جنرل فیض حمید کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے: مریم نواز کا وی نیوز کو خصوصی انٹرویو

بدھ 8 مارچ 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید کا کورٹ مارشل کیا جانا چاہیے کیونکہ انہوں نے 2 سال مسلم لیگ (ن) کی حکومت گرانے اور 4 سال عمران حکومت کی حمایت کے ذریعے ملک تباہ کرنے میں کردار ادا کیا ہے۔

ڈیجیٹل نیوز پلیٹ فارم وی نیوز کے ساتھ ایک تفصیلی انٹرویو میں سابق وزیرِاعظم نواز شریف کی صاحبزادی اور مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر مریم نواز نے کہا کہ غیر آئینی کردار ادا کرنے پر سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو نشانِ عبرت بنانا چاہیے تاکہ آئندہ پھر کسی کو اس قسم کی جرأت نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ جب جنرل فیض حمید حاضر سروس ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو وہ ان کے خلاف عدالت گئی تھیں۔

‘میں نے درخواست جمع کرائی تھی اور ثبوت پیش کیے تھے جس میں سب سے بڑا ثبوت یہ تھا کہ جنرل فیض اس وقت کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی صاحب کے گھر گئے تھے اور ان کو کہا تھا کہ نواز شریف اور مریم کو آپ نے سزا دینی ہے اور ضمانت نہیں دینی۔ اور آپ کو یاد ہوگا کہ انہوں نے آن کیمرہ بیان دیا اور کہا کہ آپ کو کیسے پتا کہ سزا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری 2 سال کی محنت ہے۔’

مریم نواز نے کہا کہ ‘2 سال جو وہ (جنرل فیض) محنت کرتے رہے اور اس کے بعد جو عمران کو لانے کے بعد 4 سال اس ملک کو تباہ و برباد کرنے کی محنت کی ہے اس پر نہ صرف ان کا کورٹ مارشل ہونا چاہیے بلکہ ان کو نشانِ عبرت بھی بنانا چاہیے تاکہ آئندہ پھر کسی کو اس قسم کی جرأت نہ ہو’۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ‘ہائبرڈ نظام’ لانے والوں کو سب سے بڑی سزا ‘ووٹ کو عزت دو’ کی شکل میں عوامی آگاہی مہم سے ملی ہے۔

‘میں یہ سمجھتی ہوں کہ یہ بڑی خوش آئند بات ہے کہ (سابق وزیرِاعظم) نواز شریف صاحب نے قربانی دی اور بڑے احسن انداز میں لوگوں کو یہ باور کرا دیا کہ سب کچھ اپنے آئینی کردار کے اندر اچھا لگتا ہے اور جو اس کردار سے باہر نکل کر کچھ بھی کرے گا تو اس کے لیے قیمت چکانا ہوگی’۔

‘کسی ادارے کو ہدف بنانے کے حق میں نہیں’

وی نیوز سے بات کرتے ہوئے مریم نواز نے واضح کیا کہ وہ غیر آئینی کردار ادا کرنے والے عناصر پر تنقید تو کرتی ہیں تاہم کسی ادارے کو ہدف بنانے کے حق میں وہ ہرگز نہیں ہیں۔

‘یہ ایک یا دو یا چند افراد ہوتے ہیں جو اپنی ان حرکتوں کی وجہ سے اداروں کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں اور میرا خیال ہے کہ اداروں کو بھی ایسے تمام افراد کو سزا دینی چاہیے اور ان کا احتساب کرنا چاہیے جو اداروں کی بدنامی کا باعث بنے اور جن کی وجہ سے اداروں پر انگلیاں اٹھی ہیں۔’

 

مریم نواز کا کہنا تھا کہ اس عمل سے اداروں کی اپنی عزت اور تکریم بڑھے گی اور اس سے ان کی نیک نامی ہوگی۔

‘عمران خان کی ریٹائرڈ آرمی چیف پر تنقید بزدلی کی نشانی ہے’

اس سوال پر کہ مسلم لیگ (ن) جنرل فیض کو تو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر اس کی تنقید معدوم ہو رہی ہے، مریم نواز کا کہنا تھا کہ جب جنرل باجوہ حاضر سروس تھے تو نواز شریف نے ان کا نام بھرے جلسے میں لیا تھا۔

‘میرا نہیں خیال کہ کوئی نام کبھی بھی معدوم ہوسکتا ہے۔ جب ایک پیج اپنے پورے آب و تاب پر تھا اور کوئی نام لینے کی بھی جرأت نہیں کرتا تھا تب میاں صاحب نے اسے نام لے کر للکارا اور یہ میاں صاحب کا اہم کردار تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک جنرل باجوہ عمران خان کی حمایت کرتے رہے عمران کی حکومت برقرار رہی اور تب تک وہ جنرل باجوہ کی تعریف میں زمین اور آسمان کے قلابے ملاتے دیکھے گئے اور جب وہ ریٹائر ہوگئے تو ہم نے دیکھا کہ عمران خان کس طرح سے ان پر حملہ آور ہوگئے۔

‘یہ ایک بزدل کی نشانی ہے کہ جو جانے والا چیف ہے اس کے آپ گریبان پکڑیں اور جو آنے والے چیف ہیں، جو اب ہیں ان کے آپ پاؤں پکڑیں۔’

‘ہم آج بھی حاضر سروس کا کھلے عام نام لیتے ہیں’

مریم نواز نے اکتوبر 2020 میں گوجرانوالہ جلسے سے نواز شریف کے خطاب کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس لمحے کو فخر سے دیکھتی ہیں جب نواز شریف نے نام لے کر ایک پیج کو للکارا تھا اور پورا اسٹیڈیم ایک کونے سے دوسرے کونے تک عوام کے نعروں سے گونج اٹھا تھا۔

‘اس دن سے جو آگاہی عوام میں بیدار ہوئی اور جو عمران کی حکومت ختم ہوئی اس میں نواز شریف کی بہادری اور اس جرأت کا بہت اہم کردار تھا جو حاضر سروس لوگوں کے خلاف کی تھی۔’

مریم نواز نے کہا کہ آج بھی ہم کھلے عام نام لیتے ہیں۔ ‘میں نے اب بھی حاضر سروس لوگوں کے نام لیے ہیں اور میں نے ان کی تصاویر بھی لوگوں کو دکھائیں۔ دنیا جانتی ہے کہ میں نے یہ کام تب نہیں کیا جب کوئی جانے والا کمزور ہوجاتا ہے، ایسا تو کوئی بزدل شخص ہی کرسکتا ہے۔’

ان کا کہنا تھا کہ جو مسائل پاکستان کی سیاست یا پاکستان کے نظام کو لاحق ہیں ان کی نشاندہی مسلم لیگ نے تب کی جب ایسے عناصر پوری طاقت اور اختیار میں تھے۔

‘ججز کی آڈیو لیک سے سچائی پر مہر ثبت ہوگئی ہے’

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ٹرک کی جو کہانی آڈیو لیک میں آئی ہے وہ صرف ٹرک کی کہانی نہیں بلکہ اس کا ایک پس منظر ہے۔ ‘جب پرویز الہٰی صاحب کی آڈیو منظرِ عام پر آئی جس میں وہ جج کا نام لے کر کہہ رہے ہیں کہ اس کے سامنے ہمارا کیس لگوا دو اور ان کو یہ کہہ رہے ہیں کہ میں آپ کے گھر آنا چاہتا ہوں تو اس سے یہ ظاہر ہورہا تھا کہ وہ مراسم بہت پرانے بھی ہیں اور بہت مضبوط بھی ہیں۔

‘بات صرف ٹرک، ملاقات یا بینچ فکسنگ کی نہیں بلکہ بات یہ ہے کہ اس معاملے نے صرف اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہوئے مہر لگائی ہے جو بہت دیر سے عوام کے سامنے ہے۔ مسلم لیگ (ن) یہ کہتی ہے کہ جب بھی مسلم لیگ کی کوئی درخواست دائر ہوتی ہے یا پارٹی کا کوئی مقدمہ آتا ہے تو اس میں وہی بینچز بنتے ہیں اور یہ بات اب زبان زدِ عام ہوچکی ہے کہ جب بینچ بنتا ہے تو بینچ بنتے ساتھ ہی لوگوں کو پتا ہوتا ہے کہ فیصلہ کیا آئے گا۔ تو اس واقعے سے اس سازش کا بھانڈہ پھوٹا ہے جس کے بارے میں کچھ لوگ تو جانتے تھے، لیکن جو لوگ ناواقف تھے ان کے سامنے بھی سب کچھ واضح ہوچکا ہے کہ انصاف کے دو معیار ہیں۔ ایک مسلم لیگ (ن) کے لیے اور ایک دوسری جماعت کے لیے۔’

ججز کا محاسبہ کیسے ہوگا؟

عدلیہ کے محاسبے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ عوامی محاسبہ اس لیے ضروری ہے کہ جب تک عوام میں آگاہی نہیں تھی تو کوئی رکاوٹ بھی نہیں تھی۔ انصاف کے جو دو معیار ہیں اس کی نشاندہی کرنا ہمارا کام ہے۔ اس ملک کی قسمت سیاسی جماعتوں کے ہاتھ میں نہیں بلکہ 22 کروڑ عوام کے ہاتھ میں ہیں۔ لوگوں کو سب پتا ہونا چاہیے کہ اس ملک میں کیا ہورہا ہے۔ جب عوامی سطح پر کوئی بات آجاتی ہے تو پھر اس سے آپ بھاگ نہیں سکتے۔ پھر اداروں پر بھی اس چیز کا دباؤ پڑتا ہے اور پڑنا بھی چاہیے کہ جو اداروں کو بدنام کرنے والی کالی بھیڑیں ہیں ان کا احتساب کیا جائے۔ کوئی بھی سزا اور جزا سے اوپر نہیں ہے اور اگر کوئی ایسا کرے گا تو اس کو قیمت ادا کرنا ہوگی۔

‘جنرل باجوہ سے ایک ملاقات ہوئی تھی’

اس سوال پر کہ ثاقب نثار، جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید سے کبھی ملاقات ہوئی تو مریم نواز کا کہنا تھا کہ ان کی ثاقب نثار سے تو شاید کبھی کوئی ملاقات نہیں ہوئی تاہم جنرل باجوہ صاحب سے ایک ملاقات ضرور ہوئی تھی جب وہ چیف بنے تھے۔ ‘پہلی مرتبہ چیف بننے کے بعد جب وہ وزیرِاعظم ہاؤس تشریف لائے تھے تو میری ان سے ملاقات ہوئی تھی اور اس وقت ان کی فیملی بھی ساتھ تھی۔’

‘ثاقب نثار اب بھی متحرک ہیں’

مریم نواز نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو قوم کا سب سے بڑا مجرم قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی متحرک ہیں۔

‘آج میں ان (ثاقب نثار) کا بیان دیکھ رہی تھی اور جس طرح کی اب وہ باتیں کررہے ہیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ وہ آج بھی متحرک ہیں اور وہ اس وقت جتنا بھی جھوٹ بول لیں، قوم ان کے بارے میں سب کچھ اچھی طرح جانتی ہے۔ لیکن میں یہ سمجھتی ہوں کہ ثاقب نثار صاحب اس قوم کے سب سے بڑے مجرم ہیں اور اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ انصاف کی سب سے بڑی کرسی پر بیٹھے تھے مگر ایک کرنل اور ایک بریگیڈیئر ان کو ہدایات دیا کرتے تھے۔ جنرل فیض ان کو ہدایات دیتا تھا اور انہوں نے اس سے ملاقات سے انکار نہیں کیا۔’

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار نے قوم پر جو ظلم کیا اور جو کچھ انہوں نے ایک منتخب وزیرِاعظم نواز شریف کے ساتھ کیا اس سے بڑا ظلم یہ تھا کہ انہوں نے ایک نااہل، نالائق اور ہر طرح سے بدکردار شخص کو لاکر قوم پر مسلط کردیا۔ پھر صرف مسلط نہیں کیا بلکہ اس کو صادق اور امین کا سرٹیفیکیٹ بھی دے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ثاقب نثار اب عوامی اجتماع میں جانے کے قابل نہیں ہیں۔ وہ شادیوں پر جب جاتے ہیں تو چھپتے پھرتے ہیں اور شاید یہی ان کے لیے سب سے بڑی سزا ہے۔ لیکن میں یہ سمجھتی ہوں کہ ایسے کرداروں کو عبرت کا نشان بنائے بغیر یہ قوم ترقی نہیں کرسکتی اور نہ اس ملک کی سمت درست ہوسکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

’بدلہ لینا ہے، چھوڑنا نہیں ہے‘، جذباتی شائقین کی حارث رؤف سے گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل

مڈغاسکر کے دارالحکومت میں مظاہروں کے بعد کرفیو نافذ

شہباز شریف کی ڈونلڈ ٹرمپ سے تاریخی ملاقات، ’اب پاکستان کو مچھلی کھانے کے بجائے پکڑنے کا طریقہ سیکھنا چاہیے‘

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے اہم ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت، اہم منصوبوں پر تبادلہ خیال

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی