چاہتے ہیں مسلم لیگ ن کو سادہ اکثریت ملے، تبھی ملک کو پاؤں پر کھڑا کر سکیں گے، اسحاق ڈار

جمعرات 18 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکسستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے افواجِ پاکستان کی جانب سے ایران کو جواب دینا لازم ہو گیا تھا، پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے جو کسی کو بھی اپنی سلامتی کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ ایران کو کوئی مسئلہ تھا تو اسے پاکستان کو اعتماد میں لینا چاہیے۔

جمعرات کو ایک انٹرویو میں سابق وفاقی وزیر خزانہ اور سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ ایران کا پاکستان پر یوں حملہ افسوسناک ہے، ایران کے ساتھ دیرینہ، دوستانہ اوربرادرانہ تعلقات تھے، حتیٰ کہ جب ایران پر پاپندیاں عائد تھیں تو تب بھی پاکستان نے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات اور روابط کو برقرار رکھا۔ ایران کو چاہیے تھا کہ اگر انہیں کوئی مسئلہ تھا وہ پاکستانی حکام سے رابطہ کرے۔

ایران کو بروقت جواب دینا قومی سوچ کا عکاس ہے

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ملک ہے، افواج پاکستان نے درست وقت پر درست جواب دیا، ایران نے جو خلاف ورزی کی اس کا جواب دینا بنتا تھا۔ پاکستان کی جانب سے عوام کے لیے اور ایک عالمی پیغام کے لیے افواج پاکستان کا ایران کو جواب دینا مکمل درست اور قومی سوچ کا عکاس ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ کوئی بھی اگر پاکستان کی قومی اور داخلی سلامتی کو چینلج کرے گا تو ہم اسے کسی بھی صورت معاف نہیں کریں گے۔

افواج پاکستان مبارک باد کی مستحق ہیں کہ انہوں نے قومی امنگوں کے مطابق ایران کو جواب دیا، دہشت گرد دونوں اطراف ہیں۔

بہت ساری قوتوں کو پاکستان کا ایٹمی پروگرام ہضم نہیں ہو رہا 

ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کو لے کر کئی ممالک پر حملے ہوئے، عراق پراسی بنیاد پر حملہ ہوا، پھر مشرق وسطیٰ کے علاوہ افغانستان پر حملہ ہوا، لیبیا کو تباہ کیا گیا ایسی صورت حال میں پاکستان پر بھی گہری نظریں ہیں، بہت ساری قوتوں کو پاکستان کا ایٹمی ملک کہلانا ہضم نہیں ہو رہاہے۔

مسلم لیگ ن نے ہمیشہ سے ملک کے دفاع کو مقدم رکھا ہے اور یہی نہیں ہرمحب وطن ملک کے دفاع کو مقدم ہی رکھے گا۔ ہماری افواج پاکستان بہت بہادر ہیں، ہمارے افواج نے ہمیشہ تاریخ رقم کی ہے کہ جب بھی ملک پر کوئی آٰنچ آئی تو افواج نے منہ توڑ جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی لعنت کو مشترکہ طور پر آپریشن کرنا چاہیے تھا اور ہمارے بردار ملک ایران کو بھی اس بات کو سمجھنا چاہیے تھا کہ ہم مل کر دہشت گردی کی اس لعنت کے خاتمے کے لیے حکمت عملی اختیار کریں۔

ملک الیکشن کے التوا کا متحمل نہیں ہوسکتا

موجودہ صورت حال میں 8 فروری کے عام انتخابات کے التوا سےمتعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ الیکشن کوئی سستا کام نہیں ہے اس پر 45 ارب روپے خرچ ہونے ہیں۔ ہم محدود وسائل کے باوجود الیکشن کے بہت قریب آ چکے ہیں، عدلیہ اور الیکشن کمیشن بھی واضح پیغام دے چکے ہیں کہ الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورت حال سب کے سامنے تھی، ہمارا روپیہ مستحکم تھا، اسٹاک ایکسچنج انڈکس ٹاپ پر تھی، معاشی ترقی کی لوگ تعریفیں کررہے تھے۔ کاش پاکستان اسی رفتار سے آگے بڑھتا رہتا۔

عمران خان حکومت نے ملک معاشی اعتبار سے 24 ویں نمبر سے 47 ویں نمبر پر پہنچا دیا

ان کا کہنا تھا کہ پروجیکٹ 20/11 کو ختم کیا گیا اور 2018 کے انتخابات کے کچھ معماروں کا خیال تھا کہ عمران خان دودھ اور شہد کی نہریں بھا دے گا لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا بل کہ ملک میں ایک تبائی آئی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ پاکستان جو معاشی اعتبار سے دُنیا کی 24 ویں بڑی معیشت بن چکا تھا 4 سال کے قلیل عرصہ میں 47 ویں نمبر پر جا پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر سازشیں کی جا رہی ہیں کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے اور پھرپاکستان کے ساتھ اس کے ایٹمی اور میزائل پروگرام پر بات کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ میں ان آئی ایم ایف سے 25 سالوں سے کام کرہوں اور یہ کوئی خفیہ معلومات نہیں ہیں بلک کہ میرا ذاتی تجزیہ ہے۔

مسلم لیگ ن کو سادہ اکثریت ملنی چاہیے، تبھی بہتر کارکردگی دکھا سکیں گے

انہوں نے کہا کہ ہم سادہ اکثریت کی بات کسی اور وجہ سے نہیں بلکہ اس لیے کر رہے ہیں کہ اگر ہمارے پاس سادہ اکثریت ہو گی تو کم از کم ہم پر امن طریقے سے پاکستان کی بہتری کے لیے کام کر سکیں گے، جب اتحاد بنتے ہیں اور مخلوط حکومت بنتی ہے تو اس میں آپ کے سر پر ایک تلوار لٹک رہی ہوتی ہے، آپ کو بے شمار رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ نواز شریف نے 21 اکتوبر کو پیغام دیا کہ سب مل کر ملک کو مشکل سے نکالیں اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم دوسروں کے خلاف ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ الیکشن میں عوام سابقہ کارکردگی دیکھتی ہے اور ہماری کارکردگی پوری قوم کے سامنے ہے۔

وزیر اعظم شپ کے لیے نواز شریف ہی ہوں گے،یہی پارٹی کا فیصلہ ہے

ایک اور سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اگر مسلم لیگ ن کو اقتدارکے لیے سادہ اکثریت ملی تو وہ وزیراعظم کے لیے اپنا ووٹ میاں محمد نواز شریف کو دیں گے اور یہی پارٹی کا بھی فیصلہ ہے۔ ن لیگ کی طرف سے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف ہی ہوں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں کہ ملک میں جو بھی وزیر اعظم بنایا جاتا ہے تو اس کے لیے ’بھائی لوگوں‘ سے مشورہ لیا جاتا ہے، کیا آئندہ بھی ایسا ہو گا تو اسحاق ڈار نے کہا کہ اس کی ضرورت نہیں، یہ واضح ہے کہ میاں نواز شریف کی لیڈر شپ میں ہی ملک کو آگے لے جایا جا سکتا ہے اور یہ سب جانتے ہیں۔

نواز شریف کی مرضی جس کو وزیر خزانہ بنائیں

آئندہ وزیر خزانہ رہوں گا یا نہیں اس کا فیصلہ بھی نواز شریف ہی کریں گے، میں بطور پارٹی ممبرپاکستان کی بہتری کے لیے اپنا مشورہ ضرور دوں گا۔ پارٹی مجھے جو عہدہ دے گی جو کہے گی اسے قبول کروں گا۔ نواز شریف کسی اور کو وزیر خزانہ بنائیں گے، مجھے قبول ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ معاشی مشکلات 2013 سے بھی زیادہ ہیں، ہم ایک انتہائی مشکل دور سے گزر رہے ہیں، ہم اسے کیسے بہتر کریں گے یہ کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا۔

معاشی مشکلات سے نکلنے کے لیے دو ہی راستے ہیں ایک یہ کہ آئندہ حکومت جس کی بھی آئے وہ آئی ایم ایف کے پاست جائے یا دوسرا انتہائی سخت فیصلے کرے۔ ہم ’آزاد ویلیتھ فنڈ‘ پر کام کرنا چاہتے ہیں، کسی کی طرف نہیں دیکھنا چاہتے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ استحکام پاکستان پارٹی کے ساتھ 8 سیٹوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے، یہ اس لیے کیا گیا ہے کہ کبھی کبھی بڑی برائی کو ختم کرنے یا جان چھڑانے کے لیے غیر معروف اور نا خوشگوار فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ پارٹی کا نا خوشگوار فیصلہ ہو سکتا ہے لیکن غیر معروف نہیں ہو سکتا، نا خوشگوار اس لیے کہ اس حوالے سے پارٹی کے اندر تھوڑا بہت ردعمل ہوا ہے۔

جے یو آئی، جے ڈی آئی، ایم کیو ایم، آئی پی پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر رہے ہیں

آئی پی پی کے لوگ سابقہ پاکستان تحریک انصاف کے لیے ہی ہے، ہم نے ان کی مہم نہیں چلانی بلکہ ان کے لیے میدان کھلا چھوڑیں گے، ایم کیو ایم، جے یو آئی، جے ڈی آئی کے ساتھ بھی مل کر الیکشن لڑ رہے ہیں، اس کا مطلب ملک کو موجودہ مشکلات اور چنگل سے نکالنا ہے۔

پی ڈی ایم اتحاد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں کسی کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کیا، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کبھی نہیں چاہا کہ تعلقات خراب ہوں اس کا موقع کبھی نہیں دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا استعفیٰ دینا سب کے لیے ہی اچھا ہے

ایک اور سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ جسٹس اعجاز الاحسن کا استعفیٰ دینا سب کے لیے ہی اچھا ہے۔ پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لینے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے سے مطمئن ہیں۔

پی ڈی ایم اتحاد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں کسی کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کیا، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کبھی نہیں چاہا کہ تعلقات خراب ہوں اس کا موقع کبھی نہیں دیا۔

نینشل فنانس کمیشن ( این ایف سی ) سے متعلق اسحاق ڈار نے کہا کہ اس میں کچھ خامیاں ہیں جن میں دوبارہ ترامیم کی جا سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp