معاشرے کو رہنے کے لائق بنانے کے لیے عفو و درگزر سے کام لینا چاہیے، بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس

ہفتہ 20 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نگراں وفاقی وزیر مذہبی امور انیق احمد نے کہا ہے کہ معاشرے کو رہنے کے لائق بنانے کے لیے عفو و درگزر سے کام لینا چاہیے، وزارت مذہبی امور تمام مذاہب کے ماننے والوں کی وزارت ہے۔

وزیر مذہبی امور انیق احمد نے سینٹ پیٹرکس کیتھڈرل چرچ کراچی میں اپنی زیر صدارت بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس سے خطاب کیا ہے۔

انیق احمد نے کہاکہ آج دین سیکھنا ہماری ترجیحات میں شامل نہیں رہا، مسلمان کی حیثیت سے دین کے پیغام کو آگے بڑھانا ہماری ذمہ داری ہے، نوجوانوں کی اکثریت دینی تعلیمات سے ناآشنا ہے، معاش کے نام پر نوجوانوں کی ہجرت افسوسناک ہے۔ سانحہ جڑانوالہ انڈیا میں جاری مسیحی قتل عام سے توجہ ہٹانے کی سازش تھی۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ آسمانی کتب اور انبیا کو مانے بغیر ایک مسلمان کا ایمان مکمل نہیں ہوتا، غیر مسلم کمیونٹی کا پاکستان میں صحت و تعلیم کے حوالے سے کام لائق تحسین ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ غیر مسلم اقلیتیں پاکستان سے باہر اس کے روشن چہرے کو اجاگر کریں۔

بین المذاہب ہم آہنگی برقرار رکھنا سب کی ذمہ داری ہے، کارڈینئل جوزف کوٹس

اس موقع پر کارڈینئل جوزف کوٹس نے کہاکہ پہلی بار ایک وزیر مذہبی امور نے کسی چرچ میں کانفرنس کا انعقاد کیا۔ بین المذاہب ہم آہنگی برقرار رکھنا تمام مذاہب کے ماننے والوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انیق احمد نے عہدہ سنبھالنے کے بعد انقلابی کام کیے، مفتی نعمان نعیم

مفتی نعمان نعیم نے کہا کہ وزیر مذہبی امور انیق احمد نے عہدہ سنبھالنے کے بعد انقلابی کام کیے، مختلف مذاہب کے ماننے والے ایک دوسرے کی عبادت گاہوں میں وفد بھیجنا ہم آہنگی کے فروغ کے لیے اچھا قدم ہو گا۔

آرچ بشپ بینی ٹریوس کا کہنا تھا کہ مختلف مذاہب کے ماننے والوں کی ایک خطہ زمین پر امن سے رہنے کی کئی مثالیں ہیں۔

پروفیسر منوج چوہان نے کہا کہ ہمیں اتنا خوبصورت ملک دینے پر قائداعظم کا شکر گذار ہونا چاہیے اور اس ملک کی قدر کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب ایک خدا کے ہونے کا پیغام دیتے ہیں، بشپ فیڈرک جان نے کہا کہ مسئلہ مذاہب میں نہیں بلکہ اس کے ماننے والوں میں ہے، جب تمام مذاہب اچھائی کا درس دیتے ہیں تو پھر اختلاف کہاں سے آیا ؟۔

بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے پہلا بار چرچ میں آیا، حافظ محمد سلفی

حافظ محمد سلفی نے بتایا کہ وہ بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے پہلی مرتبہ ایک چرچ میں آئے ہیں۔ جامعہ سلفیہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کے استقبال کے لیے تیار ہے۔

بہائی کمیونٹی کے فرشید روحانی نے کہا کہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کے مل بیٹھنے سے اجنبیت ختم ہو گی۔ تمام مذاہب ایک خدا کی عبادت کا درس دیتے ہیں۔

پارسی کمیونٹی کی ڈاکٹر تشنا پٹیل نے کہا کہ مختلف مذاہب کے پیرو کاروں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنا لائق تحسین ہے۔

قومی اقلیتی کمیشن کو دوبارہ فعال کیا جائے، سردار رمیش سنگھ

سردار رمیش سنگھ نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذہب آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی رسومات پر عمل کرتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزارت مذہبی امور کے تحت قومی اقلیتی کمیشن کو جلد دوبارہ فعال کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp