10 مارچ 2023 کو پاکستان سے نیپال اور 10 مئی کو براستہ نیپال سے بھارت جانے والی سیما حیدر کی کہانی تو آپ سب کو یاد ہوگی اگر نہیں تو ہم بتاتے ہیں۔
یہ کہانی ہے پاکستانی خاتون اور بھارتی لڑکے کی جو آن لائن گیم پب جی کے ذریعے دوست بنے گیم کھیلتے کھیلتے ایک دوسرے کے نمبروں کا تبادلہ ہوا اور بات چیت کا سلسلہ جاری ہوا، معاملہ محبت تک جا پہنچا اور سیما نے پہلی بار نیپال جانے کا فیصلہ کیا اور 10 مارچ کو اکیلے نیپال پہنچ کر شادی کرلی لیکن سیما کو واپس آنا تھا کیوں کہ اس کے 4 بچے پاکستان میں اس کے منتظر تھے۔
سیما چونکہ ہر طریقہ اور رستہ جان چکی تھی اب اسے بچوں کے ہمراہ جانا تھا اور انتخاب کیا 10 مئی کا اور یوں 10 مئی 2023 کو سیما نیپال سے ہوتے ہوئے بھارت کے شہر اتر پردیش میں سچن کے پاس پہنچی اور بھارتی میڈیا نے اس معاملے کو بے حد اچھالا۔ سیما کے ابتدائی میڈیا بیانات میں سے ایک یہ بھی تھا کہ مجھے مار دو لیکن واپس پاکستان نا بھیجو، سیما اب ہندو مذہب کی پیروکار ہے۔
مزید پڑھیں
اس کہانی کا دوسرا رخ حیدر علی ہے جو سیما کا پہلا شوہر اور ان 4 بچوں کا باپ ہے جنہیں سیما اپنے ساتھ بھارت لیجا چکی ہے۔ حیدر علی نے سیما حیدر کے 4 بچوں کے ساتھ بھارت لے جانے کے معاملہ پر عالمی شہرت یافتہ انصار برنی سے ملاقات کی ہے۔
حیدر علی نے ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ میں نے بچوں کی بھارت سے واپسی کے لیے کئی اداروں سے رجوع کیا لیکن میری مدد نہیں کی گئی، امید ہے کہ انصار برنی میرے بچے واپس دلوانے کے لیے مدد کریں گے۔
انصار برنی نے حیدر علی کو تسلی دی اور بتایا کہ کوئی بھی قانون باپ کو اس کے حق سے محروم نہیں کرسکتا، ہم پاکستان اور بھارت کی حکومت سے اپیل کریں گے کہ غلام حیدر کے بچے واپس دلوائے جائیں۔ انصار برنی ٹرسٹ نے متاثرہ باپ غلام حیدر کو قانونی معاونت فراہم کرنے کے لیے کیس لے لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم پاک بھارت قانونی طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے غلام حیدر کے بچے دلوائے میں مدد کریں گے۔