پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ 3 بار وزیر اعظم رہنے والے کو چوتھی بار وزیر اعظم بنایا جا رہا ہے پاکستانی عوام کو یہ فیصلہ نا منظور ہے۔ بلوچستان کے عوام اس شخص کو نہیں پہچانتے۔ ہم 3 بار کے ناکام شخص کو کیوں مان لیں۔
مزید پڑھیں
اتوار کو نصیر آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم 8 فروری کو اپنا حق چھین کے لیں گے، 3 بار کے وزیر اعظم کو چھوتھی بار مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ہم اس شخص کو کیوں کر مانیں جو 3 بار ناکام ہو چکا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج میں بلوچستان کی سرزمین پر کھڑا ہو کر اسلام آباد کو ایک پیغام پہنچانا چا رہا ہوں کہ چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے عوام اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے حکمران سے خوش نہیں ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آج میں بلوچستان کی سرزمین پر کھڑا ہو کر اسلام آباد کو ایک پیغام پہنچانا چا رہا ہوں کہ چاروں صوبوں سے تعلق رکھنے والے عوام اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے حکمران سے خوش نہیں ہیں۔
“پاکستان کے عوام ایک شخص کو چوتھی بار ملک پر مسلط کیے جانے کے فیصلے کو نہیں مانتے، پاکستان کے عوام کو اپنے مسائل کے حل کیلئے وہ جماعت چاہیے جو تین نسلوں سے انکے لئے جدوجہد کر رہی ہے”
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری @BBhuttoZardari #چنو_نئی_سوچ_کو pic.twitter.com/lcNiOKHVp2
— PPP (@MediaCellPPP) January 14, 2024
پاکستان کے عوام سمجھتے ہیں کہ جس کو آپ نے اس سے پہلے تین بار وزیراعظم بنایا تھا اور آج بھی پاکستان اور بلوچستان کے عوام پر اسے چوتھی بار مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہو۔ پاکستان کے عوام یہ فیصلہ نہیں مانتے، نہیں مانتے، نہیں مانتے۔ پاکستان اور بلوچستان اور اس نصیر آباد کے عوام اس شخص کو اپنا نمائندہ نہیں مانتے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کسی کے سامنے نہیں جھکتے ہیں، عوام اس شخص کو جان اور پہچان چکے ہیں، اس شخص کو جب پہلی بار بھی مسلط کیا گیا تھا تو اس وقت بھی اس نے بلوچستان کے عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا تھا۔ دوسری بار بھی وہ منتخب نہیں بلکہ مسلط کیا گیا تھا تب بھی اس نے بلوچستان کے عوام کے حق پر ڈاکا مارا، تیسری بار بھی مسلط کیا تو عوام سے پوچھیں کہ اس نے وعدے وفا کیے۔
3 بارناکام ہونے والے شخص کو چوتھی بار کیوں مانیں؟
3 بار اس طرح ناکام ہونے والے شخص کو چوتھی بار کیوں مانیں، پاکستان مشکلات سے دو چار ہے، دوسری طرف دہشت گرد سر اٹھا رہے ہیں، تیسری طرف خارجہ سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں پک رہی ہیں۔
افغانستان ہو، ایران ہو یا بھارت ہو ان کے ساتھ ہمارے تعلقات نہیں رہے جس کا نقصان ہمارے بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا کے عوام اٹھا رہے ہیں۔
ہم نے اس جماعت کو 18 ماہ موقع دیا کہ وہ ملک کے حالات ٹھیک کرے، وزرات خزانہ ن لیگ کو دی کیا آپ اس کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔ کیا آپ اس جماعت کے وزیر خزانہ کو پھر دیکھنا چاہتے ہیں۔
کیا مہنگائی، غربت اور بے روزگاری میں کوئی کمی ہوئی ہے، ہمیں وہ لوگ چاہیں جو تین دہائیوں سے عوام کی خدمت کر رہے ہیں۔
تین بار وزیر اعظم رہنے والے یہ وہ لوگ ہیں جو کبھی حکومت میں آتے ہیں تو لوگوں کو مسائل میں دھکیل دیتے ہیں جب پیپلزپارٹی کی حکومت آتی ہے تو ہم عوام کو ریلیف پہنچاتے ہیں۔
اگر یہ چوتھی بار وزیر اعظم بن گیا تو بلوچستان کی ترقی نہیں ہوگی
اگر یہ چوتھی بار وزیر اعظم بن گیا تو یاد رکھیں تو پھر بلوچستان میں ترقی نہیں ہو گی، بلوچستان پھر محروم رہے گا۔ اگر پیپلز پارٹی کا وزیر اعظم ہوا تو بلوچستان کو محروم نہیں رکھیں گے۔
میرا دس نکاتی منشور عوامی معاشی معاہدہ ہے، عوام سے وعدہ ہے کہ وہ اگر میرے امیدواروں کو کامیاب کریں تو میرا وعدہ ہے کہ ان 10 نکات پر مکمل عمل درآمد کروں گا۔
عوام جیالا وزیر اعظم بنائیں، 30 لاکھ گھر بناؤں گا
پیپلز پارٹی کی حکومت آئی تو تنخواہیں دگنی کر دوں گا، عوام کو 3 سو یونٹ بجلی مفت دوں گا، پیپلز پارٹی کا ’جیالا‘ وزیر اعظم بنائیں تو چاروں صوبوں میں مفت تعلیم دلاؤں گا۔
ان شا اللہ تعالی نصیر آباد میں یونیورسٹی بھی بناؤں گا، ادھر مفت اسپتال اور تعلیمی ادارے بناؤں گا، بلوچستان کے سیلاب متاثرن کے ساتھ نا انصافیاں ہوئیں، سیلاب متاثرین کے لیے 30 لاکھ گھر بنا رہا ہوں، خواتین کو مالکانہ حقوق دیں گے۔ وزیر اعظم بنائیں تو پکا گھربنا کر دوں گا۔ اگر کسی سردار کے پاس زمین ہے تو اس سے چھین کر اس کے مالکانہ حقوق خواتین کو دوں گا۔
قسمت بدلنی ہے تو ووٹ پیپلز پارٹی کو دیں
آپ نے اگر اپنی قسمت کو بدلنا ہے تو ووٹ پھر پیپلز پارٹی کو دینا ہے۔ دوسری جماعتیں امیروں کو ریلیف پہنچاتی ہیں پاکستان پیپلز پارٹی غریب عوام کا سوچتی ہے۔ ہم خواتین کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے محنت کشوں اور کسانوں کے لیے بے نظیر مزدور کارڈ متعارف کروائیں گے۔
یونین کونسل سطح پر ’بھوک مٹاؤپروگرام ‘ شروع کریں گے
پاکستان اور بلوچستان کے نوجوانوں کے لیے ’یوتھ کارڈ‘ متعارف کروائیں گے، ہم غریب طلبا کو اسکالر شپس دیں گے، ہر ضلع میں یوتھ سینٹر بنائیں گے، انہیں تمام سہولتیں فراہم کریں گے۔ ہم نے یونین کونسل سطح پر ’بھوک مٹاؤ پروگرام‘ متعارف کروائیں گے، کوئی بھوکا نہیں سوئے گا۔
انہوں نے کہا کہ ساتھیو! اب ملک میں صرف 2 جماعتیں الیکشن لڑ رہی ہیں، ایک آپ کی پیپلز پارٹی ہے اور دوسری ’یہ ‘ مسلم لیگ ن ہے، بلا ختم ہو گیا ہے، تیر اور شیر رہ گئے ہیں۔
اب آپ کو اپنے ووٹ کا استعمال کر کے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آپ کو وہی پرانی سیاست چاہیے یا ایک نئی سوچ چاہیے۔ آپ کو یہ فیصلہ کرنا پڑے گا کہ پاکستان کا مستقبل اس شخص کے ہاتھ دینا چاہتے ہو جس نے 3 بار وزیر اعظم رہ کر بھی آپ کاکام نہ کیا ہو یا اس جماعت کو ووٹ دینا چاہتے ہو جس نے تاریخ میں پورے ملک کو یکجا کر کے عوام کی خدمت کی ہے۔
یہ کس قسم کا شیر ہے جو گھر میں چھپا بیٹھا ہے
یہ الیکشن اس لیے لڑ رہا ہے کہ وہ جیل سے بچ جائے اور میں اس لیے الیکشن لڑ رہا ہوں کہ ’ میں آپ کو بچاؤ، پاکستان کو بچاؤ،میں پاکستان کے مستقبل کو بچاؤں، یہ کس قسم کا شیر ہے جو اپنے گھر میں چھپتا ہے۔
یہ کس قسم کا شیر ہے کہ جب تک اس کے مخالف کا کوئی اور بندوبست نہ کرے اور یہ گھر میں چھپا رہے۔ یہ شیر کا تو نہیں بزدلوں کا کردار ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی میدان میں تھے اب بھی میدان میں ہیں، ہم نے ضمنی الیکشن میں ڈٹ کر مقابلہ کیا یہ ڈر کر پیچھے بھاگے، یہ جنرل الیکشن سے بھی بھاگ رہے ہیں ہم اس میں بھی میدان عمل میں ہیں، میں تو لاہور سے بھی الیکشن لڑ رہا ہوں۔ میں ان شا اللہ ان کو ان کے گھر میں گھس کر ماروں گا۔
میں پاکستان کے عوام کو ہی طاقت کا سر چشمہ سمجھتا ہوں، ہم عوام کی طرف دیکھ رہے ہیں، جیالوں کو پیغام ہے کہ وہ دن رات ایک کر کے ہمارا عوامی معاشی معاہدے کے 10 نکات ہر گھر تک پہنچائیں۔
بلا نہیں رہا، شیر کا شکار تیر سے ہی ہوگا
بلا نہیں رہا ، شیر اور تیر کا مقابلہ ہوگا، اور شیر کے شکار کے لیے تیر ہی استعمال ہوتا ہے، آؤ بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا، اور پنجاب کے عوام میرا ساتھ دیں، میں شیر کا شکار کرنے کے لیے تیار ہوں۔