسوخ استعمال کرنے کا الزام تھا اب الزامات بڑھتے چلے جا رہے ہیں، یہ کوئی اندھے قتل کا کیس نہیں کہ نئے حقائق سامنے آرہے ہیں۔
اس موقع پر فواد چوہدری نے ڈیوٹی جج سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب پروسیکیوٹر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنا چاہتا ہوں، نیب پروسیکیوٹر نے نہ صرف معاہدے سے متعلق جھوٹ بولا بلکہ ان کے اکاؤنٹ دریافت کرنے کا بھی جھوٹ بولا گیا، ہمارے ساتھ ایسا سلوک نہ کیا جائے، اس طرح کے مقدمات نہ بنائے جائیں۔
اس سے قبل نیب پروسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ 2 افراد کو طلبی کے نوٹس جاری کیے تھے جو پیش نہیں ہوئے، انکوائری کے لیے مزید وقت درکار ہے، نیب حکام کی جانب سے فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت نے سابق وفاقی وزیر کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔