الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے عام انتخابات 2024 کے لیے 8 فروری کی تاریخ مقرر کی گئی ہے اس حوالے سے صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہیں جبکہ سیاسی جماعتوں اور آزاد حیثیت سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار بھی انتخابی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
مزید پڑھیں
ایک جانب جہاں انتخابات کے حوالے سے سیاسی گہما گہمی عروج پر پہنچ چکی ہے وہاں یہ سوال بھی پیدا ہوتا ہے کہ ملک کے سرد علاقوں میں کیا سردی کے باعث ووٹنگ ٹرن آوٹ کہیں کم تو نہیں ہوگا؟۔
بلوچستان کی اگر بات کی جائے تو صوبے کے شمالی اضلاع جن میں کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللہ، زیارت، کان میترزئی، قلات اور دیگر اضلاع میں درجہ حرارت ان دنوں نقظہ انجماد سے کئی ڈگری نیچے گر چکا ہے۔ جب کہ 8 فروری تک سردی کی شدت میں مزید اضافے کا بھی امکان ہے۔
8 فروری کو موسم زیادہ سرد ہونے کا امکان ہے
محکمہ موسمیات کے مطابق فروری کے پہلے اور دوسرے ہفتے کے دوران بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں سردی کی شدت میں کمی واقع ہونے کا امکان ہے جبکہ زیارت، قلات، کان میترزئی سمیت دیگر اضلاع میں سردی کی شدت میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ شمالی اضلاع کے پہاڑی سلسلے میں برفباری اور بارش کا امکان ہے۔
دوسری جانب بلوچستان کے شمالی اضلاع میں ان دنوں سالانہ تعطیلات کی وجہ سے تعلیمی ادارے ڈھائی ماہ کے لیے بند ہیں جو یکم مارچ کو دوبارہ اپنی تعلیمی سرگرمیاں شروع کریں گے۔ ایسے میں ایک تاثر صوبے میں عام ہوتا جا رہا ہے کہ ان علاقوں میں انتخابات میں ووٹنگ ٹرن آؤٹ گزشتہ انتخابات کی نسبت کم ہونے کا امکان ہے۔
سردی اور تعطیلات کی وجہ سے ٹرن آؤٹ بہت کم ہوگا
سماجی کارکن محمد شعیب نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے فروری کے مہینے کا انتخاب تو کر لیا لیکن بلوچستان میں شدید سردی اور سالانہ تعطیلات کی وجہ سے ووٹنگ ٹرن آوٹ بہت کم ہو گا کیونکہ شدید سردی اور عام تعطیلات کی وجہ سے متعدد مقامی افراد گرم علاقوں کی جانب گھومنے پھرنے کی غرض سے چلے جاتے ہیں اس کے علاوہ نوجوان طلبہ بھی امتحان کی تیاری کے لیے سندھ اور پنجاب کی اکیڈمیز کا رخ کرتے ہیں ایسے میں اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ ووٹنگ ٹرن آوٹ میں 30 سے 40 فیصد تک کمی ہوگی۔
بلوچستان میں شہروں کی نسبت دیہات میں ٹرن آؤٹ زیادہ رہتا ہے
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے صوبے کے سینیئر صحافی رضوان سعید نے کہا کہ شہروں کی نسبت دیہات کے لوگ الیکشن میں اپنا حق رائے دہی زیادہ استعمال کرتے ہیں اب صورت حال یہ ہے کہ صوبے کے شمالی اضلاع ان دنوں سردی کی شدید لپیٹ میں ہیں۔
اکثر لوگ گرم علاقوں کی طرف منتقل ہو گئے ہیں
شہری علاقوں میں تو تعطیلات اور سردی کی وجہ سے سڑکوں پر ٹریفک کم نظر آتی ہے جو اس بات کی دلیل ہے کہ لوگ گرم علاقوں کی جانب جا چکے ہیں اس کے علاوہ اگر دیہی علاقوں کا ذکر کیا جائے تو دیہاتوں میں بسنے والے متعدد افراد گلہ بانی اور زراعت سے منسلک ہوتے ہیں اور سردی کے موسم میں نہ تو بہتر انداز میں زراعت ہوسکتی ہے اور نہ ہی گلہ بانی، ایسے میں گاؤں کے رہنے والے افراد بھی گرم علاقوں کی جانب چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ووٹنگ ٹرن آوٹ کسی حد تک کم ہونے کا امکان ہے۔
ووٹنگ ٹرن آؤٹ سے متعلق امیدوار بھی ذرا پریشان دکھائی دیتے ہیں اور وہ اکثر اپنے حلقوں میں اس بات کی کوشش کر رہے ہیں کہ لوگ جلد سے جلد اپنے علاقوں کو واپس پہنچ جائیں۔