امریکی میڈیا ادارے ’بلومبرگ‘ نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف کی پارٹی (ن لیگ) کی حکومت نے گزشتہ 30 سال میں ملکی معیشت کے لیے بہترین کام کیا ہے۔
بلومبرگ اکنامکس کے ایک تجزیے کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی پارٹی (ن لیگ) کی حکومت نے گزشتہ 3 دہائیوں میں معیشت کو سنبھالنے میں حریف سیاسی جماعتوں تحریک انصاف اور پیپلزپارٹی کے مقابلے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
بلومبرگ اکنامکس نے 1990 سے لے کر اب تک پاکستان کی معاشی مشکلات کی نشاندہی کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف 8 فروری کے انتخابات میں کامیابی کے بعد دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے لیے تیار نظر آرہے ہیں، کیوں کہ ان کی مقبولیت میں اضافہ ہورہا ہے،عمران خان دوبارہ اقتدار میں آتے ہوئے نظر نہیں آرہے کیوں کہ ان کو کئی مقدمات کا سامنا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ گیلپ سروے کے مطابق سابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اب بھی سب سے زیادہ مقبول سیاست دان ہیں، ان کی مقبولیت کی شرح 57 فیصد ہے جبکہ نواز شریف کی مقبولیت 36 فیصد سے بڑھ کر 52 فیصد ہو گئی ہے۔
بلومبرگ اکنامکس کے صحافی انکور شکلا نے رپورٹ میں لکھا ہے کہ ‘انتخاب جیتنے والی کسی بھی پارٹی کے لیے آگے کا راستہ آسان نہیں ہوگا کیونکہ مہنگائی ریکارڈ سطح پر ہے اور بے روزگاری کی شرح بھی بلندی پر ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں افراط زر 30 فیصد کے قریب ہے، گزشتہ سال کرنسی ایشیا کی بدترین کرنسی تھی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آئی ہے۔ ملک اس وقت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے مالیاتی بیل آؤٹ پر انحصار کر رہا ہے اور فنڈ کی شرائط کے تحت نئی حکومت کو ایسی پالیسیاں نافذ کرنے کی ضرورت ہوگی جو ووٹروں میں غیر مقبول ہو، جیسا کہ سبسڈی واپس لینا اور ٹیکس بڑھانا۔ آئی ایم ایف کو توقع ہے کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح گزشتہ سال کے معاہدے کے بعد رواں مالی سال میں 2 فیصد بڑھے گی۔
بلومبرگ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ نے 4 بار حکومت کی۔ بھٹو اور آصف علی زرداری کی قیادت میں پی پی پی نے 3بار اقتدار سنبھالا ہے، جب کہ عمران خان نے تقریبا 3 سال حکومت کی جب انہیں تحریک عدم اعتماد سے ہٹا دیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 30 سال میں مسلم لیگ ن کی جب بھی حکومت قائم ہوئی، اس نے ملکی معیشت کے لیے بہترین کام کیا۔