ترجمان پاکستان تحریک انصاف رؤف حسن نے اکبر ایس بابر کو جعل ساز قرار دے دیا اور کہا کہ ان جیسے لوگ کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ بننے کے قابل نہیں ہیں۔ انہوں نے اکبر ایس بابر کو ’مخبوط الحواس جعل ساز‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2013 میں پارٹی سے الگ کرکے باضابطہ طریقۂ کار کے تحت اکبر ایس بابر کی بنیادی رکنیت ختم کر دی گئی تھی۔
پاکستان تحریک انصاف سے نکال باہر کیے جانے والے اکبر ایس بابر کے رویے پر پارٹی کا موقف پیش کرتے ہوئے ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن نے کہا کہ اکبر بابر تحریک انصاف کے کارکن ہی نہیں ہیں، قوم باشعور ہو چکی ہے اور ان کے سارے ہتھکنڈے جان چکی ہے۔ پہلے اس جعل ساز کو بلّے کا انتخابی نشان ہتھیانے کے لیے استعمال کرنے والے اب نئی سازشیں گھڑ رہے ہیں۔
مزید پڑھیں
’قوم عمران خان کو اپنا انتخابی نشان بنا کر پوری ہمّت، حوصلے اور استقامت سے جعل سازوں اور ان کے سرپرستوں کی ووٹ کے ذریعے خبر گیری کے لیے تیار اور بضد ہے، اکبر بابر جعل ساز ہیں جن کا واحد استعمال پارٹی میں انتشار کا فروغ ہے وہ خود کو دھوکہ دینے کے علاوہ منصوبہ سازوں کے کسی کام نہیں آسکتے‘۔
ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن نے کہا کہ اکبر ایس بابر کا پاکستان تحریک انصاف کی اساس اور نظریے سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی وہ تحریک انصاف کا حصہ ہیں۔ 2013 میں ان کو پارٹی سے الگ کرکے باضابطہ طریقۂ کار کے تحت بنیادی رکنیت ختم کر دی گئی تھی۔
’سازشی عناصر کا آلہ کار بننے والے اکبر ایس بابر کسی بھی سیاسی جماعت کا رکن بننے کے قابل نہیں ہیں، ان جیسے لوگ ہمیشہ ذاتی مفاد کی خاطر غیرجمہوری قوتوں کے ہاتھوں استعمال ہوتے آئے ہیں اور ان کا مقصدِ حیات ہی آئین اور جمہوریت کے خلاف سازشوں کے لیے استعمال ہونا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے حوالے سے اکبر ایس بابر کے کسی بھی اقدام کی کوئی قانونی حیثیت ہوگی اور نہ ہی پارٹی اور قوم اسے قبول کریں گے۔
واضح رہے اکبر ایس بار متعدد بار پاکستان تحریک انصاف کے رکن کے طور پر عدالت میں درخواست دے چکے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی کے بانی رکن ہیں اور انہیں پارٹی کے انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ لینے کا موقع نہیں دیا گیا، لہذا پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دیا جائے۔ جس پر الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ نے کارروائی کی اور انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیے اور پی ٹی آئی سے بلے کا انتخابی نشان بھی واپس لے لیا گیا۔