پاکستان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے طلال چوہدری کو انتخابی عمل میں حصہ لینے کے لیے ٹکٹ جاری نہ کرنے کی وجہ سامنے آ گئی ہے، پارٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ طلال چوہدری کی ناراضی کو دور کرنے کے لیے اب انہیں سینیٹ الیکشن کے لیے پارٹی ٹکٹ دیے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Related Posts
واضح رہے کہ اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ طلال چوہدری کو پارٹی کی جانب سے بعض اختلافات کی وجہ سے حلقہ این اے 96 سے ٹکٹ جاری نہیں کیا جا رہا ہے تاہم اب یہ بات سامنے آئی ہے کہ طلال چوہدری کو سینیٹ انتخابات کے لیے ٹکٹ جاری کیا جائے گا تاہم ان کے مطالبے پر انہیں صوبائی اسمبلی کے لیے 2 ٹکٹ جاری کیے گئے ہیں۔
مسلم لیگ ن کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ان 2 صوبائی ٹکٹوں میں سے ایک پی پی 101 کی نشست پر طلال چوہدری کے والد محمد اشرف چوہدری الیکشن لڑیں گے جب کہ پی پی 100 کی نشست پر طلال چوہدری کے نامزد امیدوار خان بہادر ڈوگر کو بھی ن لیگ کا ٹکٹ جاری کیا گیا ہے۔
پارٹی اعلان کے مطابق این اے 96 فیصل آباد کے لیے پی ٹی آئی کے منحرف رکن نواب شیروسیر کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے، نتجتاً ن لیگی رہنما طلال چوہدری ٹکٹ سے محروم ہوگئے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق این اے 96 پر شیر وسیر اب ن لیگ کے امیدوار ہوں گے۔
پارٹی فیصلے سے طلال چوہدری کو آگاہ کر دیا گیا، ذرائع
ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدررانا ثناء اللہ نے طلال چوہدری کو سینیٹ ٹکٹ دینے کی خوشخبری سنا دی ہے جب کہ ملک نواز کو میئر فیصل آباد بنایا جائے گا۔
رانا ثنا اللہ نے ٹیلی فون پر طلال چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام دشمن حکومت سے نجات دلانے میں آپ کا بڑا حصہ اور قربانی ہے، پارٹی آپ کی قربانیوں اورمحبت کی قدر کرتی ہے، جماعت آپ کی مخلصانہ جدوجہد کو بھول نہیں سکتی، قومی اسمبلی کا ٹکٹ نہ دینے کا مطلب آپ کو نظر انداز کرنا نہیں بل کہ آپ کو سینیٹر بنانا ہے۔
طلال چوہدری کو ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ کیا ہے؟
ادھر مسلم لیگ ن نے جمعہ کو مزید کچھ حلقوں کے ٹکٹس جاری کر دیے ہیں۔ ٹکٹ شہباز شریف کے دستخط سے جاری کیے گئے ہیں۔
پچھلے کچھ عرصے سے حلقہ این اے 96 کے ٹکٹ کے بارے بہت سی متنازع خبریں چلتی رہی ہیں۔ ٹکٹ لینے کے معاملے پر کبھی پلٹرا طلال چوہدری کی طرف رہا تو کبھی نواب شیروسیر کی طرف رہا ہے۔
ذرائع بتا رہے ہیں کہ طلال چوہدری بھی بضد تھے کہ وہ یہاں سے ہی الیکشن لڑیں گے، طلال چوہدری 2018 میں بھی اپنے حلقے سے کامیاب نہیں ہوپائے تھے البتہ 2013 میں یہاں سے ایم این اے منتخب ہوئے تھے۔
طلال چوہدری 2017 میں شاہد خاقان عباسی کی کابینہ کا حصہ تھے لیکن توہین عدالت کرنے پر نااہل ہو گئے تھے۔ طلال چوہدری پراس وقت بہت تنقید کی گئی جب تنظم سازی کے دوران ان کا بازو ٹوٹ گیا تھا۔ اس وقت یہ بات زد عام تھی کہ ایم این اے رجب علی بلوچ کے گارڈز نے طلال چوہدری کا بازو توڑا تھا۔
اس دوران ایک کمیٹی بنائی گئی جس نے طلال چوہدری کو قصور وار قرار دیا تھا، اس کمیٹی کے سربراہ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ تھے۔
کمیٹی کے فیصلے کے بعد رانا ثناء اللہ اور طلال چوہدری کے اختلافات کھل کر سامنے آ گئے اور جب عمران خان کے خلاف تحریک عدام اعتماد لانی گئی تو پی ٹی آئی کے نواب شیر وسیر نے ٹکٹ ملنے کی گارنٹی پر ن لیگ کا ساتھ دیا تھا تو سابق وفاقی وزیر داخلہ گارنٹر بن گئے کہ اس حلقے سے ٹکٹ نواب شیر وسیر کو ہی ملے گا ۔
کیا طلال چوہدری کو ٹکٹ نہ ملنے کی بڑی وجہ رانا ثناء اللہ تھے ؟
لیگی ذرائع کے مطابق نواب شیروسیرکو ٹکٹ جاری ہونے میں سب سے بڑا ہاتھ رانا ثنا اللہ کا ہے۔ رانا ثناء اللہ نہیں چاہتے تھے کہ این اے 96 میں طلال چوہدری کو ٹکٹ ملے۔
لیگی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اگر نواب شیر وسیر کو ٹکٹ نہیں ملتا تو اس حلقے سے ن لیگ ہار جائے گئی نہ صرف مذکورہ حلقے سے بلکہ 2 صوبائی سیٹس بھی ہاتھ سے چلی جائیں گئی۔
رانا ثناء اللہ نے پارٹی صدرشہباز شریف کو اس بات پرمنالیا تھا کہ ٹکٹ نواب شیروسیر کو ہی دیا جائے جس پر شہباز شریف نے بھی رانا ثناء اللہ کا بھر پور ساتھ دیا اور نواز شریف کی مرضی کے ساتھ پارٹی ٹکٹ نواب شیر وسیر کو جاری کردیا۔
ذرائع نے یہاں تک بتایا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے طلال چوہدری کی مخالفت کے دوران بتایا کہ اگر طلال چوہدری کو ٹکٹ مل گیا تو پورے فیصل آباد ڈویژن بہت بے عزتی ہوگئی۔
ن لیگ طلال چوہدری کو کہاں ایڈجسٹ کرنا چاہتی ہے ؟
لیگی ذرائع نے بتایا ہے کہ پارٹی ٹکٹ کے لیے انٹرویوز شروع ہونے سے کچھ عرصہ قبل طلال چوہدری کو پارٹی کی طرف یہ پیش کش کی گئی تھی کہ آپ کو سینیٹ الیکشن میں ایڈجسٹ کیا جائے گا، لیکن طلال چوہدری یہ بات ماننے سے انکاری تھے۔
طلال چوہدری مریم نواز کی بھی گڈ بک میں ہیں، حالیہ جتنے بھی جلسے ہوئے ہیں طلال چوہدری پارٹی کی چیف آرگنائزز مریم نواز کے ساتھ ساتھ کام کرتے رہے ہیں، مریم نواز نے سفارش بھی کی این اے 96 سے طلال چوہدری کو ہی ٹکٹ دیا جائے لیکن پارٹی صدرشہبازشریف اورصوبائی صدر رانا ثناء اللہ نے انہیں ٹکٹ جاری نہیں ہونے دیا۔ واضح رہے کہ اس قبل ن لیگ نے دانیال عزیز کو بھی ٹکٹ نہیں دیا تھا، جس کے بعد انہوں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا اعلان کیا ہے۔