کیا آزاد امیدوار کی حیثیت سے کارکن پی ٹی آئی کے ساتھ وفا کر پائیں گے؟

پیر 15 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ہفتہ کے روز پاکستان تحریک انصاف( پی ٹی آئی ) کے خلاف الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ’بلے‘ کے نشان سے محروم کر دیا جس کے بعد پی ٹی آئی کے اُمیدواروں کو آزاد حیثیت میں نئے انتخابی نشان جاری کر دیے گئے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق سپریم کورٹ آف پاکستان کے ہفتہ کے روز کے فیصلے کے انتظار  میں الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات 2024 کے لیے امیدواروں کو انتخابی نشان الاٹ کرنے کے وقت میں 6 مرتبہ توسیع کی گئی۔

ہفتہ کے روز رات دیر گئے بعد بلآخر قومی و صوبائی اسمبلیوں کے لیے امیدواروں کو نشانات الاٹ کردیے گئے۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار بلے کے انتخابی نشان سے محروم آزادانہ حیثیت میں شمار کیے گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے امیدوار وں کی حیثیت آزاد ہو گئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے تمام امیدوار اب آزادانہ حثیت سے انتخابات میں حصہ لیں گے، جو کہ پی ٹی آئی کی فتح میں ایک بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے، کیونکہ تاریخ میں یہ دیکھا گیا ہے، بہت سے آزاد امیدوار آزاد حثیت سے جیتنے کے بعد دوسری پارٹیوں میں شمولیت اختیا کر لیتے ہیں۔

کیا انتخابی امیدوار پارٹی سے وفا کر پائیں گے

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس اثنا میں کیا پی ٹی آئی کے امیدوار جیتنے کے بعد پارٹی کے ساتھ وفا کر پائیں گے؟۔

وہی امیدوار چنیں گے جو پارٹی سے وفادار رہیں گے، رؤف حسن

اس حوالے سے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے جتنے بھی امیدوار ہوں گے وہ آخر تک پارٹی کے ساتھ کھڑے رہیں گے، کیونکہ ہم امیدوار وہی چنیں گے جو جیتنے کے بعد بھی پارٹی کے ساتھ وفاداری کے ساتھ رہیں گے۔

فتح پی ٹی آئی ہی کی ہو گی

انہوں نے مزید کہا کہ ہم منتخب ہی ان لوگوں کو کریں گے جو ہر طرح سے پی ٹی آئی کے معیار کے مطابق پورا اترتے ہیں اور پارٹی کے لیے مضبوط اُمیدوار ثابت ہوں گے، ان شا اللہ پی ٹی آئی ہی فتح حاصل کرےگی۔

بلا چھن جانے کے بعد پی ٹی آئی کو بہت نقصان ہو گا لیکن ختم نہیں ہو گی، نصرت جاوید

سیاسی تجزیہ کار اور  کالم نگار نصرت جاوید نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس بار بھی 2018 والی تاریخ دہرائی جا سکتی ہے، کیونکہ جب بھی آزاد امیدوار جیت جاتے ہیں، ان کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ نہ صرف اپنے مفادات بلکہ لوگوں کو نوکریاں دلوانے اور اپنے حلقے کے لیے کام کروانے کے لیے حکومتی جماعتوں کے ساتھ شمولیت اختیار کر لیتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یقیناً بلے چھن جانے کے بعد پی ٹی آئی کو بہت نقصان ہوگا، لیکن ایسا ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے، مگر پارٹیاں ختم نہیں ہوتیں نہ ہی پی ٹی آئی ختم ہوگی۔

اچھا برا وقت سب پر آتا ہے

ان کا کہنا تھا کہ البتہ صوبائی اور قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی محدود ہو جائے گی، مگر وقت کے ساتھ پی ٹی آئی پھر ابھر آئے گی کیونکہ یہ وقت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) بھی دیکھ چکی ہے۔ لیکن پارٹیاں ختم نہیں ہوئیں اور سیاست بھی یہی ہے۔ اچھا برا وقت سب پر آتا ہے۔

کسی بھی پارٹی کو انتخابی نشان سے محروم کر دینا انتہائی غلط ہے، سہیل وڑائچ

تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک پارٹی سے اس کا انتخابی نشان لے لینا، کوئی ٹھیک بات نہیں ہے کیونکہ اس سے آئین کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں پیپلز پارٹی سے تلوار کا نشان لے کر تیر کا دے دیا گیا تھا، عام انتخابات میں پارٹی کو انتخابی نشان سے محروم کر دینا انتہائی غلط ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جیتنے والے تمام امیدوار پارٹی کے نام پر ووٹ لیتے ہیں اور پھر دوسری جماعتوں میں شمولیت اختیار کر لیتے ہیں،جو کہ ایک بہت ہی غلط روایت ہے۔

لگتا ہے 1985 والی اسمبلی بننے جا رہی ہے

انہوں نے کہا کہ تمام امیدواروں کو پارٹی کے ساتھ کھڑا رہنا چاہیے، کیونکہ ماضی میں آزاد امیدواروں نے پیپلز پارٹی کے نام پر ووٹ لیے اور پھر دوسری جماعتوں میں چلے گئے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ایک بار پھر 1985 والی اسمبلی بننے جا رہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )کے مستقبل کے حوالے سے انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک عمران خان زندہ ہے پی ٹی آئی بھی رہے گی اور اس کا ووٹ بینک بھی موجود رہے گا۔پارٹی اگر منظم رہی تو پی ٹی آئی کے لیے اتنا ہی کافی ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp