ایران دنیا کے ان چند اسلامی ممالک میں سے ایک تھا جس نے 1948 میں اسرائیل کو بطور ریاست تسلیم کیا مگر 1979 میں ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ختم ہوگئے اور ایران میں بسنے والے یہودی خاندان بھی اسرائیل چلے گئے۔ ایرانی حکومت اور اسرائیل کے درمیان تنازعہ کو 40 سے زیادہ برس ہوچکے ہیں۔ دونوں ملک برسوں سے پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں اور ایک دوسرے کے اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
حماس اسرائیل جنگ کے آغاز کے بعد دونوں ممالک کے درمیان نفرت اور کشدیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ لیکن اس تمام تر نفرت اور مخالفت کے باوجود ایران کے اندر اور دنیا بھر میں بسنے والے ایرانی شہریوں کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہے جو حماس اسرائیل تنازعہ کے معاملہ پر بڑھ چڑھ کر اسرائیل کی حمایت کا اظہار کر رہی ہے۔
’ایران اسٹینڈز ود اسرائیل‘
برطانوی نیوز ویب سائٹ ’مڈل ایسٹ آئی‘ کی ایک ویڈیو رپورٹ کے مطابق مغربی ممالک میں اسرائیل کی حمایت میں مظاہرے کرنے والے بعض ایرانی شہری ’ایران اسٹینڈز ود اسرائیل‘ کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں مختلف ٹک ٹاک ویڈیوز کا حوالہ دیا گیا ہے جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ ایرانی شہری اسرائیل کی حمایت میں ڈانس کرتے ہیں اور باتیں کرتے ہیں۔
ایرانی اسرائیل کی حمایت کیوں کرتے ہیں؟
اس ویڈیو میں ایرانی نژاد شہریوں کے اس طرز عمل پر سوال اٹھایا گیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ یہ ایرانی شہری اسرائیل اور حماس کے خلاف اس کے دفاع کے حق کی حمایت کر رہے ہیں۔ ویڈیو میں اس سوال کے جواب کی جانب بڑھتے ہوئے ایرانی انقلاب اور اسرائیل کے ساتھ اس کے تعلقات کی تاریخ کا حوالہ دیا گیا اور حماس اسرئیل جنگ سے پہلے اور بعد کے آیت اللہ خامنہ ای اور اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے بیانات بھی چلائے گئے۔
ویڈیو میں آگے چل کر دکھایا گیا کہ مغربی ممالک میں اسرائیل کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شامل ایرانی نژاد شہریوں نے ایران کا وہ پرچم اپنے ہاتھوں میں تھاما ہوا ہے جو انقلاب سے قبل ملک کا پرچم تھا، اسے ’پہلوی پرچم‘ بھی کہا جاتا ہے۔ ایران میں گزشتہ چند برسوں سے حکومت مخالف مظاہرے کیے جارہے ہیں، اس سلسلے میں مغربی ممالک میں بھی ایرانی حکومت کے خلاف مطاہرے کیے گئے جن میں مظاہرین نے پہلوی پرچم تھامے ہوئے تھے۔
’قابض ریاست ایران ہے، اسرائیل نہیں‘
ان ایرانیوں کا کہنا ہے کہ پہلوی پرچم کا استعمال اس بات کا اظہار ہے کہ وہ خامنہ ای کے انقلاب کو مسترد کرتے ہیں اور شاہ ایران کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ویڈیو میں ایک شخص کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے، ’موجودہ حکومت ایران پر 44 سال سے قابض ہے جو کہ اس سے کہیں زیادہ بدتر ہے جو حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ ہوا‘۔ اس شخص کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایرانی شہری غیر قانونی قبضے سے متعلق بات کر رہا ہے باوجود اس کے کہ اسرائیل خود ایک قابض ریاست ہے۔
اس ویڈیو میں یہ بتایا گیا کہ یہ ایرانی لوگ قبضے کے بجائے حکومت مخالف بیانیہ رکھتے ہیں۔ ان کے خیال میں ایران کی ’دہشتگرد حکومت‘ نے انہیں یرغمال بنایا ہوا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران اور حماس ایران اور فلسطین کے عوام کی حمایت نہیں کرتے۔‘
Why are many Iranians standing with Israel?
From the roots of Iran-Israel tensions to the present-day anti-regime protests, we explore the individuals caught between opposing forces and why some Iranians use the hashtag #IranStandsWithIsrael🎥: @mayanoraa pic.twitter.com/YclvZWDR5N
— Middle East Eye (@MiddleEastEye) January 16, 2024
ان ایرانیوں کو یہودیوں کے خلاف بڑھتی نفرت کی مذمت کرتے ہوئے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ ویڈیو میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے 6 برس قبل جاری کیا گیا بیان بھی دکھایا گیا ہے جس میں وہ ان ایرانیوں کی بلند ہوتی آوازوں کی حمایت کر رہے ہیں۔
غزہ جنگ اور حکومت مخالف ایرانیوں کا بیانیہ
ویڈیو میں دکھایا گیا کہ جب ایران میں کرد نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہرے ہوئے تو اسرائیل اور اس کے عوام نے احتجاجی مظاہروں اور ایرانی خواتین کی حمایت کی جبکہ ایرانی سپریم لیڈر نے الزام عائد کیا کہ ان احتجاجی مظاہروں کے پیچھے امریکا اور اسرائیل ہیں۔
ایرانیوں کی زیادہ تعداد اسرائیل کے خلاف اور فلسطین اور حماس کی حمایت کرتی ہے۔ لیکن مذکورہ حقائق سے ایک بات واضح ہوتی ہے کہ اسرائیل کی حمایت کرنے والے حکومت مخالف ایرانی شہری غزہ جنگ کو اپنے مقصد اور حکومت مخالف بیانیہ پھیلانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔