اسٹیو اسمتھ اوپنر کے نئے روپ میں

جمعرات 18 جنوری 2024
author image

نصیر احمد

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے مابین کھیلی جانے والی ہوم ٹیسٹ سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ ایڈیلیڈ میں شروع ہوچکا ہے۔ اس سیریز کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں آسٹریلیا کے سابق کپتان اور بہترین بیٹر اسٹیو اسمتھ ایک نئے روپ میں سامنے آئے ہیں۔ انہیں حال ہی میں ریٹائر ہونے والے قابل اعتماد اور عالمی شہرت یافتہ اوپنر ڈیوڈ وارنر کی جگہ اوپننگ بیٹر کی حیثیت سے آزمانے کا فیصلہ کیا گیا ہے گوکہ وہ ٹیسٹ یا ایک روزہ کرکٹ میچوں میں بھی کبھی اوپنر کی حیثیت سے نہیں کھیلے ہیں۔ اسمتھ نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں زیادہ تر نمبر 3 یعنی ون ڈاﺅن پوزیشن پر بیٹنگ کی ہے اور اس پوزیشن پر ان کا بیٹنگ ریکارڈ انتہائی شاندار ہے۔ ون ڈاؤن کے علاوہ بھی ٹیسٹ کرکٹ میں اسمتھ نے 9 نمبر تک بیٹنگ کی ذمہ داریاں نبھائی ہیں۔

اس وقت آسٹریلوی کرکٹ میں کئی اوپنرزغیر معمولی بیٹنگ کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن سلیکٹرز نے ان سب کو نظر انداز کرتے ہوئے اسمتھ کو اس پوزیشن پر آزمانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرکٹ حکام کا یہ فیصلہ خود اسٹیو اسمتھ کے لیے بھی ایک بڑا چیلنج ہے کہ وہ اس پر کس قدر پورا اترتے ہیں۔

آسٹریلیا کے سابق کپتان مائیکل کلارک کو اسٹیو اسمتھ کی صلاحیتوں پر بہت زیادہ اعتماد ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسمتھ اس پوزیشن کے لیے بہترین چوائس ہے کیونکہ انہوں نے زیادہ تر ون ڈاﺅن پوزیشن پر بیٹنگ کی ہے اور وہ نئی گیند کو بہتر انداز میں کھیل سکتے ہیں۔

اسمتھ نے پاکستان کے خلاف لیگ بریک گگلی بولر کی حیثت سے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو کی پہلی اننگز میں 8ویں نمبر پر بیٹنگ کی تھی اور ایک رن بنایا تھا جبکہ دوسری اننگز میں 9ویں نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے 12 رنز بنائے تھے۔ انہوں نے پاکستان کی پہلی اننگز میں بولنگ نہیں کی تھی جبکہ دوسری اننگز میں 3 کھلاڑیوں کو اپنی لیگ بریک بولنگ سے شکارکیا تھا۔ ان کی پہلی ٹیسٹ وکٹ عمران فرحت تھے جبکہ دوسرا شکار کامران اکمل اور تیسرا شکار عمر گل تھے۔ اسی ٹیسٹ میں آسٹریلیا کے ٹم پین اور پاکستان کے اظہرعلی اور عمرامین نے ٹیسٹ ڈیبیو کیا تھا۔ آسٹریلیا اس ٹیسٹ میں 150 رنز سے فاتح رہا تھا۔

کلارک کا کہنا ہے کہ اسمتھ آسٹریلیا کے لیے بہترین اور قابل اعتماد اوپنر ثابت ہوں گے کیونکہ وہ ون ڈاﺅن پوزیشن پر کئی لمبی اننگز کھیل چکے ہیں۔ انہیں اوپنر کے طور پر وکٹ پر زیادہ وقت گرازنے کا موقع ملے گا جس کی وجہ سے وہ ویسٹ انڈین بیٹر برائن لارا کا 400 رنز کا عالمی ریکارڈ توڑنے کی کوشش بھی کرسکتے ہیں۔ ‘مجھے یقین ہے کہ وہ یہ کارنامہ انجام دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں’۔

دوسری جانب آسٹریلیا کے سابق کپتان کم ہیوز اسمتھ کو بطور اوپنر کھلانے کے شدید مخالف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے یہ فیصلہ سن کر یوں لگا کہ جیسے مجھے قے آگئی ہو۔ ڈیوڈ وارنر کی جگہ اوپنر کے لیے کیمرون بینکرافٹ سے بہتر کوئی اور متبادل نہیں ہے۔ ڈومیسٹک کرکٹ میں وہ رنز کے انبار لگا رہا ہے اور وہ ریڈ ہاٹ فارم میں ہے۔ بینکرافٹ نے شفیلڈ شیلڈ کے 6 میچوں میں 56.88 کی اوسط سے 512 رنز بنائے اور وہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز بانے والا کھلاڑی ہے۔ انہوں نے ویسٹرن آسٹریلیا کو گزشتہ 2 سیزنز میں ٹائٹل جتوانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ کم ہیوز کا کہنا ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا کے حکام اس فیصلے کے ذریعے غلط پیغام بھیج رہے ہیں۔ اس فیصلے کے نتیجے میں ڈومیسٹک کرکٹ میں اچھی کارکردگی دکھانے والے کھلاڑیوں کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ اسمتھ 4 نمبر پوزیشن کے لیے بہترین ہیں۔ فی الوقت رنز بنانے میں انہیں مشکلات کا سامنا ہے اس لیے انہیں اپنی اسی پوزیشن پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔

اسٹیو اسمتھنے105 ٹیسٹ میچز کی187 اننگز میں 53.51 کی اوسط سے 9514 رنز بنائے ہیں ۔ انہوں نے 32 سنچریاں اور40 نصف سنچریاں اسکور کرنے کے علاوہ 4 ڈبل سنچریاں بھی بنائی ہیں۔ اسمتھ نے لیگ بریک بولنگ کے ذریعے 19 حریف کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ بھی دکھائی۔

سپن بولر کی حیثیت سے آسٹریلوی ٹیم میں شامل ہونے والے اسمتھ نے خود کو ایک پراعتماد بلے باز کے روپ میں ڈھالا اور رنزوں کا انبار لگا دیا جس کی وجہ سے وہ سرڈان بڑیڈ مین کے بعد آسٹریلیا کی رنز ببانے والی مشین کے نام سے مشہور ہوگئے۔ انہوں نے اپنی بیٹنگ کے ذریعے کئی مرتبہ آسٹریلوی ٹیم کو کامیابیوں سے ہم کنار کیا اور ٹیم کی لڑکھڑاتی پوزیشن کو سہارا دیا۔ انہوں نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں چوتھے نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے سب سے زیادہ رنز بنائے۔ اسمتھ نے 67 ٹیسٹ میچز کی111 اننگز میں چوتھے نمبر پر یٹنگ کرتے ہوئے 5966 رنز بنائے جن میں 19 سنچریاں اور 26 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ 17 ٹیسٹ میچز کی 29 اننگز میں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کرتے ہوئے اسمتھ نے 8 سنچریوں اور 5 نصف سنچریوں کی مدد سے 1744 رنز بنائے۔ جبکہ پانچویں نمبر پر انہوں نے 19 ٹیسٹ کی 26 اننگز میں 4 سنچریوں اور 6 نصف سنچریوں کے ساتھ 1258 رنز بنائے۔ آسٹریلوی بیٹر نے چھٹی پوزیشن پر 11 ٹیسٹ میں 325 رنز، ساتویں پوزیشن پر 2 ٹیسٹ میچز میں 121 رنز، آٹھویں پوزیشن پر 2 ٹیسٹ میچز میں 88 رنز اور نویں پوزیشن پر ایک ٹیسٹ میچ میں 12 رنز بنائے ہیں۔

اسمتھ کو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے 3 ملکوں کے خلاف ایک ہزار سے زائد رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔ انہوں نے روایتی حریف انگلینڈ کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنائے ہیں۔ انگلینڈ کےخلاف37 ٹیسٹ میچز میں 3417 رنز، بھارت کے خلاف19 ٹیسٹ میچز میں 2042 رنز اور پاکستان کےخلاف 15 ٹیسٹ میچز میں 1175 رنز بنائے ہیں۔ اسمتھ نے جنوبی افریقہ کے خلاف 12 ٹیسٹ میچز میں 854 رنز، نیوزی لینڈ کے خلاف 8 ٹیسٹ میچز میں 757 رنز، سری لنکا کے خلاف 5 ٹیسٹ میچز میں 398 رنز، اور بنگلہ دیش کے خلاف 2 ٹیسٹ میچز میں 119 رنز بنائے ہیں۔ اسمتھ نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 7 ٹیسٹ میچز میں 752 رنز بنائے ہیں۔ توقع ہے کہ اسٹیو اسمتھ ویسٹ انڈیز کے خلاف 2 ٹیسٹ میچز کی اس سیریز میں ایک ہزار رنز بنانے کا کارنامہ سر انجام دینے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

اسمتھ نے اپنے 16 سالہ فرسٹ کلاس اور ٹیسٹ کرکٹ کیریئر میں کبھی اوپنر کی حیثیت سے اننگر کا آغاز نہیں کیا تاہم وہ نئی گیند کا سامنا کرنے سے نا آشنا نہیں ہیں کیونکہ انہیں تیسرے نمبر پر بیٹنگ کرنے کا تجربہ ہے۔ اسمتھ کا کہنا ہے کہ میں نئی بال کا سامنا کرنا پسند کرتا ہوں اور 2019 کی ایشز سیریز میں کئی بار ایسا کر چکا ہوں جب اوپنر کے جلد آوٹ ہونے کی وجہ سے تیسرے نمبر پر بیٹنگ کے لیے جاتا تھا۔

اسٹیو اسمتھ کو بطور اوپنر کھلانے کی صورت میں نمبر 4 پر بیٹنگ کے لیے کیمرون گرین کو آزمانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو آسٹریلوی سلیکٹرز کے لیے بھی بڑا امتحان ہے کیونکہ اوپنرز کے جلد آوٹ ہونے پر یہ پوزیشن اننگز کے استحکام کے لیے انتہائی اہم ہو جاتی ہے۔ 24 سالہ گرین باصلاحیت بیٹر ہیں لیکن ان کا ٹیسٹ ریکارڈ زیادہ متاثر کن نہیں ہے۔ انہوں نے 24 ٹیسٹ میچز میں ایک سنچری اور 6 نصف سنچریوں کی مدد سے 1075 رنز بنائے ہیں۔ ڈومیسٹک سیزن میں اوپنرز مارکوس ہیرس اور رنشا نے بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ٹیموں کے لیے رنز بنائے ہیں اور انہیں بھی وارنر کا اچھا متبادل سمجھا جا رہا ہے۔

 اسٹیو اسمتھ کا اوپنر کی حیثیت سے امتحان شروع ہو چکا ہے۔ اگر وہ سلیکٹرز کی توقعات اور اعتماد پر پورا اترے تو یہ بڑی کامیابی ہو گی۔ ناکامی کی صورت میں آسٹریلوی چیف سلیکٹر ٹریور بیلی نے انہیں واپس ان کی پوزیشن پر کھلانے کے آپشن پر بھی غور کرنے کا عندیہ دے رکھا ہے۔ لیکن انہیں یقین ہے کہ اسمتھ نے خود کو اوپنر کے طور پر پیش کیا ہے اور وہ اس پوزیشن پر بھی عثمان خواجہ کے ساتھ شاندار کارکردگی کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور ڈیوڈ وارنر کی کمی کا احساس نہیں ہونے دیں گے۔ آسٹریلیا نے پہلے ٹیسٹ کے لیے پیٹ کمنز (کپتان) سکاٹ بولینڈ، ایلکس کیری، کیمرون گرین، جوش ہیزل وڈ، ٹریوز ہیڈ، عثمان خواجہ، مارنس لبوشین، ناتھن لیون، مچل مارش، میٹ رنشا، اسٹو اسمتھ، اور مچل سٹارک پر مشتمل ٹیم کا اعلان کر رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp