شہباز شریف این اے 242 کراچی سے الیکشن نہیں لڑیں گے، نشست ایم کیو ایم کے لیے بھی خالی نہ چھوڑنے کا فیصلہ

جمعہ 12 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کراچی کے ایک قومی اسمبلی حلقے این اے 242 سے اب الیکشن نہیں لڑیں گے تاہم اس نشست پر ان کی جماعت اور ایم کیو ایم کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے معاملے پر ڈیڈ لاک اب تک برقرار ہے۔

ضلع کیماڑی کی اس قومی اسمبلی نشست پر شہباز شریف کے مقابلے سے دستبرداری کی تصدیق کرتے ہوئے ن لیگی رہنما رانا مشہود نے جمعے کو میڈیا کو بتایا کہ وہ مذکورہ حلقے سے پارٹی صدر کے کاغذات نامزدگی واپس لے رہے ہیں۔

دونوں اتحادی پارٹیوں ن لیگ اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان این اے 242 پر گزشتہ کچھ عرصے سے ڈیڈ لاک برقرار ہے اور دونوں جماعتوں کے رہنما وہ سیٹ چھوڑنے کے لیے تیار نظر نہیں آرہے۔

واضح رہے کہ این اے 242 پر ایم کیو ایم اپنے ایک اہم رہنما اور سابق سٹی ناظم کراچی مصطفیٰ کمال کو لڑانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ گو کچھ روز قبل ایسا تاثر مل رہا تھا کہ مصطفیٰ کمال این اے 242 سے دستبردار ہورہے ہیں لیکن پھر پارٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی نے اس کی تردید کر دی تھی۔

دونوں جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک کیوں، ن لیگ کی اتحادی جماعت کا کیا مطالبہ ہے؟

یاد رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں ن لیگ اور ایم کیو ایم پاکستان نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ دونوں جماعتیں آئندہ انتخابات مل کر لڑیں گی۔

ن لیگ کی نظر میں اس کے لیے کراچی کے حلقوں میں اہم ترین نشست این اے 242 کی تھی جہاں الیکشن 2018 میں پارٹی صدر میاں شہباز شریف نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا تاہم وہ پاکستان تحریک انصاف کے فیصل واوڈا سے محض 600 ووٹوں کے مارجن سے ہارگئے تھے۔

مذکورہ حلقے پر کس اتحادی کا امیدوار کھڑا ہوگا اس کے لیے صوبائی سطح ایک کمیٹی بنائی گئی تھی  اور ن لیگ کی خواہش تھی کہ ایم کیو ایم اس حلقے میں شہباز شریف کی حمایت کرے مگر معاملہ مختلف ہوگیا ہے کیوں کہ ایم کیو ایم نے کراچی کے 22 حلقوں میں سے 18 میں اپنے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے اور ان میں حلقہ این اے 242 بھی شامل ہے جس پر پارٹی کے امیدوار مصطفیٰ کمال ہوں گے اور بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ان کی جماعت انہیں وہاں سے دستبردار نہیں کرائے گی۔

وی نیوز کے ذرائع کے مطابق جب ن لیگ نے ایم کیو ایم سے این اے 242 پر حمایت مانگی تھی تو جواب میں مؤخرالذکر نے مذکورہ نشست پر حمایت کے بدلے میں اسی قومی حلقے میں شامل دونوں صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر حمایت طلب کرلی لیکن اس پر اب تک کوئی تصفیہ نہیں ہوسکا ہے۔

 

واضح رہے کہ مصطفیٰ کمال ایم کیو ایم کے وہ واحد رہنما ہیں جو آئندہ انتخابات میں 2 قومی حلقوں سے الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں یعنی این اے 242 کے علاوہ این اے 247 بھی شامل ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ این اے 242 سے ایم کیو ایم کے دستبردار ہونے کے امکانات بہرحال باقی ہیں کیوں کہ اس حلقے میں پارٹی کی پوزیشن اتنی مضبوط نہیں ہے اور اس پر کامیابی حاصل کرنے کے لیے ایم کیو ایم کو ایڑی چوٹی کا زور لگانا ہوگا۔

ایم کیو ایم کے امیدوار کو این اے 242 میں جیت کے لیے فیورٹ سمجھا جانا اس لیے بھی زیادہ ممکن نہیں کیوں کہ گو مصطفیٰ کمال کی پاک سر زمین پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان اب یک جان دو قالب ہیں لیکن دونوں کے کارکنان ذہنی طور پر اب تک ایک نہیں ہوسکے ہیں جس کے باعث یہ بات یقینی نہیں کہ ایک کے حامی دوسرے کے امیدوار کو دل و جان سے سپورٹ کریں۔ یاد رہے کہ مصطفیٰ کمال ماضی میں ایم کیو ایم کا ہی حصہ تھے لیکن سنہ 2016 میں انہوں نے پارٹی سے اپنی راہیں جدا کرکے ایم کیو ایم کے ایک اور اہم رہنما انیس قائمخانی کے ساتھ مل کر پاک سرزمین پارٹی کی داغ بیل رکھ دی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp