اگلے ماہ کی 8 تاریخ کو عام انتخابات ہونے جارہے ہیں لیکن مسلم لیگ ن اب تک اپنا منشور پیش نہیں کر سکی ہے۔
وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ پارٹی کا منشور تیار ہو چکا ہے جس کو دو تین روز کے اندر عوام کے سامنے رکھا جائے گا۔
عرفان صدیقی نے بتایا کہ پارٹی منشور تقریبا 64 صفحات پر مشتمل ہوگا اور یہ کوئی 10 صحفوں کا منشور نہیں ہے اسے بنانے کے لیے ن لیگ نے 36 کمیٹیاں بنائی تھیں جن میں زراعت، آئی ٹی، انرجی، اکنامک گروتھ اور خارجہ پالیسی سمیت دیگر شعبوں کے لیے متعلقہ کمیٹیوں نے اپنی تجاویز مرتب کی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس منشور کو تیار کرنے میں تقریبا 2 مہینے سے زیادہ کا وقت لگا ہے کیوں ہم چاہتے ہیں جو بات ہم اپنے منشور میں لکھیں اور بتائیں ان ہر عمل بھی ہونا چاہیے اسی وجہ سے اس کی تیاری میں وقت لگا ہے۔
’سال 2013 میں بھی منشور الیکشن سے 10 دن پہلے پیش کیا گیا تھا‘
سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ ہمارے منشور میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی، سنہ 2013 میں بھی ن لیگ نے دس بارہ دن پہلے اپنا پارٹی منشور پیش کیا تھا اور اب ایک ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے کہ ن لیگ ابھی تک اپنا منشور نہیں پیش کر سکی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک کی سب بڑی جماعت ہیں ہمیں ایک روڈ میپ دینا، ملک کی معیشت کو بہتر کرنا ،مہنگائی میں کمی لانا ،روزگار بڑھنا اور آئی ٹی کے شعبے میں مزید جددت لانی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ان سب چیزوں کی بہتری پر مبنی ایک منشور پیش کیا جانا ہے تو اس پر تاخیر تو ہوگی کیونکہ نواز شریف یہ کہہ چکے ہیں کہ پارٹی کے منشور میں وہ وعدے اور باتیں کی جائیں جو اقتدار میں آنے کے بعد مسلم لیگ ن پورے کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس منشور میں ہم عوام سے غلط بیانی نہیں کرنا چائتے اور مسلم لیگ (ن) کے منشور میں اس کے 2013-2018 کے دور حکومت اور مستقبل کے منصوبوں کا احاطہ بھی کیا جائے گا۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ منشور پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک تجویز کردہ کونسل وقتاً فوقتاً جائزہ لے گی اور اقتدار سنبھالنے کے بعد وعدوں کی تکمیل پر پارٹی قیادت کو رپورٹ کرے گی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ تاخیر کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم حقیقت پسندانہ منشور پیش کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں کیونکہ نواز شریف پہلے ہی ہدایت کر چکے ہیں کہ عوام سے صرف وہی وعدے کیے جائیں جو پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد پورے کر سکے۔
’بلندوبانگ دعوے کرنے والی جماعتوں کو معلوم ہے وہ اقتدار میں نہیں آئیں گی‘
عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ بعض سیاسی جماعتیں انتخابی مہم کے دوران بڑے بڑے وعدے کر رہی ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ وہ اقتدار میں نہیں آئیں گی لہٰذا ان کے وعدے غیر حقیقی ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے منشور میں قومی احتساب کے قوانین میں ترمیم اور بلدیاتی نظام کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز ہے۔
انہوں نے کہا کہ منشور میں اس بات کا بھی تعین کیا جائے گا کہ انتخابات کے انعقاد کے لیے نگران حکومتیں ضروری ہیں یا الیکشن کمیشن اکیلے ہی یہ ذمہ داری ادا کر سکتا ہے جیسا کہ پڑوسی ممالک میں طرز عمل رائج ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میثاق جمہوریت کے کچھ نکات بھی منشور میں شامل کیے جا سکتے ہیں۔
عرفان صدیقی نے کہا کہ منشور پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے ایک مجوزہ کونسل وقتاً فوقتاً جائزہ لے گی اور اقتدار سنبھالنے کے بعد منشور میں کیے گئے وعدوں کی تکمیل پر پارٹی قیادت کو رپورٹ کرے گی۔