پاکستان بار کونسل کی قیادت تبدیل ہوگئی ہے جس کے بعد سندھ سے پاکستان بار کے رکن ریاضت علی وائس چئیرمین منتخب ہو گئے جبکہ فاروق ایچ نائیک چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل بن گئے ہیں۔
چئیرمین پاکستان بار کونسل منصور عثمان اعوان کی زیر صدارت بار کونسل کا اجلاس ہوا جس میں قیادت کی تبدیلی کا عمل مکمل ہوا۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان کے مطابق وائس چیئرمین اور چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی بلا مقابلہ منتخب ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
پاکستان بار کونسل کے نومنتخب عہدیداروں نے اپنے انتخاب کے بعد خصوصی گفتگو کی ہے۔
ججز کی تضحیک نہیں فیصلوں پر تنقید ہونی چاہیے، ریاضت علی
نومنتخب وائس چیئرمین ریاضت علی نے کہاکہ ہمارا ایجنڈا یہ ہے کہ ججز کی تضحیک نہیں بلکہ فیصلوں پر تنقید ہونی چاہیے، انتخابات 8 فروری کو ہی ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا کام وکلا کے مسائل حل کرنا بھی ہے۔
سپریم کورٹ میں ججوں کی خالی اسامیوں پر تعیناتیاں کی جائیں، فاروق ایچ نائیک
اس موقع پر چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی پاکستان بار کونسل فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ ہمارا کام سائلین کے مسائل حل کرنا بھی ہے، زیر التوا مقدمات کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ سپریم کورٹ میں جج کم ہیں۔
انہوں نے کہاکہ زیر التوا مقدمات کی تعداد میں کمی کے لیے فضول مقدمات کا راستہ بند کیا جائے یا پھر ججز کی تعداد بڑھائی جائے۔ چیف جسٹس سے استدعا ہو گی کہ موجودہ ججز کی خالی نشستوں پر فوری تعیناتیاں کی جائیں۔
سیاسی مقدمات کو ترجیح دینا کم نہیں ہوگا تو عام سائلین کی داد رسی ممکن نہیں
انہوں نے کہاکہ اگر سیاسی مقدمات کو ترجیح دینا کم نہیں ہو گا تو عام سائلین کی داد رسی نہیں ہو سکے گی، ہم پاکستان بار میں سیاست نہیں کریں گے بلکہ وکلا کی بہتری کے لیے کام کریں گے۔
فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ میڈیا کی آزادی ہمیں عزیز ہے لیکن گالیاں دینے پر تنبیہ کریں گے، تنقید ضرور کریں لیکن گالیاں نا دیں۔ ہم آزادی اظہار رائے کے حامی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نظریہ ضرورت کے لیے ماضی میں بھی سپریم کورٹ نے اقدامات کیے اور مارشل لا کی بھی توثیق کی، نہیں چاہتے کہ ماضی میں جو ہوا وہ دوبارہ ہو۔
فاروق ایچ نائیک نے کہاکہ سپریم کورٹ کا 13 جنوری کا فیصلہ سیاسی جماعتوں کے لیے مشعل راہ ہے۔ پی ٹی آئی کو فیصلہ پسند نہیں تو نظر ثانی دائر کرے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اب کوئی جماعت فیک الیکشن نہیں کرا سکے گی۔ ’صرف اب یہ نہیں ہو گا کہ میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو‘۔
انٹراپارٹی انتخابات سے متعلق شقیں پی ٹی آئی نے شامل کرائی تھیں، اعظم نذیر تارڑ
اس موقع پر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ جب الیکشن ایکٹ بن رہا تھا تو سب سے بڑی کمیٹی بنائی گئی تھی، اور اس وقت پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق یہ شقیں شامل کرائی تھیں۔
انہوں نے کہاکہ تب چیف الیکشن کمشنر پی ٹی آئی کے حامی تھے آج مخالف ہیں۔