مغربی تھائی لینڈ کی ایک عدالت نے پانچ شکاریوں کو شیرنی اوراس کے بچے کو ہلاک کرنے کے جرم میں پانچ سال قید کی سزا سنا دی۔
تھائی لینڈ کی صوبائی عدالت نے پانچ شکاریوں کو ، گزشتہ برس ’ تھانگ پھا پھم ‘ کے نیشنل پارک میں شیرنی اور اس کے بچے کو ہلاک کرنے کے جرم میں پانچ برس کے لئے جیل بھیج دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ شکاریوں نے جانوروں کے تحفظ کا قانون توڑا ہے اور ایسے جانوروں کو ہلاک کیا جنھیں تحفظ حاصل تھا۔
بعدازاں شکاریوں نے شیرنی اور اس کے بچے کی کھال اتاری اور ان کی ہڈیوں کو جھلسا کر غیر قانونی کاروبار کے لئے تیار کیا۔
گزشتہ برس جنوری میں نیشنل پارک کے گارڈز نے شکاریوں کو رنگے ہاتھوں پکڑا اور ان سے شیرنی اور بچے کی باقیات برآمد کیں۔
شکاریوں کا موقف تھا کہ انھوں نے انتقامی جذبات کے تحت شیرنی اور اس کے بچے کو ہلاک کیا ۔ کیونکہ شیرنی نے ان کے مویشیوں پر حملہ کیا تھا۔ تاہم عدالت نے ان کا موقف مسترد کردیا اور کہا ’ چونکہ وہ جنگل کے قریب رہتے ہیں ، اس لئے انھیں فطرت کی حفاظت کرنی چاہیے تھی۔‘
واضح رہے کہ دنیا میں شیروں کی نسل معرض خطر میں ہے۔ ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر( ڈبیلو ڈبلیو ایف) نامی عالمی تنظیم کے مطابق اس وقت پوری دنیا میں صرف ساڑھے چار ہزار شیر ہی باقی بچے ہیں۔ اگرچہ حالیہ برسوں میں ان کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ، تاہم پورے تھائی لینڈ کے جنگلوں اور نیشنل پارکس میں موجود شیروں کی تعداد محض 200 ہے۔
تھائی لینڈ میں شیروں کے لئے سب سے بڑا خطرہ شکاری ہیں جو ان کی کھال ، ہڈیاں اور جسم کے مختلف حصے چین اور ویت نام میں فروخت کرتے ہیں جہاں انھیں مختلف ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
چین میں وہاں کی روایتی ادویات کے اثرات سے متعلق ابھی تک بحث مباحثہ جاری ہے۔ ایک طرف ان ادویات کو موثر قرار دینے والے موجود ہیں دوسری طرف مخالفین بھی بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔
اگرچہ متعدد نسخے سینکڑوں برسوں سے استعمال کیے جا رہے ہیں تاہم مخالفین کا کہنا ہے کہ ان کے حق میں سائنسی ثبوت نہیں ملتے۔
نیشنل پارک کی انتظامیہ نے عدالت کے فیصلے پر خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجے میں تھائی لینڈ کے نیشنل پارکوں میں غیر قانونی شکار کرنے والوں کو سخت پیغام ملے گا۔