ریسرچ انفارمیشن یونٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہا کہ گھریلو پیمانے پر سبزیوں کی کاشت کا مشغلہ نہ صرف بچت کے لحاظ سے بلکہ انسانی صحت کے لیے بھی اکسیر کی حیثیت رکھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ گھروں میں سبزیاں اگانا انسان کے جسم اور دماغ کو توانا رکھنے میں بھی اہم کردار کا موجب ہوتا ہے کیونکہ گھر کے باغیچہ میں کاشت کی گئی سبزیاں اسپرے اور دیگر غلاظتوں سے پاک ہوتی ہیں لہٰذا عوا م کو چاہیے کہ وہ بازار سے سبزیاں خریدنے سے بچنے اور اپنی صحت کو بہترین حالت میں رکھنے کے لیے کچن گارڈننگ اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر گھریلو پیمانے پر سبزیوں کی کاشت کے لیے جگہ دستیاب نہ ہو تو ضرورت کےلیے گملوں، کھلے ڈبوں، پلاسٹک یا لکڑی کی ٹرے میں بھی سبزیاں اگائی جاسکتی ہیں۔
چھوٹی جگہ پر کون کون سی سبزیاں اگائی جاسکتی ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ گھریلو پیمانے پر چھوٹے پلاٹوں میں ایسی سبزیاں کاشت کی جائیں جوکافی دیر تک پیداوار دینے کی صلاحیت رکھتی ہوں۔
ماہرین نے کہا کہ پالک، دھنیا، میتھی، گوبھی، ٹماٹر، شلجم، گاجر، مولی جیسی سبزیاں 3 سے 5 مرلہ کے پلاٹ میں بآسانی کاشت کی جاسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان سبزیوں کے لیے اگر نہری پانی دستیاب نہ ہو تو پینے کا گھریلو پانی بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستانی سال میں اوسطاً کتنی سبزی کھاتے ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ سبزیاں کاشت کرنے کے بعد انہیں پانی دیتے وقت اس بات کا خیال رکھا جائے کہ پانی کھیلیوں سے اوپر نہ جائے ورنہ اس سے زمین سخت اور اگاؤ متاثر ہوسکتا ہے۔