بلے کا نشان واپس، کیا پی ٹی آئی فیصلے کو چیلنج کررہی ہے؟

پیر 22 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت سپریم کورٹ کے اس فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرے گی جس کے مطابق الیکشن کمیشن کی جانب سے سابق حکمراں جماعت کا انتخابی نشان واپس لینے کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔

وی نیوز سے خصوسی گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف جلد نظر ثانی کی درخواست دائر کرے گی کیونکہ یہ قانون کروڑوں پاکستانیوں کو ان کے ووٹ کے حق سے محروم کرتا ہے، اسی طرح آئین کے آرٹیکل 17 ٹو اور 10 اے کیخلاف ورزی ہے۔

’جس طرح فیصلے میں قانون کے بارے میں لکھا ہے مستقبل کے لیے ضروری ہے کہ اس کو تبدیل کیا جائے، ہماری نظر ثانی کی اپیل کا اثر اس الیکشن پر تو نہیں ہوگا کیونکہ جتنا نقصان اس فیصلے نے الیکشن پر کرنا تھا وہ کردیا۔۔۔الیکشن کو بھی تباہ کردیا اور جمہوریت کو بھی قتل کردیا، لیکن مستقبل کے لیے اسے درست کرنے کی ضرورت ہے۔‘

سینیٹر علی ظفر کے مطابق اس نظر ثانی کی اپیل کا اثر آئندہ ماہ متوقع انتخابات کے حوالے سے جو ہونا تھا، جو ہورہا ہے، جو انتخابی نشان پی ٹی آئی کو نہیں ملا، اس پر شاید کوئی اثر نہ ہو، ان کا موقف تھا کہ اگر یہ تصور کر بھی لیا جائے کہ پی ٹی آئی میں انٹرا پارٹی الیکشن نہیں ہوا تب بھی قانونی طور پر انتخابی نشان نہیں لیا جاسکتا۔

سپریم کورٹ میں اپنا مقدمہ پیش کرتے ہوئے انٹر پارٹی انتخابات کے ضمن میں پی ٹی آئی نے کوئی دستاویزات پیش نہیں کیں؟ اس پر علی ظفر بولے؛ ایسی بات نہیں، دستاویزات بھی پیش کی تھیں۔ ’جو شخص بھی پاکستان میں رہتا ہے اسے پتا ہے کہ الیکشن ہوا، حقیقیت یہ ہے کہ پہلے دن سے میڈیا نے ہمارے انٹرا پارٹی الیکشن کو رپورٹ کیا، سب نے مانا کہ الیکشن ہوا تھا۔‘

اپنے موقف کی وضاحت کرتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ سپریم کورٹ نے روسٹرم پر آئے چند افراد سے متعلق کہا کہ چونکہ انہیں کاغذات نامزدگی نہیں دیے گئے لہذا الیکشن درست نہیں ہوئے، اس پر سب نے دیکھا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیدیا، اسی لیے اس فیصلے کیخلاف نظر ثانی کی اپیل دائر کریں گے۔

فواد چوہدری کی جانب سے الیکشن کے بائیکاٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے علی ظفر کا کہنا تھا کہ ویسے تو یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے لیکن اگر وہ سمجھتے ہیں کہ اس فیصلے کے بعد الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن ہورہا ہے تو اسے ایک نظریاتی فیصلہ سمجھتے ہوئے سراہنا چاہیے۔

گزشتہ روز بیرسٹر اعتزاز احسن کی جانب سے بلاول بھٹو کے جلسے میں شرکت پر تبصرہ کرتے ہوئے علی ظفر کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن ہمیشہ پیپلز پارٹی میں رہے ہیں اور ان کی شخصیت ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں جانے والی نہیں ہے۔ ’جہاں تک پی ٹی آئی کا تعلق ہے ان کی ہمدردی یقیناً قانونی طور پر پی ٹی آئی کے ساتھ ہے کیونکہ وہ کسی کے ساتھ ناانصافی دیکھتے ہیں تو وہ انصاف کی جانب کھڑے ہیں۔‘

عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کا فیصلہ معطل، عدت سے متعلق کیس میں حکم امتناع جبکہ سائفر کیس میں پیش رفت کے تناظر میں بانی پی ٹی آئی کو کتنا جلد ریلیف مل سکتا ہے؟ بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں زیر التوا اپیل میں سزا معطل ہوجائے تو عمران خان الیکشن میں بھی حصہ لے سکیں گے اور باہر بھی آجائیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp