نگراں وزیراعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ بھرپور روابط کے ذریعے سی پیک کے پہلے مرحلے کے ثمرات حاصل کر کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہو رہے ہیں۔ بی آر آئی کے پہلے مرحلہ کے مقاصد سی پیک کی صورت میں حاصل کر لیے ہیں۔
دورہ ڈیووس کے دوران چین کے نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں، چین کے ساتھ شراکت داری پر مبنی تعلقات استوار ہیں، سی پیک سے خطے میں ترقی کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے، معاشی ترقی کے لیے خطے کے ممالک کے ساتھ مثبت تعلقات استوار کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ صنعتی میدان میں ترقی سے معاشی استحکام آئے گا۔
مزید پڑھیں
نگران کابینہ کی معیشت کی بہتری کے لیے ترجیحات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے ایجنڈے پر اقتصادی بحالی سب سے پہلے ہے، ٹیکنالوجی کی تبدیلی زیر بحث ہے، یہ دو بڑے عوامل دنیا بھر میں ہر قسم کی اقتصادی سرگرمیوں کو متاثر کر رہے ہیں، خاص طور پر ہمارے خطے میں مختلف تنازعات اور فلیش پوائنٹس کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوتا رہتا ہے جبکہ سپلائی چین اور مجموعی اقتصادی سرگرمیوں کو متاثر کیے جانے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوتی ہے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہاکہ پاکستان دستیاب مواقع سے بہترین فائدہ اٹھانے کے حوالے سے ماحول کو دیکھتا ہے، ہم اس وقت درپیش چیلنجز اور ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اقدامات کے مرحلہ میں ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملکی سطح پر جب حکومت کا حجم اتنا بڑا نہیں ہے تو ہمیں اخراجات کم اور آمدن بڑھانے پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، مختصر حکومت ہمیشہ کاروبار، زیادہ آمدن کے حصول، اچھے ٹیکسیشن نظام اور بنیادی ڈھانچہ کی اصلاحات کے لیے اچھی ہوتی ہے اور یہ ایک ایسا شعبہ ہے جو معاشی بحالی کے ملکی اقتصادی ایجنڈے میں سب سے اولین ہونا چاہیے۔
بی آئی آر سے بھرپور فائدہ اٹھانے پر توجہ مرکوز ہے
انہوں نے کہا کہ جس انداز میں چینی صدر شی جن پنگ کی قیادت میں بی آر آئی منصوبہ چل رہا ہے، پاکستان نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے اس پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے۔ چین سے صنعتوں کی جنوب مشرقی ایشیائی، جنوبی ایشیائی، جنوبی امریکہ اور دنیا کے بہت سے حصوں میں منتقلی ہو رہی ہے، پاکستان کو اس کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے اور اپنے آپ کو ایک فعال اقتصادی ملک اور مینوفیکچرنگ کے شعبہ میں تبدیل کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ کا شعبہ پورے خطے کے لیے ایک مرکز بن سکتا ہے، اگر ہم خطے میں درست پالیسیاں لاتے ہیں جس میں توانائی اور اس کی قیمت اور اس سے منسلک ایکو سسٹم شامل ہیں، ہمیں مسابقتی انداز میں کاروبار کی حوصلہ افزائی کرنا ہو گی، انہیں بجلی کے مسابقتی نرخ فراہم کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں سستی افرادی قوت اور درست مہارت دستیاب ہے لہٰذا ایک بار جب ہم صحیح توانائی کی پالیسی متعارف کرائیں گے تو ہم کافی حد تک اس پوزیشن میں ہوں گے کہ خطے میں مینوفیکچرنگ کا مرکز بن جائیں۔
ہم خصوصی اقتصادی زونز پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں
وزیراعظم نے کہاکہ توانائی کی صحیح پالیسی یہ ہے کہ آپ جو فی یونٹ بجلی دیتے ہیں وہ بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا کے ساتھ مسابقت میں ہو اور یہ کم و بیش 8 سینٹ سے کم ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم خصوصی اقتصادی زونز پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں، ہم وہ تمام پالیسیاں لا رہے ہیں جہاں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں حکومت کی طرف سے سہولت ہو۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ماحولیات کے حوالےسے پائیدار اقدامات کے تحت بہت سے مواقع ہیں، موسمیاتی تبدیلی اور اس کی عالمی ذمہ داری شفاف توانائی کی پیداوار جو آبادی کے بہترین استعمال کیلئے ہو، یہ ایک ایسا شعبہ ہو گا جہاں جدت کی حامل نئی ٹیکنالوجیز آئیں گی اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری ہو گی جس میں یقینی طور پر چین اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ایسی سرمایہ کاری کو عملی جامہ پہنانے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن پاکستان اس سے بہت زیادہ فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
ہم پاکستان میں انتخابات کی طرف بڑھ رہے ہیں
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی سرگرمیاں پاکستان سمیت مختلف سیاسی نظاموں کا آئینی تقاضا ہیں، پاکستان میں ہم عام انتخابات کی طرف بڑھ رہے ہیں، ہم عوام کے لیے اپنی پسند کے انتخاب کے اس مرحلہ پر نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں جو اپنی منتخب حکومت اور قیادت کا انتخاب اس امید کے ساتھ کرنے جا رہے ہیں کہ اقتصادی بحالی کا منصوبہ ان کی ترجیحات میں شامل ہے اور اقتصادی بحالی کا منصوبہ پاکستان اور دنیا بھر میں ان کے اہم ترین ایجنڈے میں شامل ہو گا۔