اسلام آباد ہائیکورٹ: غیر شرعی نکاح کیس کیخلاف بشریٰ بی بی کی درخواست چیف جسٹس کو بھجوا دی گئی

بدھ 17 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

مبینہ غیرشرعی نکاح کیس کے خلاف بشریٰ بی بی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کو بھجوا دی گئی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کیس کی سماعت کی۔ بشریٰ بی بی کے سابقہ خاوند خاور مانیکا کے وکیل راجہ رضوان عباسی اور بشریٰ بی بی کے وکیل شعیب شاہین عدالت میں پیش ہوئے جبکہ بشریٰ بی بی کے دوسرے وکیل سلمان اکرم راجہ نے ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دیے۔

سماعت کا آغاز ہوا تو خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے بشریٰ بی بی کی درخواست پر اعتراض اٹھایا کہ اس طرح کی درخواست پہلے بھی دائر ہے جو حنیف نامی شخص نے دی تھی اور یہ درخواست بینچ ون میں ہے۔ بشریٰ بی بی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ وہ درخواست غیر موثر ہو گئی ہے، ہم اسے واپس لے لیتے ہیں۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ درخواست واپس لینے کا آرڈر کہاں ہے؟ جس پر شعیب شاہین نے عدالت کو بتایا کہ واپس لینے کا آرڈر تو نہیں ہے لیکن ہم وہ درخواست واپس لیتے ہیں۔ اس موقع پر بشریٰ بی بی کے دوسرے وکیل سلمان اکرم راجہ نے شعیب شاہین کو خاموش رہنے کی ہدایت کی۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا ’ خاور مانیکا کی شکایت کے خلاف یہ درخواست میری ہے، آپ میری درخواست سنیں، جیل میں روزانہ سماعت ہو رہی ہے ، فیصلہ ہو جائے گا جس پر رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پہلی درخواست چیف جسٹس کے پاس ہے تو یہ کیس بھی وہیں بھیجیں۔

وکیل شعیب شاہین نے دلائل دیے کہ جب وہ درخواست ہی واپس ہو گئی ہے تو دوسرے بینچ میں بھیجنے کا کیا مقصد، جس پر وکیل رضوان عباسی نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس جو درخواست ہے اس میں وکیل شیر افضل مروت ہیں۔ اس پر شعیب شاہین بولے ’ہم جب کہہ رہے کہ ہم نے وہ درخواست واپس لے لی ہے تو پھر کیوں بھیجیں، آپ اب اس درخواست کو سنیں‘۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہا ہم پھر اسٹے آرڈر جاری کردیتے ہیں ، تب تک آپ اس کو دیکھ لیں۔

اس پر خاور مانیکا کے وکیل بولے کہ آپ اسٹے آرڈر نہ جاری کریں، جس پر جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ چلیں! ہم اسٹے آرڈر جاری نہیں کرتے، آپ کہہ دیں کہ آپ گواہوں کے بیانات نہیں کریں گے۔

وکیل رضوان عباسی نے دلائل دیے کہ چیف جسٹس کی عدالت میں زیر سماعت درخواست میں شیر افضل مروت وکیل ہیں، یہ درخواست واپس نہیں لے سکتے۔ سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے کہ اس پورے کیس میں، میں نے دلائل دئیے ہیں، ہم وہاں سے درخواست واپس لیں گے۔

وکیل رضوان عباسی نے کہا’ مجھے تیاری کے لیے وقت چاہیے، میرے پاس گواہ موجود ہیں جنہوں نے کہا کہ نکاح عدت میں ہوا، اگر عدت میں نکاح نہیں ہوا تھا تو دوبارہ نکاح کیوں کیا؟‘

شعیب شاہین نے کہا جو شکایت ختم ہوگئی تو اس میں آرڈر کیا کرنا ہے۔ سلمان اکرم راجہ نے عدالت سے کہا کہ آپ ٹرائل کورٹ کی حد تک ہمیں اسٹے دے دیں، جس پر وکیل رضوان عباسی نے دلائل دیے کہ ان کے فیصلوں کے مطابق بھی ان کا کیس نہیں بنتا۔

سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیے کہ ایسا کوئی فیصلہ موجود نہیں جو خواتین کے معاملے پر گواہی دے۔ وکیل رضوان عباسی نے کہا یہ تو ہر حال میں اسٹے مانگتے ہیں، کیا ٹرائل میں کبھی اسٹے ہوا ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ ایک دن سے کیا فرق پڑتا ہے، کل ان کو آنے دیں۔

بعد ازاں، عدالت نے کہا کہ چیف جسٹس کو فائل بھجوائی جارہی ہے، وہی مناسب آرڈر کریں گے، خاور مانیکا کے وکیل نے یقین دہانی کرائی کہ وہ کل ٹرائل کورٹ میں گواہ پیش نہیں کریں گے جس کے بعد جج نے کہا کہ عدالت اسٹے نہیں دے رہی، فائل چیف جسٹس کو بھجوائی جارہی ہے، وہی مناسب آرڈر کریں گے۔

واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے پیر کو غیر شرعی نکاح کیس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بشریٰ بی بی اور ان کے قانونی شوہر کے خلاف درخواست بدنیتی پر مبنی ہے۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ ایڈیشنل سیشن جج ایسٹ کا 11 جنوری کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور دوران عدت نکاح کے کیس کو خارج کرنے کا حکم دیا جائے۔ بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ اس درخواست کے زیر التوا رہنے تک ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روکا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp