سوئٹزر لینڈ کے شہر ڈیووس میں ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین اپنی زندگی کا ایک چوتھائی سے زیادہ حصہ خراب صحت کے باعث تکلیف میں گزار دیتی ہیں جس کی ایک وجہ مردوں کی صحت پر زیادہ تحقیق، بیماری کی تشخیص اور علاج کا ممکن ہونا ہے۔
اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق خواتین اور مردوں کی صحت کے مسائل سے نمٹنے کے طریقہ کار میں بہت زیادہ فرق ہے جس سے دنیا بھر میں سالانہ ایک کھرب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں
ڈیووس میں پیش ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر مردوں اور خواتین کی صحت کے حوالے سے اس فرق کو ختم کر دیا جائے تو سنہ 2040 تک عالمی معیشت میں سالانہ ایک کھرب ڈالر کا اضافہ ہوگا جس کا مطلب ہے کہ خواتین مجموعی ملکی پیداوار میں 1.7 فیصد کی ترقی کا سبب بن سکیں گی۔
رپورٹ کے مطابق خواتین کی صحت پر لگائے گئے ہر ایک ڈالر پر معاشی ترقی کی مد میں 3 ڈالر واپس آئیں گے اور اس معاشی ترقی کی بڑی وجہ بیمار خواتین کا تندرست ہو کر ورک فورس میں واپس شامل ہونا ہے۔
خواتین میں بچے دانی سے متعلق مسائل پر مفصل تحقیق سے سنہ 2040 تک عالمی مجموعی پیداوار میں 130 ارب ڈالر کا اضافہ ہو سکتا ہے، جیسے کہ اینڈومیٹریوسس کی بیماری کا شکار خواتین میں سے نصف سے بھی کم میں اس بیماری کی درست طریقے سے تشخیص کی گئی ہے۔
خواتین گھاٹے اور مرد فائدے میں کس طرح ہیں؟
رپورٹ میں اس بات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے کہ علاج اور تشخیص سے کس طرح سے مردوں کو خواتین کے مقابلے میں زیادہ فائدہ پہنچا ہے ،جیسے کہ سانس کی بیماری دمے کے لیے استعمال ہونے والا ان ہیلر مردوں کے مقابلے میں خواتین کے کیس میں کم مؤثر ثابت ہوا ہے۔
ماضی میں ہونے والی تحقیق سے ثابت ہوا کہ 700 ایسی مختلف بیماریاں ہیں جن کی خواتین میں تشخیص دیر سے ہوتی ہے جبکہ مردوں میں جلد ہو جاتی ہے۔
ورلڈ اکنامک فورم کے ہیلتھ کیئر کے سربراہ شیام بشن کا کہنا ہے کہ تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین کی صحت پر خرچ کرنا ہر ملک کی ترجیح ہونی چاہیے۔
شیام بشن کا مزید کہنا تھا کہ اس موقع پر ورلڈ اکنامک فورم نے خواتین کی صحت کے لیے عالمی اتحاد بنانے کا اعلان کیا جس کے تحت اس پر ساڑھے 5 کروڑ ڈالر خرچ کرنے کا عہد کیا گیا ہے۔