پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد پر تجارتی گزر گاہ طورخم گزشتہ 8 دنوں سے بند پڑی ہے جس کے باعث سرحد کے دونوں اطراف سینکڑوں ٹرک پھنسے ہوئے ہیں، تاجروں کو خدشہ ہے کہ اگر تجارتی گزر گاہ وقت پر نہ کھولی گئی تو انہیں کروڑوں روپے کا نقصان ہوسکتا ہے۔
عبدالولی بھی ان سینکڑوں ڈرائیورز میں شامل ہے جو گزشتہ 9 دنوں سے طورخم بارڈر پر تجارتی گزر گاہ کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی گاڑی میں آلو اور مالٹا لدا ہوا ہے جو انہوں نے اوکاڑہ سے لوڈ کیا تھا جسے انہیں بروقت کابل تک پہنچانا تھا تاہم خدشہ ہے کہ زیادہ دن کنٹینر میں پڑے رہنے کی وجہ سے میرا سارا مال خراب ہوسکتا ہے۔
تجارتی گزر گاہ نہ کھولی گئی تو سارا سامان خراب ہو جائے گا، عبدالولی
وہ کہتے ہیں کہ اگر آج تجارتی گزر گاہ نہ کھولی گئی تو انہیں مجبوراً اپنا مالٹے کے علاوہ دیگر مال واپس اوکاڑہ پہنچانا پڑے گا اس سے کم از کم اتنا تو ہو گا کہ اس پر آنے والی لاگت کا اتنا نقصان تو نہیں اٹھانا پڑے گا۔
انہوں نے بتایا ان کے کنٹینر میں پڑے مالٹے سے پانی نکلنا شروع ہوگیا ہے جبکہ اگر وہ اس کو واپس پہنچائیں گئے تو خدشہ ہے کہ یہ سارا مال راستے میں ہی خراب ہوجائے گا جس سے نہ صرف رزق کا ضیاع ہو گا بلکہ مالک سمیت ان جیسے غریب ڈرائیورز کی مزدوری بھی پانی میں بہہ جائے گی۔
میرے پاس پاسپورٹ ہے نہ ہی ویزا، مولا بادشاہ
افغانستان سے تعلق رکھنے والے ایک اور ڈرائیور سید مولا بادشاہ نے بتایا کہ ان کی گاڑی میں پرچون کا سامان پڑا ہے اور وہ 20 دنوں میں طورخم بارڈر تک پہنچے ہیں لیکن یہاں پہنچ کر انہیں معلوم ہوا کہ حکام نے تجارتی گزر گاہ کراس کرنے کے لیے ویزا اور پاسپورٹ کی شرط لاگو کر رکھی ہے جبکہ ان کے پاس ویزا ہے اور نہ ہی انہوں نے پاسپورٹ بنوایا ہوا ہے اس لیے دیگر سینکڑوں ڈرائیوروں کی طرح وہ بھی سرحد کراس نہیں کرسکتے۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے حکام ہمارے ساتھ کوئی سمجھوتہ کریں، افغان حکومت ہمیں پاسپورٹ دے اور پاکستانی حکام ہمیں ویزے کی سہولت فراہم کریں تو ہمارے مسائل ختم ہوسکتے ہیں۔
سہولت فراہم نہیں کی جا سکتی تو سرحد دیوار لگا کر بند کر دیں
دیگر ڈرائیورز کی طرح سید مولا بادشاہ اور عبدالولی نے کہا کہ اگر دونوں ممالک ٹرانسپورٹرز کے لیے کوئی راہ نہیں نکال سکتے تو سرحد پر دیوار لگا کر اسے ہمیشہ کے لیے بند کر دیں کیونکہ ان کے بقول روز روز کی اس اذیت سے وہ تنگ اور ذہنی امراض کا شکار ہوچکے ہیں۔
ادھر طورخم تجارتی گزر گاہ پر موجود حکام کے مطابق 11 جنوری کو 900 سے زیادہ ٹرکوں نے طورخم بارڈر کراس کیا جن کی تعداد 13 جنوری کو گھٹ کر 580 رہ گئی ہے۔ اس طرح گزشتہ 5 روز میں ہزاروں ٹرکوں نے پاک افغان سرحد پر تجارتی گزر گاہ طورخم کو کراس کرنا تھا جو اب دستاویزات نہ ہونے کے باعث دونوں اطراف پھنس چکے ہیں۔