امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ رواں ہفتے ایران اور پاکستان کے درمیان ہونے والی جھڑپوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران خطے میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔ وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتا۔
پاکستان میں مبینہ علیحدگی پسندوں کے ٹھکانوں پر تہران کے حملے کے 2 دن بعد اسلام آباد نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران کے اندر پناہ گزیں عسکریت پسندوں پر حملہ کیا تھا۔ پاکستان نے جمعرات کے روز ایران کے اندر علیحدگی پسند عسکریت پسندوں پر حملے کیے، جس کے 2 دن بعد تہران نے کہا تھا کہ اس نے پاکستانی علاقے میں ایک اور گروپ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
مزید پڑھیں
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ایران کو خطے میں خاص طور پر پسند نہیں کیا جاتا ہے اور یہ معاملہ کہاں جاتا ہے، ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔ یمن میں حوثی باغیوں کی حمایت کرنے پر امریکا، ایران تعلقات تناؤ کا شکار ہیں، جو بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں کے خلاف حملے کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے ایئر فورس ون پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ بائیڈن شمالی کیرولینا کے لیے روانہ ہوئے تو انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ایران اور پاکستان کے درمیان جھڑپوں پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم جنوبی اور وسطی ایشیا میں واضح طور پر کشیدگی نہیں دیکھنا چاہتے اور ہم اپنے پاکستانی ہم منصبوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ کربی نے کہا کہ پاکستان پر حملہ خطے میں ایران کے عدم استحکام پیدا کرنے والے رویے کی ایک اور مثال ہے۔