پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس اور سائفر کیس کی سماعتیں آج اڈیالہ جیل میں ہوں گی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق جیل کے احاطے میں ہونے والی سماعت میں میڈیا اور عوام تک رسائی ہونی چاہیے تاہم اس کا امکان بہت کم ہے۔
گزشتہ سماعتوں میں بھی میڈیا کو آزادانہ رسائی نہیں دی گئی تھی بلکہ چند گنے چنے صحافیوں کو ہی کوریج کی اجازت دی گئی تھی۔
توشہ خانہ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد
توشہ خانہ کیس کی 9 جنوری کو ہونے والی گزشتہ سماعت پر احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی پر توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد کی تھی۔
عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2018 سے 2022 کے دوران اپنی وزارت عظمیٰ کے دور میں بیرون ممالک سے ملنے والے قیمتی تحائف کم قیمت پر حاصل کیے اور پھر ان تحائف کو 6 لاکھ 35 ہزار ڈالر میں فروخت کیا تھا۔
عمران خان کو ملنے والے تحائف میں سعودی عرب سے ملنے والی قیمتی گھڑی بھی شامل ہے جس پر خانہ کعبہ کا ماڈل بنا ہوا ہے اور اس کی عالمی مارکیٹ میں قیمت اندازے کے مطابق 60 سے 65 کروڑ روپے ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 21 اکتوبر 2022 کو کہا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے آئین کے آرٹیکل 63 (1) کے تحت توشہ خانہ کے تحائف اور اثاثوں کے حوالے سے غلط بیانی کی ہے۔
نیب گواہان کی فہرست؟
توشہ خانہ نیب ریفرنس میں نیب گواہان کی فہرست بھی سامنے آئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق نیب بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 20 گواہ پیش کرے گا۔ تحفے کا پرائیویٹ طور پر تخمینہ لگانے والے صہیب عباسی بطور وعدہ معاف گواہ پیش ہوں گے۔
فہرست میں ایک وعدہ معاف گواہ بھی شامل ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کےملٹری سیکریٹری اور ڈپٹی ایم ایس بھی گواہان میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ڈپٹی قونصلیٹ جنرل دبئی رحیم اللہ، توشہ خانہ کے سیکشن افسران، پی ایم آفس کے اسسٹنٹ سیکریٹری پروٹوکول زاہد سرفراز بھی نیب کے گواہ کے طور پر پیش ہوں گے۔
واضح رہے کہ 5 اگست 2023 کو اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو 3 سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 21 دسمبر 2023 کو اپنے فیصلے میں عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی درخواست مسترد کردی تھی اور ان کی نااہلی برقرار رکھی تھی۔