’یہ گھوڑے نہیں، ہمارے بچے ہیں‘

بدھ 17 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

’یہ ہمارے بچے ہیں اور بچوں کی طرح ان کا خیال رکھنا پڑتا ہے‘۔

ارباب قلی اصطبل میں گھوڑوں کی صفائی میں مصروف ہیں، کہتے ہیں ‘یہ روز کا معمول ہے، صبح نماز کے بعد یہاں آتا ہوں‘۔’

ارباب قلی کا تعلق چترال ہے۔ وہ فری اسٹائل پولو کے ابھرتے ہوئے نوجوان کھلاڑی ہیں جو شندور سمیت دیگر فری اسٹائل پولو ٹورنامنٹ میں حصہ لے چکے ہیں۔

گھوڑے پالنا بچے پالنے سے بھی مشکل‘’

ارباب قلی نے بتایا کہ پولو کو بادشاہوں کا کھیل کہا جاتا ہے کیونکہ پولو بہت مہنگا کھیل ہے لیکن شوق کا کوئی مول نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ موجودہ حالات میں گھوڑے پالنا بچے پالنے سے زیادہ مشکل ہے۔ بچوں سے بھی زیادہ گھوڑوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔ بتایا کہ گھر میں ایک بندے کو مکمل طور پر گھوڑوں کے لیے الگ ہونا چاہیے جو کوئی اور کام نہ کرے۔ بس صرف گھوڑوں کا خیال رکھے۔

’ہمارے 3 گھوڑے ہیں۔ 2 تربیت یافتہ ہیں جبکہ ایک ابھی زیر تربیت ہے۔ میں پورا وقت صرف گھوڑوں کو دیتا ہوں، خود خیال رکھتا ہوں‘۔’

مبشر عالم بھی نوجوان کھلاڑی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں گھوڑے پالنا مہنگا ترین شوق ہے جبکہ گھوڑوں کی قیمتیں بھی آسمان تک پہنچ گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اچھی نسل کے گھوڑے ڈی آئی خان، پنجاب اور افغانستان سے آتے ہیں۔ ان کی قیمت 6 لاکھ سے زیادہ ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گھوڑے کو پولو کے لیے تربیت دینا بھی مشکل کام ہے۔ انہوں نے مزید کیا بتایا ، جانیں اس ویڈیو رپورٹ میں

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp