سینیئر صحافی و تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی کو بھی نہیں معلوم کہ اس بار انتخابات کے نتائج کیا ہوں گے۔ ماضی میں نتائج پہلے طے ہوتے تھے اور الیکشن بعد میں ہوتے تھے مگر اس بار صورتحال مختلف نظر آ رہی ہے۔ ’فیصلہ ساز قوتیں کسی نتیجے پر نہیں پہنچ پا رہیں کہ انتخابات کے نتائج کیا ہوں گے‘۔
وی نیوز کے پروگرام ’صحافت اور سیاست‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کی نااہلی کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں کردار بڑھ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف خوش قسمت ہیں کہ 3 بار وزیراعظم بنے اور 2 بار انہوں نے وزیراعظم نامزد کیا، ہو سکتا ہے اس بار بھی وزیراعظم کا امیدوار وہی نامزد کریں۔
نوازشریف کو ہمیشہ ثابت قدم پایا
سلمان غنی نے کہا کہ نوازشریف اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے اقتدار میں آئے لیکن جب انہوں نے خود کو سیاستدان سمجھنا شروع کیا تو صعوبتوں کا دور شروع ہوا مگر ہمیشہ نوازشریف کو ثابت قدم پایا۔
Related Posts
انہوں نے کہا کہ نوازشریف سمجھ چکے تھے کہ اگر آپ کسی کے ذریعے اقتدار میں آتے ہیں تو پھر آپ انہی کے رحم و کرم پر ہوتے ہیں جیسے آج اہل سیاست کی چور دروازوں پر نظر ہے۔
سلمان غنی نے کہا کہ نوازشریف نے ڈیلیور کر کے دکھایا ہے، وہ یہ سوچتے تھے کہ عام آدمی کو کیسے ریلیف دیا جائے۔
آصف زرداری کو پیپلزپارٹی نے قبول نہیں کیا
پیپلزپارٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کو سندھ تو کیا پیپلزپارٹی نے بھی قبول نہیں کیا۔ بلاول بھٹو نوجوانوں کو آگے لانے کی بات کرتے ہیں تو اس کا آغاز اپنی پارٹی سے کریں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان انہی سے ٹکرا گئے جن کی وجہ سے سیاست میں آئے مگر مستقبل میں دوبارہ موقع مل سکتا ہے۔
سلمان غنی نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان میں صحافت بامقصد تھی مگر آج کے صحافیوں کی ترجیحات ہی کچھ اور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہبازشریف جب وزیراعلیٰ بنے تو یہ خبر میں نے پہلے ہی بریک کر دی تھی جبکہ جنگ اخبار کی شہ سرخی تھی کہ پرویز الٰہی وزیراعلیٰ ہوں گے۔
نواز شریف شہباز شریف کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے حق میں نہیں تھے
سلمان غنی نے کہا کہ نوازشریف کی سیاست میں بڑا کردار شہبازشریف کا ہے اور یہ بات بھی درست ہے کہ نواز شریف شہباز شریف کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے حق میں نہیں تھے مگر میاں شریف نے کہا کہ ان کو موقع دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد نوازشریف الیکشن میں جانا چاہتے تھے مگر اس فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے کی وجہ سے ن لیگ کی سیاست کو دھچکا لگا۔
سلمان غنی نے کہا کہ نوازشریف کے اندر کے احساسات اور جذبات آج بھی وہی ہیں۔