نیشنل کالج آف آرٹس (این سی اے ) لاہور کی طالبہ فاطمہ اقبال نے جدید اور لگژری واٹر کرافٹ (کشتی) ڈیزائن کی ہے، جو دنیا میں ٹورازم کے لیے استعمال ہونے والی کسی بھی خوبصورت اور جدید واٹر کرافٹ سے کسی صورت کم نہیں۔
یہ لگژری ہونے کے ساتھ ساتھ سولرپاور، جی پی ایس سسٹم، اے وی این سسٹم اور ضروری حفاظتی فیچرز کی حامل ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے فاطمہ نے بتایا کہ اس کشتی میں ایک خاندان کے تمام افراد بیک وقت تفریح کے لیے کھلے پانی میں جا سکتے ہیں۔ کشتی میں انٹرٹینمنٹ کے لیے اے وی این سسٹم، مچھلی پکڑنے اور اسے محفوظ کرنے کے لیے فریزر، اور 6 افراد کے باآسانی بیٹھنے کی جگہ شامل ہے۔اس میں 2 افراد کے آرام کرنے کے لیے کیبن بھی ہے، جبکہ واش روم اور ایمرجنسی ایگزٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔
Related Posts
چونکہ یہ واٹر کرافٹ فائبر گلاس اور یو پی آر سے بنائی گئی ہے، لہٰذا اس کا وزن کم ہے جس کے باعث یہ چھوٹے انجن پر بھی چلائی جاسکتی ہے۔ فاطمہ کی ڈیزائن کردہ کشتی نہ صرف کم فیول پر چلنے والی بلکہ ماحول دوست بھی ہے۔اس کے علاوہ یہ کشتی حادثات کے حوالے سے بھی محفوظ ہے کیونکہ اس کی بناوٹ میں انسولیشن استعمال کی گئی ہے اور حادثہ کی صورت میں اگر یہ ٹکڑے ٹکڑے بھی ہو جائے تب بھی ڈوبے گی نہیں۔
فاطمہ نے بتایا کہ اس واٹر کرافٹ کے پروٹوٹائپ کو بنانے میں تقریبا 70 لاکھ خرچ ہوئے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ اسے کمرشل لیول پر بنانے پر اسکی لاگت کم ہوجائے گی اور وہ اسے جلد پاکستان کے کھلے پانیوں میں دیکھنا چاہتی ہیں۔