سال 2018 کے عام انتخابات میں ملک بھر سے سب سے زیادہ ووٹ اور قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے والی پاکستان تحریک انصاف اس مرتبہ 2024 کے عام انتخابات میں بغیر اپنے انتخابی نشان بلے کے الیکشن میں حصہ لے رہی ہے جبکہ پی ٹی آئی کے ملک بھر کے امیدوار الگ الگ انتخابی نشانوں پر آزاد حیثیت سے الیکشن لڑ رہے ہیں، ایسے میں یہ تصور کیا جا رہا ہے کہ اگر یہ امیدوار کامیاب ہو بھی گئے تو یہ ن لیگ، پیپلزپارٹی یا کسی اور بڑی سیاسی جماعت میں شامل ہوجائیں گے۔
وی نیوز نے مختلف تجزیہ کاروں سے گفتگو کی اور ان سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا پی ٹی آئی آزاد امیدوار الیکشن میں کامیاب ہو کر خود بھی حکومت بنا سکتے ہیں کیا کبھی کوئی آزاد امیدوار پاکستان کا وزیراعظم منتخب ہوا ہے۔
سینئر تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی آزاد امیدوار کی حیثیت سے کامیاب ہونے والے ارکان اسمبلی اپنی پارلیمانی پارٹی بنا لیں گے یا تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کر دیں گے، لیکن اس کے لیے آزاد ارکان کا بڑی تعداد میں کامیاب ہونا ضروری ہے اور ساتھ میں چھوٹی پارٹیوں کی حمایت حاصل ہونا بھی، آزاد امیدواروں کا وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ لینے میں کوئی قانونی یا آئینی پابندی نہیں ہے۔
مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی امیدوار اکثریت میں منتخب ہو جاتے ہیں تو وہ حکومت بنا لیں گے، اس وقت پاکستان تحریک انصاف بطور ایک پارٹی موجود ہے، پارٹی کالعدم نہیں ہوئی، الیکشن کمیشن نے پارٹی کو انتخابی نشان جاری نہیں کیا اسی وجہ سے امیدوار پارٹی کے طور پر الیکشن نہیں لڑ پا رہے، عام انتخابات میں جو جو لوگ کامیاب ہوں گے وہ ایک قانونی پارٹی کے ارکان ہوں گے اور وہ قومی اسمبلی میں اپنی پارلیمانی پارٹی بنا کر اگر اکثریت میں ہوئے تو وزیراعظم بھی اپنا بنا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
مجیب الرحمٰن شامی نے کہا کہ 1985 میں ہونے والے انتخابات بھی پارٹی بنیادوں پر نہیں ہوئے تھے، ان میں کسی پارٹی کو پارٹی کے طور پر الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں تھی، ہر کوئی آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ رہا تھا، انتخابات کے نتیجے میں محمد خان جونیجو وزیراعظم بن گئے تھے، بعد میں انہوں نے اپنی پارٹی مسلم لیگ بنالی تھی۔ قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کا باقاعدہ الیکشن ہوتا ہے، اس میں جو رکن قومی اسمبلی ہو اکثریت کا ووٹ حاصل کرکے وزیراعظم بن سکتا ہے، آزاد امیدوار بھی وزیراعظم بن سکتا ہے۔
وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے بانی رکن و روزنامہ جنگ کے بیورو چیف حافظ طاہر خلیل نے کہا کہ وزیر اعظم بننے کے لیے اب کسی بھی رکن اسمبلی کو 168 ارکان کی حمایت حاصل ہونا ضروری ہے، کوئی بھی آزاد امیدوار یا پارٹی کا نمائندہ وزیراعظم بن سکتا ہے صرف اقلیتی نشست والے وزیراعظم نہیں بن سکتے، ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کوئی آزاد امیدوار وزیراعظم بنا ہو، عام انتخابات میں کبھی بھی آزاد امیدوار اتنی تعداد میں کامیاب نہیں ہوتے کہ وہ وزیراعظم بن سکیں۔
حافظ طاہر خلیل نے کہا کہ 2024 کے عام انتخابات میں اس تعداد میں آزاد امیدوار کامیاب نہیں ہوسکتے کہ وہ وزیراعظم بن سکیں، میرے خیال میں پی ٹی آئی آزاد امیدوار کامیاب ہو کر کسی ایسی پارٹی میں شامل ہو جائیں گے جو حکومت بنا رہی ہو، آزاد امیدوار اپوزیشن کے ساتھ اس لیے نہیں جاتے کہ اپوزیشن کیا دے سکتی ہے، گورنمنٹ کے پاس دینے کے لیے بہت کچھ ہوتا ہے اور آزاد امیدوار ہمیشہ حکومت کے ساتھ جاتے ہیں، چھوٹی پارٹی اسی لیے بڑی پارٹی کے ساتھ ملتی ہے جو رولنگ پارٹی بننے والی ہوتی ہے کہ وہ ان کے پاس دینے کے لیے بہت کچھ ہوتا ہے۔
حافظ طاہر خلیل نے کہا کہ پی ٹی آئی آزاد امیدواروں کا اس لیے بڑی تعداد میں کامیاب ہونا مشکل ہے کہ اس وقت بھی امیدواروں کی گرفتاریاں جاری ہیں، امیدوار ابھی الیکشن کمپین نہیں کرسکتے، پہلے ان کے کاغذات چھینے گئے پھر ان پر مقدمے بنائے گئے، اب پریشر یہ آ رہا ہے کہ امیدواروں کو ہی گرفتار کیا جا رہا ہے، پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین میڈیا کو بتا چکے ہیں کہ ان کے امیدواروں کے خلاف 40 مختلف مقدمات بنائے گئے ہیں، آزاد امیدوار تحریک انصاف کا کوئی ایسا دھڑا بنادیں گے کہ جو فیصلہ کن کردار ادا کرے مجھے ایسا ہوتا نظر نہیں آ رہا۔