امریکا نے پاکستان پر ایرانی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے قول و فعل میں تضاد ہے، ایران ہمسایہ ممالک میں دہشتگردی کا سب سے بڑا اسپانسر ہے، گزشتہ چند دنوں میں ایران کی جانب سے پاکستان، عراق اور شام کی خود مختار سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ میتھیو ملر نے ایران کی جانب سے ہونے والے حملوں پر مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنے ملک میں دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کا دعویدار ہے، ایران کی وجہ سے ہی امریکا عراق میں موجود ہے۔ ایران جنوبی سرحدوں پرخلاف ورزی کررہا ہے، ہم تنازع کو خطے میں پھیلتا نہیں دیکھنا چاہتے ہیں۔
’ایران خطے میں دہشت گردی کی فنڈنگ کی قیادت کرتا ہے، اس کی جانب سے پاکستان پر عائد الزامات حیرت انگیز ہیں‘۔
مزید پڑھیں
دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ نے بھی بیان جاری کیا اور واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور پاکستان سے تحمل سے کام لینے کی اپیل کی گئی تھی۔ دونوں فریقین سے کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے والے اقدامات سے گریز کا مطالبہ کرتے ہیں، امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے دونوں ملک مل کر کام کریں۔
برطانیہ نے بھی ایران کی جانب سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی مذمت کی، برطانیہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ایرانی حملہ مکمل طورپرناقابل قبول ہے۔
یاد رہے منگل کو ایرانی فورسز نے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان میں میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ اور ایرانی سرکاری ٹی وی کی خبر میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایرانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان میں جیش العدل نامی تنظیم کے 2 ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے۔
ایرانی سکیورٹی فورسز کے ان ڈرون اور میزائل حملوں میں 2 معصوم بچیاں شہید اور 3 زخمی ہوئی تھیں، پاکستان نے ایرانی حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستانی فضائی حدود کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور تہران کو خبردار بھی کیا کہ اس طرح کی خلاف ورزی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور اس کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، نتائج کی ذمہ داری پوری طرح سے ایران پر عائد ہو گی۔
بعد ازاں پاکستان نے ایران سے اپنے سفیر کو بلانے اور ایرانی سفیر کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا، اور رات کے وقت جوابی کارروائی کرتے ہوئے پاکستانی فورسز نے ایران کے اندر دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو اڑا دیا۔