مقتدر حلقوں کو ادراک ہونا چاہیے کہ بس اب بہت ہوگیا ہے، بیرسٹر گوہر

اتوار 21 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہرعلی خان کہتے ہیں کہ مقتدر حلقوں کو ادراک ہونا چاہیے کہ بس اب بہت ہوگیا ہے، مقتدر حلقے ہمیں ایسی جگہ نہ لے جائیں جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو۔ اگر سرکار، عدلیہ اور الیکشن کمیشن آسانی پیدا کریں گے تو آگے بڑھ سکیں گے۔

امریکی خبر رساں ادارے وائس آف امریکا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ انتخابی عمل کے آغاز کے باوجود جماعت کے خلاف ریاستی انتقامی کارروائیوں میں نرمی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ ہمیں الیکشن میں حصہ لینے دیں۔ بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے صرف اور صرف بلے کو بچانے کی خاطر چیئرمین شپ سے استعفیٰ دیا۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہرعلی خان کہتے ہیں کہ ہمیں کہا گیا کہ آپ جا کر الیکشن کروائیں تاکہ کسی کو کوئی بہانہ نہ ملے، لیکن بھر ہمیں کیس ہروایا گیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی دائر کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ قانونی طور پر آرٹیکل 188 کے مطابق ہمارے پاس 30 دن کا وقت ہے لیکن سپریم کورٹ نے ابھی تفصیلی فیصلہ جاری نہیں کیا۔ فیصلہ آجائے تو ہم نظر ثانی دائر کریں گے۔

’ہماری پٹیشن کو 3 کے بجائے 5 ججز کو سننا چاہیے تھا‘۔

بیرسٹر گوہر نے مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب سیز فائر ہوجانا چاہیے اور مستقبل کی طرف بڑھنا چاہیے۔ اینکر نے سوال کیا کہ اس حوالے سے براہ راست یا پس پردہ مقتدرہ سے کوئی رابطہ ہوا ہے؟ جس پر انہوں نے کہا کہ نہ میں نے کیا ہے نہ مجھ سے کوئی رابطہ ہوا ہے، جب سے میں چیئرمین بنا ہوں مجھے کسی نے ڈرایا، دھمکایا نہیں ہے، اور نہ ہی کسی نے مجھے اپروچ کیا ہے۔

اسٹبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کرنے کا مینڈیٹ ہے آپ کے پاس؟ صحافی کے اس سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ نہیں میرے پاس مینڈیٹ نہیں ہے اور نہ میں بات کرتا ہوں، نہ ہی میرے پاس کوئی اپروچ ہے۔ عمران خان کی طرف سے جو بیان آیا ہے اس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ صاف اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے ہم سب سے ساتھ بات کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے فوج کے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں کیا، یہ ایک غلط فہمی ہے جو ہم دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ الیکشن کے بعد پی ٹی آئی کا کوئی ارادہ نہیں کہ وہ سولو فلائٹ لے گی، بلکہ ہماری کوشش یہی ہے کہ سب کے ساتھ مل کر ملک کی بہتری کے لیے سوچیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 860 حلقوں میں سے 815 پر ہمارے امیدوار ہیں، ہم انتخابات میں کسی کے ساتھ اتحاد کیے بغیر آگے بڑھیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کسی صورت مائنس نہیں ہوسکتے، عمران احمد خان نیازی صاحب چئیرمین تھے، چئیرمین ہیں اور چئیرمین رہیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سبق سیکھ لیا ہے، یہ چھوڑتے نہیں اور ہم ہارمانتے نہیں، افسوس اس بات کا ہے کہ نوازشریف کو واپس لے کرآئے، بائیومیٹرک ایئرپورٹ پر کروایا گیا، کسی ایک پارٹی کو تنہا کرنے سے جمہوریت کونقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی واقعے پرجو لوگ گرفتار ہیں ان کی عام معافی نہیں چاہتا، اگر سزادینی بھی ہے تو ہمارے خدشات کو مدنظر رکھا جائے، مائنس عمران خان کسی صورت ممکن نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp