پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی کی صورتحال کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ ایک بذریعہ ٹیلی فون ایک مرتبہ پھر رابطہ ہوا ہے جس میں طرفین کی جانب سے مثبت خیالات کا اظہار کیا گیا۔
پاکستان کے نگراں وزیرخارجہ جلیل عباس جیلانی اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے درمیان ہونے والیگفتگو میں دونوں نے حالیہ تناؤ ختم کرنے پر اتفاق کیا۔
ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے جلیل عباس جیلانی اپنے ایرانی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطے کی تصدیق کی ہے۔
یاد رہے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے 17 جنوری سے پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات کے بعد ایک دوسرے سے دوسری مرتبہ رابطہ کیا ہے۔
اب پاکستان اور ایران کے درمیان کشیدگی میں کمی کے آثار نظر آنے لگے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان سرکاری سطح پر مثبت پیغامات کا تبادلہ بھی ہو رہا ہے جس کی ایک مثال دونوں وزرائے خارجہ کے مابین یہ حالیہ رابطہ ہے۔
دریں اثنا ایران کے سفارتکار سید رسول موسوی نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں تسلیم کیا کہ دونوں ممالک کے رہنما اور اعلیٰ حکام جانتے ہیں کہ حالیہ تناؤ کا فائدہ ہمارے دشمنوں اور دہشت گردوں کو ہوگا۔
ایرانی عہدیدار کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستانی وزارتِ خارجہ کے ایڈیشنل سیکریٹری رحیم حیات قریشی نے بھی سید رسول موسوی کو بھائی کہل کر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’آپ کے جذبات کی قدر کرتا ہوں پیارے بھائی رسول موسوی‘۔
مزید پڑھیں
رحیم حیات قریشی نے یقین ظاہر کیا کہ پاکستان اور ایران مثبت بات چیت کے ذریعےمسائل حل کرنے کے لیے آگے بڑھیں گے کیوں کہ دہشت گردی سمیت ہمارے مشترکہ چیلنجز کے لیے مربوط کارروائی کی ضرورت ہے۔
مزید برآں پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیری مقدم نے دونوں ممالک کو برادرہمسایہ اور دوست ملک قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران اور پاکستان نے مختلف میدانوں اور مشکل اوقات میں ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے اور دونوں ہی ممالک ایک جیسے خطرات سے دوچار ہیں۔
یاد رہے کہ 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستانی حدود میں میزائل حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں تاہم اس خلاف ورزی کے 48 گھنٹوں کے اندر پاکستان نے 18 جنوری کو ایرانی صوبے سیستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کردیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے اور جن کے بارے میں ایران کا بھی کہنا تھا کہ وہ ان کے شہری نہیں تھے۔