کیش، کھانا اور سلائی مشین: طلحہ محمود کس طرح چترال کی روایات کو بدل رہے ہیں؟

بدھ 24 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

یہ پہلی بار ہے کہ چترال میں سیاسی جلسوں میں کھانا دیا جارہا ہے اور اس روایت کا آغاز جمعیت علما اسلام کے این اے 1 سے امیدوار طلحہ محمود نے کیا جو مہم کے دوران جلسوں اور کارنر میٹنگ میں بریانی یا پلاؤ تقسیم کرتے ہیں۔

این اے 1 چترال کے رہائشی 35 سالہ فیاض خان کے لیے یہ انہونی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چترال میں سیاسی جلسوں اور کارنر میٹنگز کی روایت دیگر علاقوں کی نسبت مخلتف ہے اور جلسوں میں بریانی دینے کا بالکل بھی رواج نہیں تھا جو اب شروع ہو گیا ہے۔

ہزارہ سے تعلق رکھنے والے جے یوآئی کے رہنما سنیٹر طلحہ محمود کو پارٹی این اے 1 چترال سے امیدوار نامزد کیا ہے جس کے بعد انہوں نے باقاعدہ طور پر چترال میں مہم کا آغاز کر دیا ہے اور ان دنوں جلسوں اور کارنر میٹنگز میں مصروف ہیں۔

5 ہزار روپے کا نوٹ ’ود‘ پلاؤ

طلحہ محمود دن رات انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ ان کے چترال آنے سے سیاسی گہما گہمی عروج پر پہنچ گئی ہے جبکہ ان کے سیاسی مخالفین کا الزام ہے کہ طلحہ محمود الیکشن رولز کی خلاف ورزی کرکے کھلم کھلا پیسے تقسیم کر رہے ہیں۔

فیاض خان کے مطابق طلحہ محمود کو چترال میں اے ٹی ایم مشین کہا جاتا ہے اور وہ جہاں بھی جاتے ہیں ہر مکتبہ فکر کے لوگ ان کے گرد جمع ہوجاتے ہیں۔

چترال کے سینیئر صحافی اور چترال پریس کلب کے صدر ظہیر الدین نے وی نیوز کو بتایا کہ طلحہ محمود کے آنے کے بعد حلقے میں سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ  طلحہ محمود کی شہرت میں کچھ ہی دنوں قبل خاطرخواہ اضافہ ہوا ہے جس کی بڑی وجہ ان کی جانب سے ترقیاتی کاموں کے لیے پیسے دینا اور مخلتف مد میں مدد کرنا ہے۔

ظہیر الدین نے بتایا کہ ان کی معلومات کے مطابق طلحہ محمود کے ساتھی ان کے ساتھ 5 ہزار روپے کے نوٹوں کا بریف کیس بھی حلقے میں گھما رہے ہیں اور یہ نوٹ جلسے اور کارنر میٹنگز میں کھلم کھلا تقسیم ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی امیدوار اپنی فاؤنڈیشن کے ذریعے بھی لوگوں کی مدد کرنا شروع کر چکے ہیں۔

2 ہزار سلائی مشینوں کی تقسیم

طلحہ محمود نے اپنی فاؤنڈیشن کے ذریعے چترال میں خواتین میں سلائی مشینیں تقسیم کیں۔ ظہیر الدین کے مطابق گزشتہ دنوں 2 ہزار سے زائد سلائی مشینیں تقسیم کی جاچکی ہیں جبکہ چترال ٹاؤن میں تقسیم کی اطلاع پر اتنی بڑی تعداد میں خواتین نکل آئیں کہ اس سے روڈ پر ٹریفک ہی بند ہوگیا۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین بھی رات بھر انتظار کرتی رہیں جبکہ زیادہ تر خالی ہاتھ واپس لوٹ گئیں

فیاض خان کا بھی کہنا ہے کہ طلحہ محمود نے چترال میں اپنی فاؤنڈیشن کے دفاتر کھولنے کا بھی اعلان کیا ہے جس سے ان کے مطابق فلاحی کاموں میں تیزی ائے گی اور غریب طبقے کو فائدہ ہو گا۔

’اچھا کھانا کھلاؤ ووٹ ملے گا‘، امیدوار کی ’ِٹپ‘

چترال میں انتخابی مہم کے دوران طلحہ محمود کی مخلتف ویڈیوز بھی منظر عام پر آئی ہیں جن میں پیسے تقسیم کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ایک منٹ کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طلحہ محمود جلسے میں جانے سے پہلے لوگوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور اس دوران وہ کہہ رہے ہیں کہ بہت جلد راشن کی تقسیم کا عمل بھی شروع ہونے والا ہے اور ساتھ ہی ووٹرز کو قائل کرنے کی ہدایت بھی دے رہے ہیں۔ انہیں پیسے نکال کر ایک شخص کے حوالے کرتے وقت یہ کہتے بھی سنا گیا کہ ’دیگ پکاؤ اور لوگوں کو کھانا کھلاؤ تاکہ بہتر نتائج آئیں‘۔ ویڈیو میں مزید دیکھا جا سکتا ہے کہ پیسے لینے کے بعد ان کا شکریہ ادا کیا جا رہا ہے۔

ایک اور ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں ایک شخص سیاسی جلسے میں خواتین میں پیسے تقسیم کر رہا ہے۔ ایک اور ویڈیو میں جلسے کے بعد کھانا تقسیم کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ  پلاؤ کے پیکٹس رکھے گئے ہیں جو جلسے کے بعد شرکا اٹھا کر لے جا رہے ہیں۔

چترال میں الٹی گنگا بہنے لگی

صورتحال کچھ یوں ہے کہ چترال میں گاؤں والے کھانا کھلاتے تھے لیکن طلحہ محمود ان گاؤں والوں کو کھلا رہے ہیں۔

فیاض خان نے بتایا کہ چترال کی روایات مختلف ہیں۔ یہاں ووٹ مانگنے کے لیے آنے والے امیدواروں کو گاؤں والے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر اور انہیں مہمان سمجھ کر ان کے لیے کھانے کا انتظام کرتے تھے جبکہ سیاسی جلسوں میں کھانا دینے کی کوئی روایت ہی نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ ‘پہلی بار دیکھ اور سن رہا ہوں کہ کسی جلسے کے بعد شرکا کو کھانا دیا جا رہا ہے یہ چترال کی روایت نہیں ہے اس کی بنیاد طلحہ محمود نے ڈال دی ہے‘۔

صحافی ظہیر الدین نے بتایا کہ جے یوآئی کے جلسوں کے شرکا کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ کھانے کا انتظام ہوتا ہے جو جلسوں کے پر رونق ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

’دہائیوں سے سینیٹ میں ہوں ایک پیسہ بھی نہیں لیا‘

طلحہ محمود سیاسی جلسوں سے خطاب میں کہتے ہیں کہ وہ حلقے کا نقشہ ہی بدل دیں گے اور ترقیاتی کاموں کا جال بجھیں گے۔ وہ بار بار یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ دہائیوں سے سینیٹ میں ہیں لیکن مجال ہے جو ایک پیسہ بھی تنخواہ یا دیگر مدات میں لیا ہو۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ انہوں نے بیرونی ممالک کے جتنے بھی دورے کیے وہ اپنے ہی خرچے پر کیے۔

ظہیر الدین کے مطابق طلحہ محمود یہ بتانے کی کوشش کرر ہے ہیں کہ وہ دولت کمانے کے لیے سیاست نہیں کر رہے بلکہ خدمت کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ان کے پاس دولت بہت ہے اور خود بھی ترقیاتی اور فلاحی کام کر سکتے ہیں اور اس بات کا حلقے کے ووٹرز کو بھی اندازہ ہے۔

طلحہ محمود، دکھی انسانوں کا ہمدرد

صحافی سجمل نے طلحہ محمود کو دُکھی اور مصیبت سے دوچار انسانوں کا ہمدرد قرار دیتے ہوئے کہا کہ طلحہ محمود کے فلاحی کام خود بولتے ہیں جہاں کہیں بھی قدرتی آفات اور مشکل وقت آن پڑے وہ فاؤنڈیشن کے ذریعے مدد کرتے ہیں۔

سجمل نے بتایا کہ طلحہ محمود ہزارہ کے ایک کاروباری خاندان سے تعلق رکھتے ہیں اور پہلی بار براہ راست الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

طلحہ محمود سے چترالیوں کی امیدیں وابستہ ہیں، مخالفیں پروپیگنڈہ کر رہے ہیں، جے یوآئی

جمیت علما اسلام ف چترال کے ترجمان عنایت اللہ خان نے تمام الزامات کی تردید کی ہے۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئےعنایت اللہ خان نے کہا کہ طلحہ محمود جہاں بھی جاتے ہیں لوگ اپنے مسائل پیش کرتے ہیں اور فاؤنڈیشن کے ذریعے مدد کی اپیل بھی کرتے ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ طلحہ محمود اب فاؤنڈیشن کا حصہ نہیں ہیں بلکہ ان کے بیٹے تمام معاملات دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ الیکشن کے بعد طلحہ فاؤنڈیشن کے 2 دفاتر چترال میں کھولے جائیں گے۔

عنایت اللہ خان نے کہا کہ ‘وہ کسی کو پیسے نہیں دے رہے، نہ کوئی ترقیاتی کام کرا رہے ہیں بس عوام کے پاس جا رہے ہیں اور اپنا منشور بتا رہے ہیں اور جو پارٹی کا منشور ہے وہی طلحہ محمود کا منشور ہے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp